خواجہ سعد رفیق کے نام!!!!!
آج کچھ باتیں خواجہ سعد رفیق سے کرنا ضروری ہیں۔ انہیں طاقتور حلقوں کی "جانبداری" پر اعتراض ہے یقیناً اس لیے انہوں نے اپوزیشن کو سڑکوں پر آنے کا مشورہ دے کر طاقتور حلقوں سے نیوٹرل رہنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ یہ بات پاکستان میں بہت عام ہو چکی ہے کہ ہر وقت ہر مسئلے میں طاقتور حلقوں پر ملبہ ڈالنے کی کوشش نظر آتی ہے۔ انیس سو پچاسی سے آج تک ناکام ہونے والی سیاسی حکومتوں کا ملبہ اداروں پر گرا ہے۔ ناکام سیاسی حکومتیں ہوتی رہیں لیکن اس کا ذمہ دار اداروں کو ٹھہرایا جاتا رہا ہے۔ جن طاقتور حلقوں کے نیوٹرل رہنے کی خواہش خواجہ سعد رفیق کر رہے ہیں کیا وہ یہ بتا سکتے ہیں کہ طاقتور ادارے ملک کے مستقبل کو دیکھتے ہوئے کیسے نیوٹرل رہ سکتے ہیں۔ اگر ملکی سلامتی کو خطرات درپیش ہوں خواجہ سعد رفیق، ان کی جماعت یا کسی بھی اور سیاسی جماعت کے لوگ ایسے کام کرتے چلے جائیں کہ ملک و قوم کا مستقبل خطرے میں نظر آئے تو کیا سب ادارے نیو ٹرل بنے تماشا دیکھتے رہیں۔ خواجہ سعد رفیق اپنے دل پر ہاتھ رکھیں اور بتائیں کہ کیا انیس سو پچاسی سے آج تک آنے والی حکومتوں نے ملک و قوم کی کیا خدمت کی ہے، ہماری کرنسی اوپر گئی ہے یا نیچے آئی ہے، ریاستی ادارے مضبوط ہوئے ہیں یا کمزور ہوئے ہیں، ملک میں انصاف عام ہوا ہے یا مشکل ہوا ہے، قانون کی حکمرانی نظر آتی ہے یا قانون طاقتور کا غلام بنا ہوا ہے، ریاست کے ترقی کرتے ہوئے ادارے منافع کما رہے ہیں یا خسارے میں ہیں، میرٹ کا بول بالا ہوا ہے یا سفارشی کلچر بنیادوں کو کھوکھلا کر رہا ہے۔ خواجہ سعد رفیق یہ بھی ضرور بتائیں کہ گذشتہ پینتیس چھتیس برسوں کے دوران جب ریاست کے ادارے کمزور اور خسارے کا شکار ہوتے گئے اس دوران ملک پر حکومت کرنے والوں کے کاروبار کیسے کامیاب ہوتے چلے گئے، کیسے حکومتی شخصیات کی جائیدادوں میں اضافہ ہوتا رہا، ملک مقروض ہوتا گیا اور حکمران مالدار ہوتے گئے اس وقت آپ کو یہ خیال کیوں نہیں آیا کہ کسی کو نیوٹرل رہنے کا مشورہ دیتے۔
پاکستان ایٹمی طاقت بنا جانے کب یہ سفر شروع ہوا، کون کون لوگ تھے جنہوں نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر ملک کے لیے کام کیا، جانے کون کون لوگ تھے جنہوں نے دن رات محنت کی اور ایک دن پاکستان ایٹمی طاقت بن گیا لیکن جب اس کے کریڈٹ لینے کی باری آتی ہے تو میاں نواز شریف سب سے پہلے نظر آتے ہیں خواجہ صاحب کیا آپ یہاں نیو ٹرل ہوئے حقیقت جانتے ہوئے بھی آپ نے غیر جانبداری کا مظاہرہ نہیں کیا اگر آپ نیوٹرل رہتے تو یقیناً قوم کو سچ بتاتے کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے میں اصل کردار کن اداروں اور کن لوگوں کا ہے لیکن ایسا کرنے سے یقیناً آپ کی سیاسی وابستگی مشکوک ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے یہی وجہ ہے کہ آپ بہتر سیاسی مستقبل کی خاطر حق اور سچ کا ساتھ نہیں دیں گے، نیو ٹرل نہیں رہیں گے۔
