ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی کا انٹرویو خلاف ضابطہ، کمشن ممبر کا وزیراعظم کو خط
اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل+ خصوصی رپورٹر) ایگزیکٹو ڈائریکٹرکی تقرری کے لیے آج انٹریوز ہونے ہیں لیکن کمشن کے رکن ڈاکٹر جاوید اقبال نے انٹرویوز کو خلاف ضابطہ قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کو نوٹس لینے کے لیے خط لکھ دیا ہے۔ اپنے خط میں انہوں نے لکھا ہے کہ تین فروری کو ایچ ای سی کے ای ڈی کی تعیناتی کے لیے انٹر ویوز ہو رہے ہیں۔ ایچ ای سی کے آرڈیننس کے تحت کمشن کے پاس سلیکشن کمیٹی کی تشکیل کا اختیار ہے جبکہ اس کے لیے کمشن پہلے ہی کمیٹی تشکیل دے چکا ہے۔ تاہم قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک نئی سلیکشن کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو کمشن کے آرڈیننس کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ آپ سے درخواست ہے کہ اس معاملے میں خود مداخلت کریں اور ہائر ایجوکیشن کمشن اور اعلیٰ تعلیم کی ساکھ کو بچانے کے لیے چئیرمین کی غیر قانونی سرگرمی کو روکیں۔ ادھر ای ڈی کی پوسٹ کے لیے درخواست دینے والے امیدواران نے بھی انٹرویوز میں شامل ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے نمائندے انٹرویوز میں نہیں ہو ں گے اس وقت تک ان انٹرویوز کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی۔ ایچ ای سی نے وزارت کی ہدایات کو کمشن کی خود مختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے انٹرویوز کا عمل آج بروز جمعرات منعقد کرنے کا اٹل فیصلہ کیا ہے۔ بعد ازاں وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت نے کمشن کو مذکورہ پوسٹ پر کرنے کے قانونی طریقہ کار کو اپنانے کی ہدایت کی۔ ساتھ ہی ساتھ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے ایچ ای سی کو مراسلہ میں لکھا ہے کہ اگر قانونی طریقہ کار نہ اپنایا گیا تو وزارت کے حکام (ممبر) تین فروری 2022 ء کو ہونے والے انٹرویوز میں شرکت نہیں کریں گے۔ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی خالی پوسٹ کے ایک امیدوار کی جانب سے ایچ ای سی کی جانب سے بھیجے گئے انٹرویو کال لیٹر کے جواب میں معذرت کر لی گئی ہے۔ وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ امور کے ترجمان نے کہا ہے کہ ای ڈی ایچ ای سی کے انٹرویوز کے لیے سلیکشن بورڈ 7اراکین پر مشتمل ہے اور قانونی طور پر درست کورم کے لیے کم از کم چار اراکین کی حاضری ضروری ہے۔ چیئرپرسن نے خود دو ممبران نامزد کیے ہیں جو کہ وہ ’’کمشن‘‘کی پہلے سے منظور شدہ نامزدگیوں کی موجودگی میں نہیں کر سکتے۔ وفاقی حکومت نے چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری کی بحالی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے دائر درخواست میں مئوقف اختیار کیا گیا ہے کہ قانون سازوں کے پاس چیئرمین ایچ ای سی کی مدت ملازمت کم کرنے کا پورا پورا اختیار ہے۔ ایچ ای سی ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے چیئرمین ایچ ای سی کی مدت ملازمت 2 سال کی گئی ہے۔