وزیر خزانہ عوام پر بوجھ کم کرنے کی منصوبہ بندی بھی کریں
تجزیہ: محمد اکرم چودھری
وفاقی وزیر خزانہ عوام پر بوجھ ڈالنے کے ساتھ ساتھ بوجھ کم کرنے کی منصوبہ بندی بھی کریں، کیا ان کی ذمہ داری صرف مہنگائی میں اضافہ کرنا ہے۔ کیا ان کے پاس کوئی ایسا متبادل موجود نہیں جس کے ذریعے مہنگائی سے تنگ عام آدمی کے لیے سہولت پیدا کی جائے۔ اب انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ شوکت ترین کہتے ہیں کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو مصنوعی طور پر نیچے نہیں رکھ سکتے، عالمی منڈی میں قیمتیں بڑھ رہی ہوں تو اسے عوام پر منتقل کرنا پڑے گا۔ قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ لیا لیکن یہ زیادہ دیر چلے گا نہیں۔ عالمی منڈی والی دلیل کو بھی تسلیم کر لیا جائے، اس بوجھ کو عوام پر ڈال بھی دیا جائے تو وزیر خزانہ بتا سکتے ہیں بوجھ سے نکالنے کی ذمہ داری کس کی ہے۔ حکومت چوتھے سال میں ہے وزراء کا آنا جانا اور وزارتوں کی تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں لیکن اگر کچھ نہیں بدلا تو وہ عام آدمی کو نظر انداز کرنے کی پالیسی ہے۔ کب تک قرضوں کے بوجھ، آئی ایم ایف کی ہدایات اور عالمی منڈی کی قیمتوں کے دلائل دیے جاتے رہیں گے۔ حکومت مہنگائی بڑھنے سے روک نہیں سکتی، حکومت عام آدمی کے ذرائع آمدن بڑھا نہیں سکتی پھر یہ کروڑوں لوگ کہاں جائیں، کس سے فریاد کریں، کون ان کے مسائل حل کرے گا، کون ان کی مشکلات کم کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کرے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری کہتے ہیں جو عمران خان کو چھوڑ کر جائے گا اس کی سیاست زیرو ہوجائے گی۔ جناب چودھری صاحب اگر ووٹرز پی ٹی آئی کو چھوڑ گئے تو کسی کے پاس کچھ نہیں بچے گا۔ سیاست ووٹرز کے سر پر ہوتی ہے۔ ووٹرز کو بچانے کے لیے حکومت نے کوئی پالیسی بنائی ہے تو اس کا اعلان کریں۔ سیاست دانوں کا آنا جانا تو لگا رہتا ہے لیکن ووٹرز جلد اپنی جماعتیں نہیں بدلتے۔ عام آدمی کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کو کسی کے آنے جانے سے بھلے فرق نہ پڑے لیکن اگر حکومت نے مہنگائی بم گرانے کا سلسلہ جاری رکھا تو ووٹر اس کارکردگی کا جواب آئندہ انتخابات میں دے سکتا ہے۔ آپ ساتھی سیاست دانوں کو نظر انداز کر سکتے ہیں لیکن ووٹرز کو نظر انداز کرنا اپنی شکست کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