کشمیر معاملہ،حکومت مغرب پر الزام دھرنے کے بجائے اپنی اپوزیشن واضح کرے
تجزیہ :محمد اکرم چودھری
حکومت کشمیر کے معاملے میں مغرب پر الزام دھرنے کے بجائے اپنی پوزیشن واضح کرے۔ مغرب نے پہلے کب کشمیریوں کی جنگ آزادی کی حمایت اور بھارت کی مخالفت کی ہے جو اب ہم مغرب سے انصاف کی امید لگا لیں۔ بھارت کشمیریوں پر ظلم و ستم کے نئے ریکارڈ قائم کر رہا ہے اور وزیراعظم عمران خان ذمہ داری مغرب پر ڈال رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان جب بھی کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہیں تو وہ مغربی دنیا پر تنقید کرتے ہیں۔ درحقیقت ہمیں مغرب کے بجائے اپنے اقدامات پر نظر دوڑانی چاہیے کیا ہم نے کشمیریوں کے لیے کچھ ایسا ہے جسے دیکھ کر یہ لگے کہ ہم کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت کر رہے ہیں۔ ہم اگلے قدم پر نہ جائیں لیکن کم از کم اس جگہ تو کھڑے رہ سکتے ہیں جہاں کشمیریوں کو یہ احساس ہو کہ پاکستانی ان کے ساتھ ہیں، کشمیری عوام خود کو تنہا محسوس نہ کریں لیکن بدقسمتی سے ہم ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ ہر جمعہ کشمیریوں کی آزادی تک احتجاج کرتی رہے گی لیکن ایک مرتبہ کے بعد یہ احتجاج کبھی ہوتے ہوئے نظر نہیں آیا اگر وزیراعظم عمران خان کشمیریوں کا ساتھ دینا چاہتے ہیں تو اس کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم عمران خان کو خود احتجاج کی قیادت کرنی چاہیے ہر نماز جمعہ کے بعد اگر وہ فیصل مسجد کے باہر کشمیریوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے کھڑے ہوں گے تو پورا پاکستان ان کے پیچھے کھڑا ہو گا۔ کشمیری پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں اور ہم مغرب کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ مغرب خاموش ہے یا بول رہا ہے۔ ہمیں دوسروں کو مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے عملی اقدامات کی طرف بڑھنا ہو گا۔ کب سے بھارتی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی ہے، کب سے کشمیر میں کرفیو اور لاک ڈاؤن کی صورت حال ہے۔ کیا ہم نے اس کے جواب میں کچھ ایسا کیا ہے کہ کشمیریوں کو یہ احساس ہو کہ پاکستان انہیں بھولا نہیں ہے۔ کشمیر ایسا مسئلہ نہیں کہ دو تین ماہ بعد ایک بیان جاری کر دیا جائے اور یہ سمجھا جائے کہ ہم نے اپنی ذمہ داری نبھا دی ہے یہ ایک مسلسل مشق ہے۔ اس میں وقت اور حالات کے مطابق تبدیلی کی ضرورت رہتی ہے۔