انسداد کرپشن کیلئے جاوید اقبال کی حکمت عملی کو موثر ترین تسلیم کیا گیا نیب رپورٹ
اسلام آباد (نامہ نگار) نیب نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی قیادت میں نیب کی گزشتہ چار سال سے زائد عرصہ کی شاندار کارکردگی رپورٹ جاری کر دی۔ نیب کا قیام بدعنوانی کے خاتمے اور کرپٹ عناصر سے لوٹی گئی دولت برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرنے کے لیے لایا گیا ہے۔ جسٹس جاوید اقبال نے بطور چیئرمین نیب اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد نہ صرف ایک جامع اور موثر انسداد بدعنوانی کی سہہ جہتی جو کہ آگاہی، روک تھام اور نفاذ کی حکمت عملی بنائی جس کو بدعنوانی کے خلاف موئثر ترین حکمت عملی کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے ادارے میں جہاں اور بہت سی نئی اصلاحات متعارف کروائیں وہاں قومی احتساب بیورو کا دائرہ کار ملک کے کونے کونے میں پھیلایا۔ جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب نہ صرف آج ایک فعال ادارہ ہے بلکہ نیب نے گزشتہ 4 سال سے زائد عرصہ کے دوران بدعنوان عناصر سے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 539 ارب وصول کیے ہیں جو کہ پچھلے سالوں کے مقابلے میں قابل ذکر کامیابی ہے۔ نیب کو اپنے آغاز سے اب تک 501729 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 498256 شکایات کو نمٹا دیا گیا ہے۔ نیب نے 16307 شکایت کی تحقیقات کی قانون کے مطابق اجازت دی جن میں سے 15475 شکایت کی تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں۔ نیب نے 10365 انکوائریاں قانون کے مطابق شروع کیں جن میں سے 9299 انکوائریاں مکمل ہوچکی ہیں۔ قومی احتساب بیورو نے 4707 تحقیقات کی اجازت دی جن میں سے 4373 تحقیقات نیب نے مکمل کی ہیں۔ نیب نے مختلف فاضل احتساب عدالتوں میں 3776 ریفرنس دائر کیے۔ اس وقت نیب کے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر 1237 ریفرنس ملک کی مختلف معزز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن کی مالیت تقریبا 1353 ارب روپے ہے۔ نیب قانون کے مطابق احتساب سب کے لئے کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔ نیب نے گزشتہ 4سال سے زائد عرصہ کے دوران بڑی مچھلیوں کو بلایا جن کو بلانے کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ نیب کی ٹھوس شواہد کی بنیاد پر موثر پیروی کی بدولت معزز احتساب عدالتوں نے گزشتہ 4سال سے زائد عرصہ کے دوران نہ صرف 1405 ملزموں کو سزا سنائی بلکہ ان سے اربوں روپے بر آمد کیے۔ میگا کرپشن وائٹ کالر مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔ 179میگا کرپشن کے مقدمات میں سے66میگا کرپشن مقدمات کو معزز احتساب عدالتوں نے قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچا یا ہے۔ جبکہ 94بد عنوانی کے مقدمات معزز احتساب عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔ مزید برآں نیب نے جہاں اپنی جدید خطوط پر قائم پاکستان اینٹی کرپشن ٹریننگ اکیڈمی قائم کی ہے وہاں نیب نے اسلام آباد میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیئے کی جدید سہولیات میسر ہیں۔ جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پر نیب نے ایک موثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن نظام بنایا ہے جس کے تحت تمام شکایات پر پہلے دن سے ہی جہاں ہر شکایت پر انفرادی نمبر لگا یا جا تا ہے وہاں شکایت کنندہ کو بھی اس کی شکایت کے ملنے کے بارے میں فوری آگاہ کیا جاتا ہے۔ اب انکوائریوں، انوسٹی گیشنز، احتساب عدالتوں میں ریفرنس، ایگزیکٹو بورڈ، ریجنل بورڈز کی تفصیل کے علاوہ موثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن سسٹم کے ذریعہ اعدادوشمار کا معیار اور مقدار کا تجزیہ کیا جا رہا ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال شہریوں کو انصاف فراہم کرنے کا 40 سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے سیشن جج کوئٹہ سے اپنے کیریئر کاآغاز کرکے قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کے طور پر فرائض سرانجام دیئے۔ وہ انتہائی ایماندار، دیانتدار، میرٹ اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دینے پر سختی سے یقین رکھتے ہیں۔ چیئرمین جسٹس جاوید اقبال ٹیم ورک پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے اپنی تعیناتی سے اب تک بلا تفریق بد عنوان عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی ہے۔ وہ نہ کسی کے ساتھ نرمی برتنے اور نہ ہی کسی کے ساتھ زیادتی پر یقین رکھتے ہیں۔