• news

ایم کیو ایم دھرنے پر پولیس کا لاٹھی چارج، ایک جاں بحق، متعدد زخمی ، آج یوم سیاہ کا اعلان

کراچی، اسلام آباد، لاہور (نیوز رپورٹر، اپنے سٹاف رپورٹر سے، خبرنگار خصوصی، نوائے وقت رپورٹ، سپورٹس رپورٹر) کراچی میں وزیراعلیٰ ہائوس کے سامنے متحدہ کے دھرنے پر پولیس کی شیلنگ اور شدید لاٹھی چارج سے ایک شخص جاں بحق متعدد زخمی ہوگئے۔ ایم کیو ایم نے آج یوم سیاہ اور دوبارہ دھرنے کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعلی ہاؤس کے باہر ایم کیو ایم پاکستان کے بلدیاتی ایکٹ کے خلاف دھرنے پر پولیس ٹوٹ پڑی۔ وزیراعلی ہاؤس پر ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے دھرنا دیا گیا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے شیلنگ و لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے۔ مظاہرین میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ آنسو گیس سے خاتون کی طبیعت خراب ہوگئی۔ نارتھ کراچی کے رہنما حنیف سورتی کی آنکھ آنسو گیس کا شیل لگنے سے ضائع ہوگئی جبکہ اورنگی ٹاؤن سے منتخب ہونے والے رکن سندھ اسمبلی صداقت حسین شدید زخمی ہیں اور وہ اس وقت انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر علاج ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان نے پولیس گردی کے خلاف آج جمعرات کو یوم سیاہ کا اعلان کرتے ہوئے  کہا ہے کہ اگر 24گھنٹوں میں ڈی آئی جی کو نہیں ہٹایا تو ہم پھر سی ایم ہاؤس کا گھیراؤ کریں گے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا دو مختلف سفید رنگ کی ویگو گاڑیوں میں ہماری تین بہنوں رعنا انصار، زاہدہ اور رابعہ کو گرفتار کر کے لے جایا گیا ہے۔ اگر رات تک انہیں رہا نہ کیا گیا تو تھانوں کی ذمہ داری ہوگی۔ دریں اثنا ایم کیو ایم پاکستان کی پر امن ریلی جو شارع فیصل ایف ٹی سی سے روانہ ہوئی تھی وہ پر امن طریقے سے وزیر اعلی ہاؤس پہنچی تو اسے بہیمانہ تشدد کے ذریعے لاٹھی چارج کیا گیا اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کر کے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی گئی جس کے بعد  پر امن مظاہرین نے پریس کلب پر جمع ہو کر احتجاج ریکارڈ کروایا۔ وزیر اعظم سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک طرف پاکستان توڑنے والے ہیں اور دوسری جانب پاکستان کو بچانے کی کوشش کرنے والے ہیں، فیصلہ آپ کریں، میں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہتا ہوں کہ وہ غیر جانبدار ہو جائیں اور زرداری صاحب کو بھی یہ باور کراتا چلوں کہ اگر وزیر اعلی کو لگام نہ دی گئی تو بلاول ہائوس بھی اسی شہر میں ہے۔ دہشت گرد پولیس کی ایما پر شہر کی مائوں، بہنوں، بیٹیوں پر ڈنڈے برساتے رہے اور یہ سب کچھ غیر مقامی پولیس نے کیا ہے۔ اطلاعات آرہی ہیں کہ ایک سال کا بچہ جو اپنی ماں کی گود میں تھا وہ آنسو گیس کا شیل لگنے سے جاں بحق ہوا ہے۔ خدا کرے ہماری یہ اطلاع درست نہ ہو۔ دو مختلف سفید رنگ کی ویگو گاڑیوں میں ہماری تین بہنوں رعنا انصار، زاہدہ اور رابعہ کو گرفتار کر کے لے جایا گیا ہے اگر رات تک انہیں رہا نہ کیا گیا تو تھانوں کی ذمہ داری ہوگی۔ وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق بتایا کہ بدترین شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا۔ ہم پرامن احتجاج کررہے تھے۔ وارننگ کے بغیر لاٹھی چارج کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کارکنان کیخلاف طاقت کا بے دریغ استعمال کیا گیا، بات چیت سے مسائل کا حل نکالنا چاہئے۔ ذرائع کے مطابق قبل ازیں پولیس نے ایم کیو ایم کے مظاہرین سے مذاکرات کئے تھے اور کہا تھا کہ یہ ریڈ زون ہے یہاں پر کسی قسم کے دھرنے یا احتجاج کی اجازت نہیں ہے۔ تاہم مظاہرین پولیس کی بات نہیں مانے۔ وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کسی احتجاج کے خلاف نہیں۔ پی ایس ایل سیزن شروع ہوگیا ہے۔ انہوں نے اچاک مظاہرہ شروع کردیا اور ریڈ زون پہنچ گئے۔ پولیس نے انہیں جانے کیلئے کہا لیکن نہیں مانے۔ صورتحال ایسی ہوگئی کہ پولیس کو ایکشن لینا پڑا۔ پی ایس ایل کے کئی غیرملکی کھلاڑی سی ایم ہائوس کے سامنے ہوٹل میں ہیں۔ ایم کیو ایم عوامی ایشوز سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔ دوسری جانب پولیس تشدد کیخلاف متحدہ نے آج یوم سیاہ منانے کا اعلان کردیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق تشدد کے بعد بعض نامعلوم افراد نے زبردستی دکانیں بند کرائیں جو پولیس نے کھلوا دیں۔ متحدہ کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے جوائنٹ آرگنائزر اسلم انتقال کرگئے۔ ترجمان ایم کیو ایم نے کہا ہے کہ جوائنٹ آرگنائزر گزشتہ روز مظاہرے میں زخمی ہوئے تھے۔ ایک ٹویٹ میں وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ایسے وقت میں جب پی ایس ایل جیسا ایونٹ ہونے جارہا ہے اس پرتشدد واقعے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ متحدہ نے آج پھر دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے۔ کراچی میں بدھ کی شام سیاسی ریلیوں اور سیاسی کارکنان کی پولیس سے جھڑپ کے بعد پاکستان سپر لیگ میں شریک ٹیموں کے پریکٹس سیشن منسوخ کردیے گئے۔ بدھ کی رات چار ٹیموں کو پریکٹس کرنا تھی۔ معین خان اکیڈمی میں پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائٹیڈ کا پریکٹس میچ شیڈولڈ تھا جبکہ نیشنل سٹیڈیم میں کراچی کنگز اور ملتان سلطانز کی ٹیموں کو نیٹ پریکٹس کرنا تھی۔ وفاقی وزیر علی زیدی نے ایم کیو ایم کارکنوں پر تشدد کی مذمت کی ہے۔ علی زیدی نے کہا کہ خواتین اور ارکان اسمبلی پر ڈنڈے برسائے گئے۔ سندھ حکومت کی مظاہرین پر پولیس گردی شرمناک ہے۔ سندھ میں جنگل کا قانون ہے، عوام کے ساتھ ناروا سلوک کیا جارہا ہے۔ جمہوریت کے لبادے میں پیپلزپارٹی کا آمرانہ طرز حکومت قابل مذمت ہے۔ گورنر سندھ اور وفاقی وزراء نے پولیس تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں ایم کیو ایم کے احتجاج پر تشدد قابل مذمت ہے۔ جمہوریت کے بارے میں پیپلزپارٹی کا آمرانہ طرز حکومت نہایت قابل مذمت ہے۔ دستور پاکستان شہریوں کو پرامن احتجاج کا حق دیتا ہے۔ طاقت کے استعمال کے ذریعے حق اختلاف کو غصب کرنے کی روایت شرمناک ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کے کارکنان کی ریلی پر سندھ پولیس کے لاٹھی چارج کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزیر داخلہ نے چیف سیکرٹری سندھ اور آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی۔

ای پیپر-دی نیشن