ہمارا مقابلہ عالمی استعمار سے حکمران،نالائق،انجام اشرف غنی جیسا ہو گا:فضل الرحمن
کوئٹہ+چمن ( بیورو رپورٹ +نوائے وقت رپورٹ) فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آج ہم حکمرانوں کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں اور، ہمارا اسٹیبلشمنٹ سے مقابلہ نہیں ہے۔ ہم عالمی استعمار کا مقابلہ کررہے ہیں۔ چمن میں جلسے سے خطاب میں فضل الرحمن نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہتے تھے ہماری حکومت آئے گی اور ایک کروڑ نوکریاں دیں گے، 74 سال میں ہماری نوکریوں کی تعداد ایک کروڑ تک نہیں پہنچی۔ جب ہم میدان میں اتریں گے تو حکمران بھاگ جائیں گے، یہ قوم کے نمائندے نہیں اس لیے دنیا ان سے تعاون نہیں کر رہی۔ ہم باطل حکومت سے سمجھوتہ نہیں کریں گے، یہ حکومت ناجائز ہی نہیں بلکہ انتہائی نالائق بھی ہے، حکمرانوں کا انجام بھی اشرف غنی جیسا ہوگا۔ آئی ایم ایف کی شرائط کے آگے اب سٹیٹ بنک کچھ نہیں کر سکے گا، سٹیٹ بنک سے متعلق قانون کس طرح پاس ہوا ہم جانتے ہیں۔ حکمرانوں نے ملک کو معاشی طور پر کنگال کردیا، آئی ایم ایف کے دباؤ پر پارلیمنٹ سے بل پاس کرایا گیا، ملک کو غلامی کی طرف لے جایا جا رہا ہے، سٹیٹ بنک براہ راست آئی ایم ایف کے کنٹرول میں چلا گیا۔ امریکا چاہے گا پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات خراب ہوں، برطانیہ بھارت سے گیا تو کشمیر کا جھگڑا چھوڑ کر گیا تاکہ لڑائیاں ہوتی رہیں، برطانیہ عرب دنیا سے نکلا تو جاتے جاتے اسرائیل کا ناسور چھوڑ دیا۔ اسی طرح امریکا افغانستان سے نکلا تو ڈیورنڈ لائن کا تنازعہ چھوڑ گیا تاکہ کسی طریقے سے یہ دو دوست، دوست نہ رہیں، سرحدوں پر ہر ملک کا اپنا مؤقف ہوسکتا ہے لیکن سرحدوں کے تنازعہ پر جنگیں نہیں لڑی جاتیں اور یہ دور جنگوں کا ہے بھی نہیں، اگر ہم یہ جنگ لڑیں گے تو امریکا کی سازش کامیاب ہوگی، میں پاکستان اور افغانستان دونوں کو مشورہ دیتا ہوں کہ ہمیں اپنے قدم اس جانب جانے سے روکنے ہوں گے۔ ہماری خارجہ پالیسی نہیں ہے، خارجہ پالیسی اس وقت بنتی ہے جب آپ کی معیشت مضبوط ہو، لوگ آپ سے کاروبار کرنا چاہیں، دنیا کے مفادات آپ سے وابستہ ہوں، ایک کنگال ملک کے ساتھ کون بے وقوف ہوگا جو تجارت اور کاروبار کرے گا۔ کون بے وقوف ہوگا جو اس نالائق حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کے ہوتے ہوئے پاکستان میں سرمایہ کاری کرے گا اور جب چین نے سرمایہ کاری کی تو ان حکمرانوں کو ملک کے حوالے کردیا گیا۔ قومی سلامتی پالیسی بنائی جارہی ہے تو پہلے تو یہ بتائیں کہ 74 سال تک ملک کی کوئی سلامتی پالیسی تھی اور اگر نہیں تھی تو جواب دیا جائے کیوں نہیں بنائی گئی، آج جب قومی سلامتی پالیسی بنائی جارہی ہے تو جب تک ملک معاشی لحاظ سے کمزور ہے تو سوال ہی پیدا نہیں کہ آپ سلامتی کی پالیسی بنائیں، پہلے آپ کو اس ریڑھ کی ہڈی کو مضبوط کرنا ہوگا۔ حکمرانوں نے پاکستان کو دیوالیہ کردیا ہے، معاشی لحاظ سے ملک کو کنگال کردیا گیا ہے، پاکستان میں پیسہ نہیں ہے، پارلیمنٹ میں اس وقت جو قانون سازیاں ہورہی ہیں ان میں پاکستان کو مالیاتی اعتبار سے عالمی قوتوں کا غلام بنایا جارہا ہے۔ پارلیمان میں اگر قانون سازی ہوئی تو ایف اے ٹی ایف کی ہدایات کے مطابق ہوتی ہے، اگر آج منی بجٹ پاس ہوا تو آئی ایم ایف کے دباؤ پر منظور ہوا، ہم نے اپنے سٹیٹ بینک کو خودمختاری کے نام پر ملک کے کنٹرول سے باہر کیا اور آج وہ براہ راست آئی ایم ایف کے کنٹرول میں ہوگا جہاں آپ کا اپنا بنک بھی آپ کی مدد نہیں کرے گا۔ جو ہم ان حکمرانوں کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، بخدا ہم پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