• news

فواد چوہدری، فردوس عاشق کیخلاف توہین عدالت نوٹس واپس، دونوں جسٹس وقار سیٹھ کی قبر پر پھول چڑھائیں: پشاور ہائیکورٹ

پشاور (بیورو رپورٹ) پشاور ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر فواد چوہدری اور سابق مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کیخلاف توہین عدالت سے متعلق نوٹس واپس لے لیا۔ دو رکنی بنچ جسٹس روح الامین اور جسٹس سید ارشد علی پر مشتمل تھا۔ دوران سماعت فواد چوہدری اور فردوس عاشق اعوان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ سابق اٹارنی جنرل انور منصور، وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم اور مشیر وزیراعظم شہزاد اکبر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ان کی جانب سے غیرمشروط معافی مانگنے پر پہلے ہی ختم کی جا چکی ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اب یہ دونوں وزراء بھی اپنے آپ کو عدالتی رحم وکرم پر چھوڑ رہے ہیں اور غیرمشروط معافی عدالت سے مانگ رہے ہیں جس پر جسٹس روح الامین نے کہا کہ آپ لوگ قانون بناتے ہیں اور جب آپ خود ہی اس قانون پر عملدرآمد نہیں کرتے تو عام آدمی سے کیا گلہ، اگر آپ نے عدالتوں یا عدالتی فیصلے کیخلاف بولنا ہے اور وہ بھی غیر ضروری طور پر تو ایک قانون بنا دیں جس میں یہ کہہ دیں کہ اگر سب کچھ ہم کہیں گے یا بولیں گے ہمارے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔ جن کیخلاف آپ لوگوں نے نامناسب الفاظ استعمال کئے تھے وہ فوت ہوچکے ہیں، آپ کو اخلاقاً چاہئے کہ آپ جائیں اس کی قبر پر پھولوں کی چادر چڑھائیں اور اس کی دل آزاری کا بدلا اسی صورت ممکن ہے۔ اس موقع پر فردوس عاشق اعوان نے عدالت کو بتایا کہ وہ غیرمشروط معافی چاہتی ہیں، اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو وہ اس پر نادم ہے، ہمارا کسی صورت یہ مقصد نہیں تھا اور نہ ہم کسی کی دل آزاری چاہتے تھے۔ جبکہ فواد چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ ججز کا اپنا ایک مقدس مقام ہے اور اس فیصلے میں بہت سے نقائص تھے جس پر جسٹس روح الامین نے کہا کہ آپ اگر کیس لڑنا چاہتے ہیں تو ٹھیک ہے بصورت دیگر آپ نے غیرمشروط معافی کی درخواست کی ہے لیکن جس شخص کی دل آزاری ہوئی تھی وہ اب فوت ہو چکا ہے۔ درخواست گزار میاں عزیز الدین نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے یہ سب کچھ وزیراعظم عمران خان کی ایما پر کیا ہے اس لئے انہیں بھی بلانا چاہیے۔ جس پر جسٹس روح الامین نے کہا کہ یہ عدالت اور توہین عدالت کرنے والوں کے درمیان معاملہ ہے مگر ہم کس طرح یہ ثابت کریں گے کہ انہوں نے یہ بیان وزیراعظم عمران خان کی ایماء پر دیا ہے۔ جبکہ درخواست گزار ملک اجمل خان ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اس کی ویڈیو موجود ہے تویہ خود سے یہ ثابت کرتے ہیں کہ انہوں نے توہین عدالت کی ہے۔ جس پر جسٹس روح الامین نے کہا کہ اگر وہ خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہیں تو اس حوالے سے عدالت ہی فیصلہ کرے گی۔ بعدازاں عدالت نے انہیں متنبہ کیا اور خبردار کیا کہ وہ آئندہ اس معاملے میں محتاط رہیں اور توہین عدالت کی کارروائی ختم کردی۔ واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کو پھانسی کی سزا دینے کے فیصلے پر وفاقی وزراء نے ایک پریس کانفرنس کی تھی جس میں پشاور ہائیکورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ نے سابق صدر مشرف کیخلاف غداری مقدمے میں فیصلہ دیا تھا جن کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے گئے تھے۔

ای پیپر-دی نیشن