جماعت اسلامی کے مہنگائی،کرپشن،سعودی نظام کیخلاف دھرنے شروع
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے ساڑھے تین سالوں میں جتنے اعلانات کئے سب جھوٹ نکلے۔ حکومت کو نیب زدہ اور باہر سے درآمد شدہ مافیاز نے گھیر ا ہوا ہے۔ اس حکومت کو گھر پہنچانے، ایوانوں سے نکالنے اور ملک میں عدل وانصاف قائم کرنے کے لیے جماعت اسلامی بھرپور جدوجہد جاری رکھے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے سب سے بڑا فراڈ نوجوانوں سے کیا۔ جو برسر روزگار تھے ان کو بھی بیروزگار کر دیا گیا۔ بے گھر لوگوں کوچھت مہیا کرنے کی بجائے لاکھوں افراد سے چھت کی سہولت چھین لی گئی۔ ایک کروڑ نوکریاں اور 50لاکھ گھروں کا وعدہ سبز باغ کے سوا کچھ بھی نہیں۔ زرعی ملک میں زراعت اور کسان تباہی کے دھانے پر ہیں۔ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کے کارندے ہیں۔ ان کے درمیان لڑائی صرف اقتدار کے فیڈرکو حاصل کرنے پر مرکوز ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس ملک میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا نظام قائم ہو۔ جماعت اسلامی کی آج سے شروع ہونے والے دھرنوں کی تحریک اسلام آباد میں فیصلہ کن دھرنے پر اختتام پذیر ہو گی۔ 13فروری کو شیخوپورہ اور 18فروری گوجرانوالہ میں احتجاجی دھرنے کا اعلان کر دیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے زیراہتمام گجرات میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم، جے آئی یوتھ شمالی پنجاب کے صدر اویس اسلم مرزا ، امیر ضلع سید ضیاء اللہ شاہ، ڈاکٹر خالد محمود ثاقب، عرفان احمد صفی، شازیب ڈار اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ کچہری چوک گجرات میں عوام کی کثیر تعداد نے مہنگائی، بے روزگاری ، کرپشن اور سودی نظام کے خلاف ہونے والے دھرنے میں شرکت کی۔ شرکاء نے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جس پر حکومت مخالف نعرے درج تھے۔ دھرنے میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شریک ہوئی۔ سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ چین بیجنگ میں ان کی 18میٹنگز صرف وڈیو لنک پر ہوئی ہیں۔کسی نے ان سے براہ راست ملاقات نہیں کی۔ شہباز شریف سے آصف علی زرداری کی ملاقات دراصل مفادات اور اختیارات کے لیے ہے۔ پی ٹی آئی کے وزراء صدارتی نظام کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔ اس ملک کے مسائل کا حل صدارتی نہیں اللہ کے نظام کو قائم کرنے میں ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے بانی پاکستان قائد اعظم کے سٹیٹ بنک کو آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا ہے۔ پاکستان میںکچھ عرصہ قبل او آئی سی کے زیراہتمام اسلامی وزرائے خارجہ کی افغانستان کے مسائل پرکانفرنس یہ فیصلہ کیا گیا کہ فوری افغان ریلیف فنڈ قائم کیا جائے لیکن تاحال سٹیٹ بنک نے اس فیصلے پر عمل درآمد نہیں کیا اور نہ ہی وہ اپنے آپ کو فیصلوں کا پابند سمجھتے ہیں۔ پاکستان میں 5 ہزار پی ایچ ڈی سکارلز چوکوں و چراہوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ سوا دو کروڑ نوجوان بے روزگار ہوگئے ہیں۔ ڈی اے پی کھاد کی بوری کی قیمت 9 ہزار روپے پہنچ چکی ہے۔ آلو، ٹماٹر ، گندم ، چاول کے بیج پر 17فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔ بھارت میں بجلی پر کسانوں کو سبسڈی جبکہ ہمارے ملک میں کسانوں کو 28روپے فی یونٹ بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ وزیراعظم نے وعدہ کیا تھا کہ ملک کومدینہ کی اسلامی ریاست پر چلائوں گا۔ اب اس مدینہ کی ریاست میں سودی نظام نہیں چلے گا۔ لہذا سودی نظام کو ختم کرو، سٹیٹ بنک کے صدر کو واپس بھیجو،آٹا، گھی، چینی، چاول اور دالوں کی قیمتوں میں 50فیصد کمی کی جائے۔ اگر آپ یہ نہیں کر سکتے تو اقتدار کا منصب چھوڑ دو۔