خواجہ صاحب آپ غیر جانبداری کی بات کر رہے ہیں جب کہ کنٹونمنٹ کے انتخابات میں کامیابی کے لیے آپ نے ناصرف جانبداری کا مظاہرہ کیا ہے بلکہ اپنی جماعت کے منشور کی بھی خلاف ورزی کی ہے آپ نے جماعت کے لوگوں کو ٹکٹ ہی نہیں دئیے۔ آپ نے تو من مانیاں کی ہیں اور من مانیاں کرنا چاہتے ہیں، آپ تو خود اپنی جماعت کے بیانیے کے کھڑے نہیں ہو سکتے نہ الگ ہونے کی جرات رکھتے ہیں آپ تو خود غیر جانبدار نہیں ہیں۔ آپ تو اپنی ہی جماعت میں ایک الگ قیادت کے بھی خواہشمند ہیں آپ اپنے دوستوں سے گفتگو کرتے رہتے ہیں کہ میں دیکھ آیا ہوں کہ جیلوں میں کیا ہوتا ہے اور جب کوئی جیل میں ہوتا ہے تو سیاسی جماعتوں کے قائدین کیا کرتے ہیں۔ آپ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ آپ اس حد سے آگے جانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ جناب خواجہ صاحب وہ سٹوڈنٹ لیڈر کہاں ہے جن کے والد بزرگوار سڑک پر شہید ہوئے، کہاں ہے وہ جوشیلا مقرر جو قوم کو سچ بتاتا ہے۔ ادارے ملکی سلامتی کو نظر انداز کرتے ہوئے آپکی خواہش پر غیر جانبدار ہو جائیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ قوم ایسی غیر جانبداری کو مسترد کر چکی ہے۔ آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ ملک میں طاقتور حلقے کبھی کسی ایماندار شخص کے حوالے سے کوئی کام نہیں کرتے، وہ کبھی کسی ایماندار پر سوال نہیں اٹھاتے۔ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ یہاں ثبوت فراہم کرنے والے ادارے ثبوتوں کی فراہمی میں ناکام رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بڑے بڑے ڈاکوں میں ملوث افراد سب کچھ کرنے کے باوجود ثبوتوں کی عدم فراہمی پر فرشتہ قرار پاتے ہیں خواجہ صاحب اس وقت آپکا نیوٹرل رہنے کا دل نہیں کرتا۔ اللہ کرے کہ پاکستان میں وہ وقت آئے کہ ملک میں ایک سو بیس عدالتیں قائم ہوں یہ چند احتساب عدالتوں سے رکنے والا کام نہیں ہے۔ یہ عدالتیں کام کریں دن رات ایسے کیسز کی سماعت ہو اور ملک لوٹنے والے انجام کو پہنچیں۔ آپ غیر جانبدار ہو کر عوام کو اس اپوزیشن کی حقیقت بھی بتا دیں جسے آپ باہر نکلنے کی دعوت دے رہے ہیں۔ ساڑھے تین سال ہو چکے یہ اپوزیشن عوامی مسائل کو نظر انداز کرتے ہوئے ہر مشکل وقت میں حکومت کا ساتھ دیتی ہے اس کے لیے آسانیاں پیدا کرتی ہے اور عوام کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیتی ہے۔ یہ باتیں کر دینا آسان ہے حق اور سچ کا ساتھ دینا حق بات کرنا مشکل ہے۔ دوسروں کو غیر جانبداری کا مشورہ دینے سے پہلے دائیں بائیں دیکھیں کہ کون کیا کر رہا ہے جو جو کر رہا ہے غیر جانبداری کے ساتھ عوام کو بتائیں ملک و قوم پر رحم کریں۔ اپوزیشن سڑکوں پر نہیں آئی لیکن جرائم پیشہ افراد سڑکوں پر آ گئے۔ اپوزیشن کو سڑکوں پر لانے کے لیے محنت کی ضرورت ہے۔ آپ کر سکتے ہیں تو کریں۔