نیب نے اکتوبر2021 تک 821.573 ارب روپے ریکوری کی، پی اے سی کو بریفنگ
اسلام آباد (نا مہ نگار)پبلک اکائونٹس کمیٹی کو ڈی جی نیب ہیڈکوارٹرز نے آگاہ کیا ہے کہ نیب کی جانب سے اکتوبر2021 تک 821.573ارب روپے کی ریکوری کی گئی، آڈٹ مکمل ہو گیا ہے جس میں کوئی بے ضابطگی نہیں پائی گئی، ان ڈائریکٹ ریکوریز 500.650ارب روپے کی ہیں، جبکہ ڈائریکٹ ریکوریز76.952 ارب روپے کی ہیں، جس میں50.406 ارب روپے کی ریکوری پلی بارگین کے ذریعے ہوئی ہے۔کمیٹی نے نیب سے گزشتہ چار سالوں کی ریکوریز کی تفصیلات طلب کرلیں۔ بریفنگ پر چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین اور شیری رحمان کے درمیان اختلاف رہے، جس پر ڈی جی نیب نے کہا کہ ہمیں ایک ایک سوال لکھ کر دے دیں آئندہ اجلاس میں تمام سوالوں کا تفصیل سے جواب دوں گا۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین کی صدارت میںگزشتہ روز ہوا،اجلاس میں رکن کمیٹی حنا ربانی کھر کے والد کے لئے دعا کی گئی۔ چیئرمین نیب کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کے باعث اجلاس میں شرکت نہ کر سکے، ڈی جی نیب ہیڈکوارٹرزنے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ اکتوبر 2021تک 821.573 ارب روپے کی ریکوری کی گئی، آڈٹ مکمل کر دیا ہے، کوئی بے ضابطگی آڈٹ میں نہیں پائی گئی، ڈی جی نیب نے پی اے سی کومزید بتایا کہ نیب کے مختلف رینجز نے 54.631ارب روپے کی کیش ریکوریاں کیں، نیب لاہور نے 19، نیب کراچی نے 9، نیب کے پی کے نے 3ارب، نیب بلوچستان نے 2ارب، نیب راولپنڈی نے 12ارب اور نیب ملتان نے 0.479 ارب روپے کی ریکوری کی، نیب سکھر نے 2ارب اور نیب ہیڈکوارٹر نے 3ارب روپے کی کیش ریکوری کی ہے، رکن کمیٹی سردار ایاز صادق نے کہا کہ سالانہ اور پارٹی وائز ہمیں تفصیلات دی جائیں،سوال پر ڈی جی نیب نے پی اے سی کو بتایاکہ پلی بارگین والے سزا یافتہ ہیں اور وہ سروس میں نہیں ہیں، رضاکارانہ طور پر پیسے واپس کرنے والوں میں سے کچھ لوگ سروس میں ہوں گے۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ پلی بارگین اور رضا کارانہ واپسی ایک ہی جیسے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے نیب حکام سے کہا کہ آپ چھان بین کریں جورضاکارانہ واپسی والے نوکری میں ہیں آپ حکومت کو لکھ سکتے ہیں کہ ان کو نوکری سے فارغ کردیں۔ رکن کمیٹی سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اس کے لئے قانون میں تبدیلی کرنی پڑے گی۔ پی اے سی نے براڈ شیٹ سے متعلق ایک انکوائری نیب کو بھیجی تھی آٹھ نوماہ ہو گئے ہیں، کب تک اس کی فائنڈنگ بھجوائیں گے؟چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے مزیدکہا کہ میں نے دیکھا ہے کہ سب سے کم کرپشن بلوچستان میں ہوئی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 537ارب روپے ہم نے تین سال میں ریکوری کی ہے، آپ نے چار سالوں میں جو ریکوری کی ہے وہ بتائیں کہ وہ پیسہ کتنا ہے؟ سید نوید قمر نے کہا کہ بتایا جائے کہ بغیر ثبوت کے خورشید شاہ دوسال جیل میں کیوں رکھے گئے۔