فیصل واوڈاتاحیات نااہل، تنخواہیں، مراعات واپس کرنے کا حکم
اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+نمائندہ خصوصی+ این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) الیکشن کمشن نے تحریک انصاف کے سابق وفاقی وزیر و سینیٹر فیصل واوڈا کو دوہری شہریت پر نااہل قرار دے دیا۔ جبکہ الیکشن کمشن نے 10 مارچ کو فیصل واوڈا کے بطور سینیٹر انتخاب کا نوٹیفکیشن واپس لیتے ہوئے دو ماہ میں قومی اسمبلی کی تنخواہیں اور مراعات واپس کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ الیکشن کمشن نے جھوٹا بیان حلفی دینے پرسینیٹر فیصل واوڈا کو آرٹیکل 62ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمشن نے تحریک انصاف کے سابق وفاقی وزیر و سینیٹر فیصل واوڈا کی دوہری شہریت پر نااہلی کا 27 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ تحریری فیصلے کے مطابق فیصل واوڈا نے امریکی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ الیکشن کمشن کے پاس جمع نہیں کروایا جبکہ انہوں نے یہ بھی نہیں بتایا کب امریکی شہریت چھوڑی۔ الیکشن کمشن کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کاغذات نامزدگی جمع کرواتے وقت فیصل واوڈا اہل شخص نہیں تھے، آخری سماعت کے وقت فیصل واوڈا کی امریکی شہریت چھوڑنے کی کاپی دکھائی گئی۔ الیکشن کمشن کے مطابق فیصل واوڈا کو امریکی شہریت چھوڑنے کی پیش کی گئی کاپی کو مسترد کیا گیا۔ فیصل واوڈا کا غلط بیان حلفی آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے زمرے میں آتا ہے۔ واوڈا کی جانب سے نادرا کا جمع کروایا گیا سرٹیفکیٹ معیار پر پورا نہیں اترتا۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فیصل واوڈا نے رکن قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دیا۔ فیصل واوڈا رکن اسمبلی کی حیثیت سے حاصل تمام مالی مراعات واپس جمع کروائیں۔ الیکشن کمشن نے کہا کہ فیصل واوڈا عوامی عہدہ رکھنے کے دوران حاصل مالی مراعات، تنخواہیں، ٹی اے ڈی اے، رہائشی اخراجات اور دیگر مراعات واپس جمع کروائیں۔ واضح رہے کہ الیکشن کمشن میں سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا کی نااہلی کی یہ درخواستیں 2 سال قبل 21 جنوری 2020ء کو مخالف امیدوار عبدالقادر مندوخیل، میاں فیصل اور آصف محمود کی جانب سے دائر کی گئی تھیں جبکہ سماعت کا باقاعدہ آغاز 3 فروری 2020 کو ہوا تھا۔ الیکشن کمشن میں سماعتوں کے دوران فیصل واوڈا نے بتایا کہ عام انتخابات کے وقت ریٹرننگ افسر کے سامنے پیش ہوا تو منسوخ شدہ امریکی پاسپورٹ دکھایا تھا جس پر کلیئرنس ملی۔ جبکہ نادرا نے 29 مئی 2018ء کو امریکی شہریت سیز کردی تھی۔ الیکشن کمشن میں درخواست گزاروں نے سرٹیفکیٹ کی فوٹو کاپی جمع کرائی جس کے مطابق فیصل واوڈا نے 25 جون 2018ء کو امریکی شہریت چھوڑی تاہم فیصل واوڈا نے اس کاپی کو تسلیم نہیں کیا۔ الیکشن کمشن کے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ فیصل واوڈا نے 7جون 2018 کو ریٹرننگ آفیسر (آر او) کے پاس غلط بیان حلفی جمع کروایا۔ قبل ازیں فیصل واوڈا نے سینیٹر منتخب ہونے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ سے استدعا بھی کی تھی کہ یہ درخواستیں اس وقت کی ہیں جب وہ ممبر قومی اسمبلی تھے، اب انہیں مسترد کیا جائے۔ تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے 6 دسمبر کو الیکشن کمشن کی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔ الیکشن کمشن نے فیصل واوڈا نااہلی کیس کا فیصلہ 23 دسمبر کو محفوظ کیا جوگزشتہ روز سنایا گیا ہے۔ الیکشن کمشن نے جھوٹا بیان حلفی دینے پر سینیٹر فیصل واوڈا کو تاحیات نااہل قرار دے دیا۔ فیصل واوڈا بھی آرٹیکل 62 ون ایف کا شکار ہوئے۔ بطور ایم این اے تنخواہ، مراعات واپس کرنے اور سینٹ کی رکنیت کا نوٹیفکیشن بھی واپس لینے کا حکم دیا گیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فیصل واوڈا نے جرم چھپانے کے لئے سینٹ الیکشن میں ووٹ ڈال کر اگلے دن قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیا۔ الیکشن کمشن نے سینیٹر فیصل واوڈا کوآرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دے دیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے محفوظ کیا گیا مختصر فیصلہ سنایا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ فیصل واوڈا نے ریٹرننگ افسر کو جھوٹا بیان حلفی جمع کرایا۔ فیصل واوڈا نے خود کو اپنے کنڈکٹ سے مشکوک بنایا۔ بطور ایم این اے سینٹ الیکشن میں ووٹ ڈالا۔ جس کے بعد خود کو بطور سینٹ امیدوار پیش کردیا۔ فیصل واوڈا کا بطور رکن اسمبلی مستعفی ہوکر سینٹ الیکشن لڑنا مشکوک تھا۔ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ فیصل واوڈا کو 2018 سے نااہل قرار دیا گیا ہے۔ الیکشن کمشن نے فیصل واوڈا کی سینٹ کی رکنیت کا نوٹیفکیشن بھی واپس لینے کا حکم دیا ہے۔ فیصل واوڈا نااہلی کیس 22 ماہ سے زائد عرصے تک زیر سماعت رہا۔ قادر مندوخیل، میاں فیصل اور میاں آصف محمود کی جانب سے 21 جنوری 2020 کو الیکشن کمشن میں درخواستیں دی گئی تھیں جس کی کل 23 سماعتیں ہوئیں۔ فیصلے میں الیکشن کمشن کی جانب سے کہا گیا کہ فیصل واوڈا نے بطور رکن قومی اسمبلی سینٹ الیکشن میں ووٹ بھی غلط کاسٹ کیا گیا۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمشن کنور دلشاد نے کہا ہے کہ فیصل واوڈا بھی نوازشریف‘ جہانگیر ترین کی طرح تاحیات نااہلی کے زمرے میں آتے۔ ایک انٹرویو میں سابق سیکرٹر ی الیکشن کمشن کنور دلشاد نے کہا کہ سپریم کورٹ میں فیصل واوڈا نااہلی کے فیصلے کے خلاف جا سکتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے فیصل واوڈا کی الیکشن کمیشن سے نااہلی پر پیپلز پارٹی کو کو مبارکباد دی ہے ۔ بلاول بھٹو زرداری نے ٹوئٹر پر پیپلز پارٹی کی ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی ایک اور وکٹ ڈائون ہوگئی۔ دریں اثناء الیکشن کمشن نے سینٹ میں فیصل واوڈا کی نشست خالی قرار دیدی۔ الیکشن کمشن نے فیصل واوڈا کی خالی نشست کا نوٹس جاری کرتے ہوئے فیصل واوڈا کو ڈی نوٹیفائی کر دیا۔اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق سیکرٹری اطلاعات پیپلزپارٹی فیصل کریم کنڈی نے بیان میں کہا کہ فیصل واوڈا کی نااہلی کا فیصلہ پیپلزپارٹی کے موقف کی فتح ہے۔ بیان میں انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے قادر مندوخیل نے جھوٹے شخص کو منطقی انجام تک پہنچایا، اب جھوٹوں کی نانی عمران خان کی باری ہے۔ عمران خان بھی انصاف سے بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں۔