افغان صورتحال پر پاکستانی کردار قابل تعریف:سعودی وزیر داخلہ:رابطے بڑھانے کی ضرورت:وزیر اعظم عمران :تعلقات کی قدر کرتے ہیں:جنرل باجوہ
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی‘ اپنے سٹاف رپورٹر سے‘ خبر نگار) صدر عارف علوی‘ وزیراعظم عمران خان‘ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ‘ وزیر داخلہ شیخ رشید‘ وزیر مذہبی امور نور الحق قادری سے پاکستان کے ایک روزہ دورے پر آئے سعودی وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نائف بن عبدالعزیز آل سعود نے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی سے شہزادہ عبدالعزیز نے ایوان صدر میں ملاقات کی۔ ایوان صدر کے میڈیا ونگ کے مطابق صدر مملکت نے سعودی وزیر داخلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان بہترین تعلقات ہیں جنہیں دونوں ممالک کے باہمی مفاد کے لیے مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔سعودی عرب میں پاکستانی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے انہوں نے امید ظاہر کی کہ سعودی حکومت اپنی سزا پوری کرنے والے قیدیوں کی رہائی پر مثبت انداز میں غور کرے گی۔ صدر مملکت نے ‘‘روڈ ٹو مکہ’’ پائلٹ پراجیکٹ شروع کرنے پر سعودی قیادت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ حکومت پاکستان اس کی توسیع ملک کے دیگر شہروں تک کرنے کی منتظر ہے۔ انہوں نے اس بات کی اہمیت کو اجاگر کیا کہ دونوں ممالک نے افغانستان میں صورتحال پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ افغان عوام کو انسانی تباہی سے بچانے کے لیے ضرورت کے پیش نظر ان کی مدد کرے۔ اس موقع پر صدر نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے لئے اپنی نیک خواہشات کا پیغام دیا۔ سعودی وزیر داخلہ نے بتایا کہ دونوں ممالک کی ٹیکنیکل ٹیموں کی جانب سے پاکستانی قیدیوں کے معاملے کو حل کرنے میں مدد کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان عوام کی سطح پر رابطے مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سعودی عرب کی سلامتی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کیلئے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سعودی وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نائف بن عبدالعزیز السعود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے یہاں ان سے ملاقات کی۔ وزیراعظم عمران خان نے اسلامی اتحاد کو فروغ دینے میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود کے قائدانہ کردار کی تعریف کی اور خطے اور دنیا میں امن و سلامتی کے لئے سعودی عرب کی کوششوں کا اعتراف کیا۔ وزیراعظم نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے سعودی عرب کی ترقی اور خوشحالی کے وژن اور پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان پائیدار برادرانہ تعلقات کیلئے ان کے گرانقدر کردار کو بھی سراہا۔ وزیراعظم نے خاص طور پر مشکل وقت میں پاکستان کی بھرپور حمایت پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پاکستان کو دی جانے والی حالیہ مالیاتی امداد پر بھی سعودی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ سعودی عرب کے خلاف حوثی ملیشیا کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب کی سلامتی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لئے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے عوامی سطح پر رابطے مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں ممالک کے درمیان مجرموں کے تبادلے کے معاہدے کے حوالہ سے وزیراعظم عمران خان نے امید ظاہر کی کہ اس فریم ورک کے ذریعے سعودی عرب میں پاکستانی قیدیوں کی ایک بڑی تعداد کو پاکستان واپس بھیجا جائے گا۔ شہزادہ عبدالعزیز نے سعودی عرب کی ترقی میں پاکستانیوں کے مثبت کردار کا بھی اعتراف کیا اور اپنی وزارت سے متعلق تمام امور میں پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب برادرانہ رشتے میں بندھے ہوئے ہیں جو باہمی اعتماد، ہم آہنگی، قریبی تعاون اور ایک دوسرے کی مستقل حمایت پر مبنی ہیں۔ سعودی عرب کے وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نائف بن عبدالعزیز السعود نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی جی ایچ کیو میں ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی، افغانستان کی موجودہ صورتحال اور دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ دفاعی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق اس موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ اپنے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اسلامی دنیا میں سعودی عرب کے منفرد مقام کو تسلیم کرتا ہے۔ سعودی وزیر داخلہ نے افغان صورتحال میں پاکستان کے کردار، بارڈر مینجمنٹ کے لیے خصوصی کاوشوں، علاقائی استحکام میں کردار کو سراہا اور پاکستان کے ساتھ ہر سطح پر سفارتی تعاون کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ اس سے قبل سعودی عرب کے وزیر داخلہ پرنس عبدالعزیز بن سعود بن نائف ایک روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تو وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے نور خان ائیر بیس راولپنڈی پر ان کا استقبال کیا۔ شیخ رشید کی دعوت پر سعودی وزیر داخلہ کیساتھ چھ رکنی اعلیٰ سعودی حکام کا وفد بھی پاکستان پہنچا۔ سعودی وزیر داخلہ پرنس عبدالعزیز بن سعود بن نائف نے اپنے وفد کے ہمراہ وزارت داخلہ میں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور وزارت داخلہ کے اعلی حکام سے ملاقات کی۔ اس موقع پر علاقائی سکیورٹی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے داخلہ امور کی وزارتوں کے درمیان روابط کو مزید مضبوط کرنے پر زور دیا گیا۔ سکیورٹی چیلنجز سمیت دیگر مسائل سے نمٹنے کے لئے وزارتوں کے درمیان بہتر روابط ضروری ہیں۔ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات انتہائی دیرینہ ہیں۔ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ سعودی عرب کے وزیر داخلہ پرنس عبدالعزیز بن سعود بن نائف نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات باہمی اعتماد اور اسلامی بھائی چارے پر قائم ہیں۔ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ پاکستانی ورکرز کی بہترین دیکھ بھال پر سعودی حکومت کے شکر گزار ہیں۔ پاکستانی وزارت داخلہ آمد پر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری سے بھی سعودی وزیر داخلہ پرنس عبدالعزیز بن سعود بن نائف کی ملاقات ہوئی سعودی وزیرداخلہ کی پیر نور الحق قادری سے ملاقات میں حج و عمرہ کے امور پر بات چیت ہوئی۔ بعدازاں سعودی وزیر داخلہ وطن واپس روانہ ہو گئے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کسانوں کو جدید زرعی آلات، معیاری بیج اور کھاد پر سبسڈی فراہم کر رہی ہے۔ پیر کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک میں زراعت بالخصوص کپاس کی پیداوار بڑھانے کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان کاٹن اتھارٹی کے قیام کی اصولی منظوری بھی دی گئی۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان سے یونان کے وزیر برائے سیاسی پناہ نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے ترقی پذیر ملکوں سے رقوم کی غیرقانونی منتقلی روکنے پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کے منجمد اثاثے جاری کرنا ناگزیر ہے۔