سی ڈی اے کے2ڈپٹی ڈائریکٹرز سمیت5ملزموں کو سزائیں
اسلام آباد (نامہ نگار) قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی کی بھرپور پراسیکیوشن کے باعث احتساب عدالت نے 5ملزمان کو قید اور اربوں روپے جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔ احتساب عدالت راولپنڈی نے ملزم غلام مرتضی ملک کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب آرڈیننس1999ء کی شق 10کے تحت 10سال قید اور 57.472 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی ہے جبکہ ملزم کو منی لانڈرنگ ایکٹ (اے ایم ایل اے-2010) کی شق 4کے تحت 89لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔ احتساب عدالت راولپنڈی نے حکم دیا ہے کہ ملزم کے بنک اکائونٹس اور اثاثے بحق سرکار ضبط کئے جائیں۔ سزائوں پر فوری عمل درآمد ہو گا۔ نیب کی تاریخ میں یہ پہلا مقدمہ ہے جس میں ملزم کو منی لانڈرنگ ایکٹ ( اے ایم ایل اے-2010)کے تحت سزا سنائی گئی ہے۔چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کی قیادت میں انویسٹی گیشن آفیسر مریم بنت سعید اور سردار طاہرایوب کی موثر پراسیکیوشن کو سراہا ہے۔ علاوہ ازیں نیب راولپنڈی کی بھرپور پراسیکیوشن کے باعث احتساب عدالت نے صفا گولڈ مال ایف سیون میں اضافی منزل کی تعمیر کے معاملے پر سابق ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل سی ڈی اے غلام مرتضی ملک اور صفا گولڈ مال کے مالک رانا عبد القیوم اور سی ڈی اے کے دیگر افسران کو سزائیں سنائی ہیں۔ احتساب عدالت نے ملزم رانا عبد القیوم کو سات سال قیداور ایک ارب روپے جرمانہ، سابق ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل سی ڈی اے غلام مرتضی ملک کو 5سال قیداور ڈپٹی ڈائریکٹر سی ڈی اے عمار ادریس کو تین سال قید کی سزا دی۔ سی ڈی اے افسران خلیل احمد اور خادم حسین کو ایک لاکھ فی کس جرمانہ اور دو دو سال قید کی سزا دی ۔ احتساب عدالت نے صفا گولڈ مال کی تین منزلیں غیر قانونی قرار دیں۔ اور سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ ان کا کرایہ مالک سے وصول کیا جائے۔