طالبان دور میں دہشت گرد گروپوں کو زیادہ آزادی حاصل ہے: یو این ماہرین
کابل (بی بی سی) اقوام متحدہ کے ماہرین کا ایک رپورٹ میں کہا گیا حال ہی میں اقتدار میں آنے والے طالبان کے ساتھ القاعدہ کے ماضی کے تعلقات افغانستان کو شدت پسندوں کیلئے محفوظ پناہ گاہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور دہشت گرد گروہوں کو وہاں حالیہ تاریخ میںکسی بھی وقت سے زیادہ آزادی حاصل ہے۔ القاعدہ اور دونوں سے منسلک شدت پسند افریقہ میں خاص طور پر مسائل میں گھرے ساحل میں کامیابی کے ساتھ پیش قدمی کر رہے ہیں۔ عراق اور شام میں مضبوط دیہی علاقوں میں شورش کے طور پر داعش کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ پینل نے جنوب مشرقی ایشیاء میں انڈونیشیا اور فلپائن کووشن مقام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک نے داعش اور القاعدہ سے وابستہ دہشت گردی کو روکنے میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ القاعدہ اور داعش کے خلاف پابندیوں کی نگرانی کرنے والے ماہرین کے پینل کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو پیش کی گئی رپورٹ نے افراتفری کے ساتھ امریکی اور نیٹو افواج کا بیس سال بعد 2021ء میں حتمی انخلا کے درمیان 15 اگست کو طالبان کی اقتدار میں واپسی کو آخری چھ ماہ کا سب سے اہم واقعہ قرار دیا۔ القاعدہ ترجمان نے طالبان کو مبارکباد دی تھی۔ القاعدہ کے پاس بیرون ملک حملے کی صلاحیت کا فقدان ہے۔ داعش کا افغانستان میں محدود کنٹرول اسامہ بن لادن کے سکیورٹی انچارج امین الحق صام اگست میں افغانستان میں اپنے گھر لوٹے۔