• news

10وزارتوں کیلئے تعریفی سرٹیفکیٹ سزا کا نظام بھی لائینگے عمران`

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی تقریب میں بہترین کارکردگی پر وزرائ، مشیر اور معاون خصوصی کو تعریفی سرٹیفکیٹس دیئے  گئے جن میں کارکردگی کی بنیاد پر مراد سعید کی وزارت مواصلات کا پہلا نمبر رہا اور  انہیں پہلا ایوارڈ دیا گیا۔ اس کے علاوہ اسد عمر کی وزارت پلاننگ کا دوسرا، غربت خاتمے کی وزارت کا تیسرا، شفقت محمود کی وزارت تعلیم کا چوتھا، شیریں مزاری کی وزارت انسانی حقوق کا پانچواں، خسرو بختیار کی وزارت صنعت کا چھٹا، نیشنل سکیورٹی ڈویژن کا ساتواں، عبد الرزاق داؤد کی وزارت تجارت کا آٹھواں، وزیر داخلہ شیخ رشید کی وزارت داخلہ نواں اور سید فخر امام کی نیشنل فوڈ سکیورٹی کا آخری نمبر تھا۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی ثانیہ نشتر ، مشیر قومی سلامتی معید یوسف اور مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کو بھی بہترین کارکردگی پر ایوارڈ دیا گیا۔ جن وزراء کوشاندار کارکردگی پر سرٹیفکیٹ ملے گا، ان کی وزارتوں کے ملازمین کو بھی اضافی الاؤنس دیا جائے گا۔ اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی ارباب شہزاد کا کہنا تھا کہ  پرفارمنس ایگریمینٹ کا نظام شفاف بنایا گیا ہے اور وزیراعظم نے پرفارمنس ایگریمینٹ کو پہلے دن سے ہی اونر شپ دی۔ انہوں نے کہا کہ سال 2020 میں وزارتوں کی کارکردگی صرف 49 فیصد تھی، پہلے کوارٹر میں وزارتوں کی کارکردگی 62 فیصد تھی،  اس کوارٹر کے اختتام پر وزارتوں کی کارکردگی 79 فیصد ہوگئی ہے۔ تقریب میں 80 فیصد اور اس سے زیادہ کارکردگی کا سکور حاصل کرنے والی وزارتوں کو بھی نمایاں کیا گیا۔ وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا کہ یہ اعزازات وفاقی وزارتوں کے ساتھ کیے گئے ’کارکردگی کے معاہدے‘ کے تحت تقسیم کیے جا رہے ہیں جس میں ان کے لیے اہداف مقرر کیے گئے تھے۔ پیغام میں کہا گیا کہ یہ معاہدہ کارکردگی کو بہتر بنانے، اہداف حاصل کرنے، عوامی مسائل کو حل کرنے، مؤثر پالیسی بنانے اور بہتر گورننس کے لیے درکار ڈیٹا کو مرتب کرنے میں مدد کرے گا۔ پیغام میں مزید کہا گیا کہ اس معاہدے کا بنیادی مقصد وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لینا، سرکاری عہدیداروں کے لیے اعزازات اور جرمانے کا نظام نافذ کرنا اور خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانا تھا۔ تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب میں حکومت میں آیا تھا تو میں نے فوری تبدیلی لانے کے بڑی انقلابی تصورات پیش کیے تھے لیکن پھر مجھے احساس ہوا کہ ہمارے نظام میں اچانک تبدیلی برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں۔ بہترین کاکردگی دکھانے والی 10 وزارتوں میں تعریفی اسناد کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بہترین کارکردگی دکھانے والی وزارتوں کو مراعات بھی دی جائیں گی، ان مراعات کے ذریعے ہی بتدریج تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وزارت مواصلات کے نمبر ون آنے پر مراد سعید کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، انہوں نے معاون خصوصی اسٹیبلشمنٹ ارباب شہزاد اور ان کی ٹیم کو بھی سراہا۔ انہوں نے کہا کہ سزا اور جزا کے تصور کے بغیر دنیا کا کوئی نظام کامیاب نہیں ہوسکتا، سب کے سامنے وزارتوں کی کارکردگی کے اعلان سے گورننس سسٹم بہتر ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی شعبوں میں کارکردگی کی بنیاد پر بونس ملتے ہیں، لوگ سرکاری ہسپتال اسی لیے نہیں جاتے کیونکہ وہاں کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوتی۔وزیر اعظم نے کہا کہ آغا خان، الشفا اور شوکت خانم کو عالمی سطح پر اسی لیے مانا جاتا ہے کیونکہ وہاں کارکردگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا، اور ترقی پرفارمنس کی بنیاد پر ملتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کو خودانحصار بنانے کے لیے وزارتوں کا کردار انتہائی اہم ہے، معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہمیں منفرد حل تلاش کرنا ہوں گے۔