• news

 اپوزیشن لیڈر اور دوسرے  سینیٹرز نہیں آئے اور  سٹیٹ بنک بل منظور ہو گیا

اسلام آباد (عترت جعفری)  سٹیٹ بنک آف پاکستان کے بارے میں ترمیمی بل کی سینٹ سے منظوری کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے دبے، دبے الفاظ میں ایک دوسرے پر ذمہ دار ی ڈالی جا رہی ہے تاہم حقائق یہ بتاتے ہیں کہ اپوزیشن کی تمام بڑی جماعتیں اس ناکامی کا باعث بنیں ، خود حکومت کی اتحادی جماعت کے دو سینیٹرز کے اجلاس میں نہ آنے سے اسے ایک ووٹ سے جیت کا طعنہ بھی سننا پڑ رہا ہے ،پی پی پی کے دو، پی ایم ایل این کے دو ،جے یو آئی کے ایک ،بی این پی مینگل کے تین اور اے این پی کے ایک  سینیٹر ووٹنگ میں نہ تھے، دو آزاد ممبران بھی موجود نہ تھے، پی ایم ایل این کے عملا تین ممبرز نہیں تھے کیونکہ سابق وزیر خزانہ سینٹ کے منتخب ممبر ہیں مگر اب تک حلف ٹھانے نہیں آ ئے ہیں ،پی پی پی کے پاس چونکہ ایوان بالا میں قائد حزب اختلاف کا منصب ہے، اس لئے اپوزیشن لیڈر کی عدام موجودگی کی وجہ سے ذیادہ اخلاقی ذمہ دا ری بھی پی پی پی جانب  منتقل ہوئی، وزیر خزانہ نے  بل کی منظوری سے ایک روز قبل اپنی نیوز کانفرنس میں واضح طور پر دو فروری سے قبل سٹیٹ بینک بل کو منظور کرانے کو عزم ظاہر کیا تھا، اس لئے جمعہ اور پیر ہی دو دن ایسے تھے جن میں بل کو منظورکرایا جا سکتا تھا، حکومت نے اعدادوشمار کی اپنی ورکنگ کے بعد اپوزیشن کو بے خبری کی کیفیت میں جا لیا، ایوان کے معاملات کی پر اسراریت کے ہوتے ہوئے اپوزیشن ٹھوس جواز نہیں دے سکی اور ایک دوسرے کو مورد الازم ٹھہرایا جا رہا ہے ،اس صورت حال کا ایک پہلو یہ بھی سامنے آ یا ہے کہ تمام اپوزیشن سینٹرزکو جمعرات کو اجلاس میں شرکت کے پیغامات بھیجے گئے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ 28 جنوری کو اجلاس میں شرکت کو یقینی بنائیں۔ اپوزیشن لیڈر نے ارکان کو صبح کی فلائیٹس کینسل کروا کر شام ہی کو اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کی۔ انہوں پیغام میں کہا کہ صبح کی فلائیٹس کینسل ہو سکتی ہیں اس لیے رسک نہ لیں ایک روز قبل ہی پہنچ جائیں۔ اپوزیشن ذرائع کے مطابق بعض ارکان کو جمعرات کی دوپہر کو دوبارہ ٹیلی فون بھی کیے گئے مگر نہ اپوزیشن لیڈر اور دوسرے  سینیٹرز نہیں آئے اور بل منظور ہو گیا  ۔

ای پیپر-دی نیشن