طاقتور کو قانون کے تابع کرنا جہاد ، فوجداری نظام میں اصلاحات کردیں عدلیہ ، وکلا عملدرآمد کرائیں : عمران
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ طاقتور کو قانون کا تابع کرنا جہاد ہے، انصاف کے نظام میں اصلاحات کا مقصد عام آدمی کو انصاف فراہم کرنا اور طاقتور کو قانون کے تابع بنانا ہے، غریب کو طاقتور کے مقابلے میں انصاف ملتا ہے تو وہ دعائیں دیتا ہے اور غریب کی دعائوں سے اللہ برکت دیتا ہے، فوجداری نظام اصلاحات قانون کی حکمرانی کی طرف ایک بڑا قدم ہے، حکومت نے اپنا کام کردیا ہے اب عدلیہ اور وکلا فوجداری قوانین اور نظام انصاف میں اصلاحات پر عملدرآمد کرائیں۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ علاج کی مفت سہولت کی فراہمی کے لئے ہیلتھ کارڈ دیئے جا رہے ہیں۔ الیکشن میں ای وی ایم ٹیکنالوجی لارہے ہیں۔ ریکوڈک کیس سے پاکستان کو بہت نقصان ہوا ہے۔ اوورسیز پاکستانی ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاری نہیں کرتے، انہوں نے ملک میں سرمایہ کاری شروع کر دی تو کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلانا پڑے گا۔ اب ہم کبھی آئی ایم ایف سے رجوع کرتے ہیں اور کبھی دوستوں کے پاس جانا پڑتا ہے۔ اسلام نے وراثت میں خواتین کا حق مختص کر رکھا ہے۔ یورپ میں 100 سال پہلے یہ حقوق دیئے گئے۔ جمعرات کو فوجداری قانون اور نظام انصاف میں اصلاحات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی ملک اور معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا، ہمارے ملک میں انصاف کا نظام آہستہ آہستہ ایسے بنتا گیا کہ طاقتور اس سے فائدہ اٹھاتا رہا اور اسے کوئی پکڑ نہیں سکتا تھا جبکہ عام آدمی سے جیلیں بھری ہوئی ہیں، انصاف کا نظام ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچا ہے، تعلیم کا نظام بھی خراب ہو گیا، کبھی سرکاری سکولوں کا نظام بہت اچھا ہوا کرتا تھا اور نامور دانشور ان سے تعلیم حاصل کر کے نکلتے تھے پھر اس کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ اور انگلش میڈیم سکول کا نظام بھی آ گیا اور وہاں ایک اشرافیہ تیار ہونے لگی جسے دوسروں کی نسبب اچھی ملازمتیں ملتی تھیں۔ ہمارے ہسپتالوں کی بھی یہی صورتحال رہی اور آہستہ آہستہ ہمارے سرکاری ہسپتال پیچھے رہ گئے۔ امیر طبقے کے علاج کے لئے نجی ہسپتال موجود تھے جبکہ بہت زیادہ امیر لوگ علاج کرانے باہر چلے جاتے۔ وزیراعظم نے کہاکہ فوجداری قوانین میں اصلاحات پہلی مرتبہ ملکی تاریخ میں کی جا رہی ہیں۔ مدینہ کی ریاست کے دو بنیادی اصول تھے، ایک فلاحی ریاست کا قیام اور دوسرا قانون کی حکمرانی۔ ملک میں پہلی مرتبہ یونیورسل ہیلتھ کوریج دی جا رہی ہے۔ یہ فلاحی ریاست کے قیام کی طرف ایک بہت بڑا قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیگل سسٹم ٹھیک نہ ہونے سے قانون کی حکمرانی ممکن نہیں۔ تاریخ میں پہلی بار قانون کی حکمرانی قائم کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور اصلاحات کا مقصد عام آدمی کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔ معاشرے میں انصاف سے ہی ترقی ہو گی کیونکہ طاقتور کو چوری کی سزا نہیں ملتی اور کمزور پھنس جاتا ہے۔ عام آدمی جیلوں میں بھر ے ہوئے ہیں، جیلوں میں غریب لوگوں کی خوفناک کہانیاں ہیں، عام آدمی کا جرم اس کی غربت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہر سروے میں پاکستان قانون کی حکمرانی میں نیچے ہوتا ہے۔ اس وقت سوئٹزر لینڈ سب سے اوپر ہے، سوئٹزر لینڈ اور آسٹریا خوبصورتی میں ہمارے شمالی علاقوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ سوئٹزر لینڈ کی سیاحت سے آمدنی 60سے 80 ارب ڈالر ہے جبکہ ہم بمشکل 100 ملین ڈالر کما پاتے ہیں، یہ فرق اس وجہ سے ہے کہ وہاں پر قانون کی حکمرانی ہے اور کوئی قبضہ گروپ نہیں ہے، کسی وزیراعلی یا سابق وزیراعلی کے چپڑاسی کے اکائونٹ میں اربو ں روپے منتقل نہیں ہوتے۔ انصاف کے بغیر خوشحالی نہیں آئے گی۔ وزیراعظم نے نظام انصاف میں اصلاحات متعارف کرانے پر وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان سے معاون خصوصی برائے اوورسیز سید طارق الحسن نے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے اوورسیز پاکستانیوں کو ایک چھت تلے تمام مسائل کے حل کے لئے ملک بھر میں 8 عدد اوورسیز سینٹر قائم کرنے کی ہدایت کر دی۔ وزیراعظم نے اس حوالے سے ایک ماہ کے اندر ایک جامع پالیسی بنانے کی بھی ہدایت دی۔ مزید برآں وزیراعظم سے معاون خصوصی سیاحتی رابطہ اعظم جمیل نے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ موجودہ سیاحتی مقامات سے سیاحوں کا بہائو بدلنے کیلئے نئے سیاحتی مراکز بنائے جائیں۔ وزیراعظم نے اس موقع پر ہدایت کی کہ موجودہ مصروف سیاحتی مقامات سے سیاحوں کا بہائو کم کرنے کیلئے ناردرن ایریا میں بالخصوص موسم سرما میں متبادل سیاحتی مقامات بنائے جائیں۔