عمران خان نے ہدایت دی کہ ان اعزازات کا معیار قومی مفادات کے لیے ان وزارتوں کی کارکردگی، ایکسپورٹس بڑھانے اور عوام کے مسائل حل کرنے میں ان وزارتوں کا کردار ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ وزارتوں کی پرفارمنس کا اس بنیاد پر جائزہ لیں کہ کون معمول سے ہٹ کر کچھ منفرد سوچ سکتا ہے، ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ہم کیسے لوگوں کی زندگیاں آسان بناسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلے کچھ بیوروکریٹس نیب کے خوف سے اقدامات نہیں اٹھاتے تھے جس سے بڑا نقصان ہوتا تھا، لیکن ہم نے ریفارمز سے اب وہ رکاوٹ بھی ختم کردی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم پرفارمنس کی بنیاد پر بونس بڑھاتے رہیں گے اور اگر وزارتیں کچھ نہ کررہی ہوں تو سزا کا تصور بھی لائیں گے۔ دوسری جانب بڑے بڑے وزراء کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ گیا شاہ محمود قریشی‘ فواد چودھری‘ شوکت ترین‘ حماد اظہر‘ پرویز خٹک تعریفی سرٹیفیکٹ نہ لے سکے شبلی فراز‘ فیصل سلطان‘ فروغ نسیم‘ مونس الٰہی اور امین الحق بھی ٹاپ ٹین میں جگہ  بنانے میں ناکام ہو گئے۔ فہرست میں شامل نہ ہونے والے وزراء نے اپنی کارکردگی پر خود ہی اطمینان کا اظہار کر دیا شاہ محمود قریشی  کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ مثبت کارکردگی دکھا رہی ہے وزیراعظم بھی مطمئن  ہیں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے آئندہ بہتر کارکردگی سے سرٹیفکیٹ جیتنے کے عزم کا اظہار کیا ان کا کہنا تھا کہ وزراء کی کارکردگی منصوبوں پر عملدرآمد سے جانجی جاتی ہے پراجیکٹ پر عملدرآمد رپورٹ وزارت وزیراعظم آفس کو دیتی ہے کچھ منصوبوں میں ردوبدل کیا ہے جو زیادہ سودمند ہوگا آئندہ کارکردگی سرٹیفکیٹ جیتنے کیلئے پرامید ہوں۔وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے صحت کارڈ کے بعد تنخواہوں میں پندرہ فیصد مزید اضافے کی نوید سنا  تے ہوئے کہا  ہے کہ  معیشت اپنے پاوں پر کھڑی ہورہی ہے، ایک سال میں آمدنیوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر  پر  اپنے ایک بیان میں  وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ملکی معیشت و ترقی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال میں آمدنیوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ فواد چوہدری نے ٹوئٹ میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنارہے ہیں اور تمام اقدامات اسی منشور کو سامنے رکھ کر کیے جارہے ہیں۔ جبکہ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ جو وزرا اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کرتے، ایوارڈ کے حق دار ٹھہرتے ہیں۔وزیراعظم کی طرف سے بعض وزرا کو کارکردگی ایوارڈ دینے پر حکومتی بینچوں میں بھی چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں اور بعض وزرا زیر لب گلہ کرنے لگ گئے۔ وزیر پارلیمانی امور بھی شکوہ گروپ میں شامل ہوگئے اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانیاں میں اظہار کرگئے۔ علی محمد خان نے کہا کہ جو وزرا اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کرتے، متعلقہ قائمہ کمیٹیز میں نہیں آتے، ایوارڈ کے حق دار ٹھہرتے ہیں۔دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے چین کی فوڈ ان یونیورسٹی کی ایڈوائزری کمیٹی کے ڈائریکٹر ایرک لی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکہ نے پاکستان کو ہمیشہ اپنے مطلب کے لیے استعمال کیا اور جب جہاں امریکا کو ہماری ضرورت پڑی تو امریکا نے تعلقات استور کیے اور پھر چھوڑ دیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کھیل سے منسلک رہنے کے بجائے میں نے چیلنجنگ شعبے کا انتخاب کیا، چیلنج کو قبول نہ کرنا کمزور کی نشاندہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب حکومت بنائی تو ہماری ترجیح بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری تھی۔انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن کے مارے جانے کے بعد امریکا کا مشن ختم ہوجانا چاہیے تھا، اگر مقاصد واضح نہ ہوں تو ناکامی ہوتی ہے اور  امریکا کے افغانستان میں مقاصد واضح نہیں تھے، اس کا افغانستان میں مشن جھوٹی بنیاد پراور بے مقصد تھا جب کہ افغان مسئلہ یہ ہے کہ امریکا طالبان حکومت اور عوام میں فرق نہیں کرپارہا، 40 سال بعد آج افغانستان میں کوئی تنازع نہیں، آج افغانستان میں کوئی خانہ جنگی نہیں۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت پر پابندیاں لگانے سے نقصان افغان عوام کا ہورہا ہے، افغانستان کو سنگین بحران کا سامنا ہے اور پابندیوں کی وجہ سے ملک افراتفری کا شکار ہوا،  اس کی معیشت کا 70 فیصد انحصار غیر ملکی امداد پر ہے اس لیے غیرملکی امداد بند ہونے سے انسانی تاریخ کا بڑا سانحہ ہوسکتا ہے۔پاک امریکا تعلقات پر وزیراعظم نے کہا کہ ایسابھی وقت تھا جب پاکستان کے امریکا سے دوستانہ تعلقات تھے اور  جب پاکستان کی ضرورت نہ رہی تو امریکا نے پاکستان سیدوری اختیارکرلی، بعد میں امریکا اور پاکستان کے دوستانہ تعلقات بحال ہوگئے، سابق سوویت یونین کیخلاف جنگ میں پاکستان امریکا کا دوست بن گیا اور امریکا نے اس وقت ہماری مدد کی لیکن سوویت یونین کے افغانستان سے جاتے ہی امریکا نے پاکستان پر پابندیاں لگادیں۔ان کا کہنا تھا کہ 10 سال بعد نائن الیون ہوا تو امریکا پاکستان کے تعلقات پھر سے اچھے ہوگئے، جب افغانستان میں امریکا ناکام ہوا تو شکست کاذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ امریکا سے پاکستان کے ویسے تعلقات نہیں رہے جیسے چین کے ساتھ ہیں، چین پاکستان کا ہر آزمائش پر اترنے والا دوست ملک ہے اور 70 برس سے پاکستان اور چین کے تعلقات میں تسلسل چلا آرہاہے، پاکستان ہر فورم پر چین کیساتھ رہاہے اور چین نے ہر ضرورت پرپاکستان کا ساتھ دیاہے۔وزیراعظم کا مزید کہنا تھا ہمارا منشور ملک میں قانون کی حکمرانی اور فلاحی ریاست کا قیام ہے، کرپشن سے ملک غریب ہوتے ہیں، سیاست میں آنے کا فیصلہ ملک کو کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلانا تھا، جو ملک طاقتور لوگوں کو قانون کے کٹہرے میں نہ لاسکیں وہ تباہ ہوتے ہیں۔انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاک چین تعلقات عوام کی سطح پر سرایت کر گئے ہیں، نشیب و فراز سے بالاترہمارے تعلقات میں ایک تسلسل ہے ،پاکستان اور چین دوبارہ سرد جنگ کا دور نہیں چاہتے، امریکا اور چین کے درمیان رقابت کے بجائے صحت مند مقابلے سے پوری دنیاکو فائدہ ہوگا،اس حوالے سے پاکستان ماضی کی طرح اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہتا ہے،جیو اکنامکس پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں، اپنے لوگوں کو غربت سے نکالنے کیلئے چین ہمارے لئے مثال ہے۔ بھارتی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ بھارت صرف ہندوں کیلئے ہے جبکہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے، بھارت کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے سے انکار کے باعث زیادہ نقصان اٹھائے گا۔ میں شاید بھارت اور بھارتیوں کو زیادہ تر پاکستانیوں سے بہتر جانتا ہوں، جب میری حکومت اقتدار میں آئی تو بھارت سے تعلقات کی معمول پر بحالی میری ترجیح تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا بھارت کے ساتھ بڑا مسئلہ کشمیر ہے ، بھارت کشمیر کے عوام کو حق خودارادیت دینے سے انکار کرتا رہا ہے جبکہ اس مطالبے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ضمانت حاصل ہے، بدقسمتی سے بھارت کشمیریوں کے اس مطالبے کو ٹھکراتا رہا ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ بنیادی تنازعہ ہے جس کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تسلیم کیا ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ بدقسمتی سے اس مسئلے سے پاکستان کے مقابلے میں بھارت کو زیادہ نقصان