• news

سینٹ: پارلیمانی نظام کے حق میں قرار داد منظور


اسلام آباد (خبرنگار) ایوان بالا کے اجلاس میں پارلیمانی نظام کی حمایت میں  اپوزیشن جماعتوں کے سینیٹرز کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد منظور کر لی گئی۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت  سینٹ کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں  ہوا۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر اور سینٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی نے سٹیٹ بینک بل پاس ہونے پر مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورت حال میں اپوزیشن لیڈر نہیں رہ سکتا، چیئرمین سینٹ حکومت کے سہولت کاربنے، جو ایجنڈا دیا گیا اس میں نہیں لکھا تھا سٹیٹ بینک بل پیش ہوگا۔  بل کی منظوری میں دھاندلی ہوئی۔ پیر کو یوسف رضا گیلانی نے سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر، چیئرمین سینٹ کا رول نیوٹرل ہونا چاہیے، انہیں کسی صورت متنازع نہیں ہونا چاہیے، آپ نے 30 منٹ تک اجلاس موخر کیا،  دوبارہ گنتی کے دوران تاریخ میں پہلی بار چیئرمین سینٹ کو ووٹ دینا پڑا، آپ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ 25 جنوری کو قومی اسمبلی نے سٹیٹ بینک بل کو پاس کیا، مجھے جو ایجنڈا دیا گیا اس میں نہیں لکھا تھا کہ سٹیٹ بینک بل پیش ہوگا، آدھی رات کو  ایجنڈا جاری کرنا مناسب نہیں تھا، اتنے اہم ایجنڈے کے لیے کچھ موقع تو ملنا چاہیے تھا، کمیٹیاں اس لیے بنائی گئی ہیں کہ وہاں بحث کرائی جائے۔ اس موقع پر یوسف رضا گیلانی کی چیئرمین سینٹ سے تلخ کلامی بھی ہوئی‘ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ نیوٹرل ہوں، اپنے نمبر پورے نہیں ہوتے اور الزام مجھ پر لگاتے ہیں۔ میں نیوٹرل ہوں مجھے سبق نہ پڑھائیں۔ مجھے ڈنڈا اٹھانا پڑے گا۔ ایوان بالا میں  پارلیمانی نظام کے حق میں قرارداد پیش کرنے والوں میں رضا ربانی، یوسف رضا گیلانی، شیری رحمان، شفیق ترین، اعظم نذیر تارڑ، سینیٹر مشتاق احمد، مولانا عبدالغفور حیدری، طاہر بزنجو،حاجی ہدایت اللہ شامل ہیں۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ بانی پاکستانی قائداعظم محمد علی جناح  نے وفاقی پارلیمانی طرز حکومت کا تصور پیش کیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ صدارتی حکومت سے وحدانی طرز حکومت قائم ہوجائے گی، لوگوں نے پارلیمانی طرز حکومت کیلئے انتھک جہدوجہد کی ہے۔ قرارداد کے متن میں مزید کہا گیا کہ اس کے لیے 1973  کے آئین کی از سر نو تخلیق درکار ہوگی اور نئے آئین پر اتفاق رائے ناممکن ہوجائے گا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ کوئی اور طرز حکومت وفاق کے لیے تباہ کن نتائج کا باعث بنے گا۔ سینٹ عزم کرتا ہے کہ پارلیمانی طرز حکومت کا تحفظ کریں گے۔ سینٹ سمجھتا ہے کہ وفاقی پارلیمانی حکومت کو ناکام ثابت کرنے اور صدارتی طرزحکومت کے لیے منظم مہم چلائی جارہی ہے۔ یوسف رضا گیلانی کی بات کے جواب میں قائد ایوان  وسیم شہزاد کا کہنا تھا کہ ایوان کا ایجنڈا ضرور جاری کیا جاتا ہے لیکن کونسا ایجنڈا کس وقت ایوان میں پیش جائے گا یہ نہیں بتایا جاتا۔ ہمیں ایجنڈے کے معاملے پر پسند، ناپسند کی بنیاد پر فیصلے نہیں کرنے چاہئیں۔ اپوزیشن کا رویہ منفی ہے، ان کے مؤقف کی جیت ہو تو سب ٹھیک ورنہ جمہوریت و آئین سب کو غلط قرار دیتے ہوئے اپوزیشن کے رہنما الٹے سیدھے القابات دیتے ہیں۔ چیئرمین سینٹ نے اپنا  قانون کے مطابق ووٹ کاسٹ کیا۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے سٹیٹ بینک ترمیمی ایکٹ کے ذریعے قائد کے سٹیٹ بینک کو فروخت کردیا، حکومت نے آئی ایم ایف کی جانب سے ڈرافٹ کردہ بل ایوان سے منظور کرایا، جس دن یہ بل منظور کیا گیا وہ دن اس سینٹ، پارلیمنٹ اور پاکستان کی آزادی کے لیے سیاہ دن تھا۔ انہوں نے قانون سازی کو ملک و قوم سے غداری قرار دیا۔ گورنر سٹیٹ بینک کو وائسرائے اور آئی ایم ایف کو ایسٹ انڈیا کمپنی بنا دیا گیا ہے اور بالکل اسی طرح جس طرح سلطنت عثمانیہ کا جب مرکزی بینک پر اختیار ختم ہوا تو سلطنت عثمانیہ ختم ہوگئی، اسی طرح سٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور ہونے سے پاکستان کی خود مختاری، اس کا نیوکلیئر پروگرام شدید خطرے میں پڑ گیا ہے، بل منظور کرا کے پی ٹی آئی نے ملک سے غداری کی ہے۔ سینیٹر دلاور خان نے سٹیٹ بینک بل کی حمایت کرنے سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے گروپ کی ایک آزاد حیثیت ہے، یوسف رضا گیلانی کو ووٹ اس لیے نہیں دیا کہ ہم پیپلز پارٹی کا حصہ ہیں بلکہ ہم نے قائد حزب اختلاف کے لیے ووٹ اس لیے دیا کیونکہ ہم اعظم نذیر تارڑ کو نہیں جانتے تھے۔ گیلانی بتائیں کہ ہم نے ان کی جماعت کے اجلاس میں کبھی شرکت کی ہے؟۔ ہم نے کبھی اے این پی یا جے یو آئی (ف)کے اجلاس میں شرکت کی؟ ہم اپوزیشن کی کسی جماعت کا حصہ ہیں اور نہ ہی حکومت کا حصہ ہیں۔ ہمارے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے، ہمارے خلاف کیوں کارروائی کی جائے؟ کیا میرے پاس سے 15 کلو چرس یا ہیروئن پکڑی گئی ہے۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہاہے کہ پاکستان کے خلاف ففتھ جنریشن وار انڈیا اور اسرائیل سے لڑی جارہی ہے۔ اسلام، پاکستان، فوج  اور نظریہ پاکستان کے خلاف اکائونٹس ہندوستان اور اسرائیل سے ایکٹو ہیں۔ جب ہمارے نوجوان کوئی سوشل میڈیا پر مہم چلانے کی کوشش کرتے ہیں تو انکے اکائونٹس بند کردیے جاتے ہیں یا بلاک کردیے جاتے ہیں۔ مسئلہ کشمیرکو اجاگر کرنے کے لیے نوجوانوں نے مہم چلائی تو اکائونٹس بلاک کردیے گئے۔ اب سننے میں آرہا ہے کہ ٹوئٹر کا سی ای او بھی کوئی انڈین نژاد ہے۔  ہماری یوتھ ہمارے ریاستی اداروں حساس اداروں کے ساتھ مل کر اس وار میں پروپیگنڈا کو کاؤنٹر کرے۔ اجلاس میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق نے کہا ہے کہ حکومت ایف آئی اے کو  عوام کو سائبر کرائم سے تحفظ دینے کے بجائے  سیاسی مخالفین، صحافیوں، انسانی حقوق کے ورکرز، فریڈم آف سپیچ کیخلاف استعمال کررہی ہے ۔ جبکہ مسلم لیگ ن کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ  سائبر کرائم کو روکنے کے لیے  انفارمیشن سکیورٹی اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔ یہاں پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا موبائل ہیک کرلیا جاتا ہے۔  اگر اعلی جج محفوظ نہیں تو عوام کا کیا ہوگا۔ ایف آئی اے ،  وزارت آئی ٹی  اور پی ٹی اے کو مل کرکام کرنا چاہئے۔ علاوہ ازیں چیئرمین سینٹ نے منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کی ممانعت ترمیمی بل 2022ء اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں آئینی ترمیم کا بل 2022ء متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیا۔

ای پیپر-دی نیشن