آئینی ڈھانچے سے متصادم، ہائیکورٹ نے صدارتی نظام کیلئے ریفرنڈم کی درخواست خارج کردی
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ نے ملک میں صدارتی نظام کے لیے ریفرنڈم کرانے کے لیے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی۔ جسٹس جواد حسن نے 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت صرف آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت ہدایت جاری کرسکتی ہے، موجودہ کیس میں کوئی ایسا فریق نہیں بتایا گیا جسے ہدایت جاری کرنی ہوں اور نہ ہی موجودہ کیس میں اس حوالے سے کوئی قانون بتایا گیا ہے، درخواست گزار کی استدعا آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہے۔ 3 مارچ 1924 کو خلافت عثمانیہ کا اختتام ہوا اور 29 اکتوبر کو ریپبلک آف ترکی وجود میں آئی جس کے پہلے صدر مصطفیٰ کمال اتا ترک بنے۔ 1982 میں ایک آئینی ریفرنڈم کے بعد وہاں ایک نیا آئین متعارف کروایا گیا۔ اس کے بعد 2017 میں مزید آئینی ترامیم کی گئیں جس کے بعد وزیر اعظم کا عہدہ ختم کر دیا گیا اور صدر کو ہی ریاست اور حکومت کا سربراہ بنا دیا گیا اور اس طرح ترکی ایک پارلیمانی سے صدارتی نظام والی ریاست بن گیا۔