پہنچا ہے اور پہنچے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ بھارت صرف ہندوں کیلئے ہے، ایسا کرنا بنیادی طور پر 60 یا 70 کروڑ افراد کو محدود کرنے کے مترادف ہے، اب انہیں دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے جن میں 20 کروڑ سے زیادہ مسلمان بھی شامل ہیں، اس لئے بھارت میں ایک مشکل ترین صورتحال ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کو اندر سے مسائل کا سامنا ہے اور اس کے اپنے ہمسایوں کے ساتھ بھی تنازعات ہیں، ہم یہی امید کر سکتے ہیں کہ بھارت سے بہتر فیصلے ہوں گے لیکن صورتحال بہتر نہ ہونے کا بھارت کو زیادہ نقصان پہنچے گا۔مزیدبرآں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گورننس کا مقصد عوام کی زندگیوں میں بہتری لانا ہے، نیب میں اصلاحات کے بعد بیوروکریسی کے پاس کام نہ کرنے کا کوئی بہانہ نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی 10 وفاقی وزارتوں میں تعریفی اسناد تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے مواصلات کی وزارت کی بہترین کارکردگی پر وفاقی وزیر مراد سعید کو شاباش دی۔ علاوہ ازیں  وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہاؤسنگ سکیم کے تحت ہفتہ وار 7 ارب روپے کی درخواستیں موصول ہونے لگی ہیں۔ 1.4 ٹریلین روپے مالیت کے 70,000 سے زیادہ ہاؤسنگ پروجیکٹس کی منظوری دی گئی، تعمیراتی صنعت پر 7.3 ٹریلین روپے کا اثر پڑے گا اور 12 لاکھ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی برائے ہائوسنگ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی وزراء شوکت فیاض ترین، فواد چودھری، وزیر مملکت فرخ حبیب، معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل، گورنر سٹیٹ بنک، لیفٹیننٹ جنرل (ر) انور علی حیدر، سی ای او روڈا عمران امین، چیف سیکرٹریز نے بھی شرکت کی۔بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کم لاگت کے مکانات کے لیے ایک پائیدار ماحولیاتی نظام تیار کیا گیا ہے، اس پر عمل درآمد کیا گیا ہے جس سے شعبہ تیزی سے ترقی کے قابل ہوا ہے، فورکلوزر قانون کو بالکل صحیح طریقے سے لاگو کیا گیا ہے، سبسڈی والے مارک اپ کے ساتھ طویل مدتی قرضے (20 سال تک) دیے جا رہے ہیں، کم آمدنی والی ہاؤسنگ سکیموں کے لیے 300,000 روپے کی لاگت کی سبسڈی اور 90% ٹیکس معافی کے نتیجے میں نجی شعبے کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔بریفنگ میں بتایا گیا سکیموں کے تحت ہاؤسنگ یونٹس کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جا رہا ہے، منصوبوں میں اربن، پیری اربن، اربن ری جنریشن، حکومتی مالی اعانت سے چلنے والے اور نجی شعبے کے منصوبے شامل ہیں۔اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کل 80,000 درخواستوں میں سے 130 ارب روپے کی 35,420 درخواستوں کو منظور کیا گیا ہے، اب تک 13,407 درخواست دہندگان کو 46 ارب فراہم کیے جا چکے ہیں، ہفتہ وار 7 ارب روپے کی درخواستیں موصول ہو رہی ہیں جن میں سے 4 ارب روپے منظور اور 2 ارب روپے ہر ہفتے تقسیم کیے جا رہے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے کم اور متوسط آمدنی والے طبقے کو کم قیمت مکانات کی فراہمی کے حوالے سے بہت بڑا سنگ میل حاصل کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے آخری تین سالوں میں ہاؤسنگ فنانس میں 148 فیصد اضافہ اور دسمبر 2022 تک 517 ارب روپے کی متوقع منظوری ہے،  حکومت ہمارے جی ڈی پی کے مقابلے میں ہاؤسنگ فنانس میں ہر سال 1% کا اضافہ کرنے کی سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔مزید وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اجلاس ہوا چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی سہولتوں کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اقتصادی زونز میں بڑے پیمانے پر صنعتکاری کی ترغیب اولین ترجیح ہے۔ وزیراعظم نے سٹیٹ بنک، ایف بی آر سمیت تمام ریگولیٹری اتھارٹیز کو ہدایات دیں۔
تصدیقی سرٹیفکیٹ

ای پیپر-دی نیشن