• news

کراچی پولیس تشدد ، وزیرا عظم کا نوٹس ، مراد شاہ کی جاں بحق کارکن کے گھر آمد 

کراچی‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی+ خبر نگار خصوصی) کراچی میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر متحدہ کے دھرنے پر پولیس تشدد اور وہاں مبینہ طور پر ایم کیو ایم کے کارکن اسلم کے جاں بحق ہونے کا وزیراعظم عمران خان نے نوٹس لے لیا ہے۔ دوسری طرف وزیراعلیٰ سندھ نے متحدہ سے رابطہ کر کے اسے مذاکرات کی دعوت دی ہے۔ جمعرات کو اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ انہوں نے سندھ میں بلدیاتی نظام کے خلاف ایم کیو ایم کے پرامن مظاہرین پر سندھ پولیس کے تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت داخلہ، چیف سیکرٹری سندھ اور آئی جی سندھ سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ رپورٹ ملنے کے بعد ذمہ داروں کے خلاف ضروری کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور وفاقی وزیر امین الحق کو فون کر کے گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔ سیاسی اختلافات بات چیت اور سیاسی طریقے سے حل کئے جائیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ میں اس واقعے کی انکوائری کراؤں گا، مراد علی شاہ نے ایم کیو ایم پاکستان کے زخمی ہونے والے ایم پی اے صداقت حسین کو بھی فون کیا اور ان سے طبیعت کے بارے میں دریافت کیا۔ ادھر کراچی میں پولیس کے مبینہ تشدد سے جاں بحق متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کارکن کی نماز جنازہ ادا کردی گئی جس کے بعد انہیں مقامی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ ایم کیو ایم کے کارکن محمد اسلم کی  نماز جنازہ میں سربراہ ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی سمیت رابطہ کمیٹی،کارکنوں، مسلم لیگ ن اور عوامی نیشنل پارٹی کے وفد کے علاوہ  شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے پولیس تشدد سے ہمارا کارکن جاں بحق ہوا، وزیراعلی سندھ کیخلاف قتل کا پرچہ درج کرائیں گے۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قیام پاکستان سے لے کر تعمیر پاکستان تک ہمارا خون بہہ رہا ہے۔ حساب دینا پڑے گا۔ دوسری طرف پولیس نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے گزشتہ روز جاں بحق ہونے والے جوائنٹ یو سی آرگنائزر اسلم کا موبائل فون ڈیٹا حاصل کرلیا۔ تفتیشی حکام نے دعویٰ کیا کہ تقریباً ساڑھے 6 بجے پولیس ایکشن شروع ہوا جب اسلم پریس کلب پر تھا، ایم کیو ایم کے سابق رکن رکن اسمبلی فاروق ستار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل ہماری ماؤں، بہنوں پر تشدد کیا گیا، مظلوم قومیتوں پر اس سے برا وقت کبھی نہیں آیا۔ لاوا پک رہا ہے وہ پھٹے گا، کالے قانون کو واپس لو ورنہ وزیراعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ ہو گا، سول نافرمانی اور جیل بھرو تحریک بھی شروع ہو سکتی ہے۔ پیپلز پارٹی کی ہم خیال جماعت اے این پی بھی سندھ بلدیاتی قانون کی مخالفت پر اتر آئی ہے اور اس نے احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ اے این پی رہنما جماعت اسلامی کے دھرنے میں شریک ہوں گے۔ سندھ میں بلدیاتی قانون کے خلاف جماعت اسلامی‘ ایم کیو ایم‘ پی ٹی آئی سمیت سندھ کی بڑی جماعتوں نے احتجاجی سلسلہ شروع کیا ہوا ہے‘ 20 روز سے زائد عرصے سے جماعت اسلامی نے کراچی میں دھرنا دیا ہوا ہے۔ جے یو آئی (ف) کا وفد گزشتہ روز ایم کیو ایم مرکز بہادر آباد پہنچا۔ محمد اسلم غوری کی سربراہی میں وفد نے رابطہ کمیٹی سے ملاقات کی۔ وفد میں مولانا محمد ایاز‘ مولانا امین اﷲ شامل تھے۔ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے وفد نے بھی ملاقات کی۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کل ہفتے کے روز متحدہ شعبہ خواتین تین تلوار پر حکومت کیخلاف احتجاج کریگی۔ ادھر کمشنر کراچی اور آئی جی سندھ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دی ہے۔ جمعرات کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ مراد علی شاہ ایم کیو ایم کے جاں بحق کارکن اسلم کے گھر گئے اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ مرحوم اسلم کے اہل خانہ کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ فیملی جس طرح کی انکوائری چاہتی ہے وہ کرائی جائے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ کے ہمراہ صوبائی وزراء سعید غنی، ناصر شاہ اور دیگر بھی تھے۔

ای پیپر-دی نیشن