• news

 رابطہ مہم کی راہ میں رکاوٹ اور سرگوشی

وزیر اعظم عمران خان کے بارے میں جس سیاست دان کا کہنا ہے کہ وہ بزدل ہے تو یہ بات سراسر غلط ہے عمران خان کچھ بھی ہو سکتا ہے لیکن بزدل نہیں ہو سکتا، نہ وہ کسی احساس کمتری کا شکار ہے، نہ وہ کسی کے سامنے کبھی جھکا ہے۔ دنیا نے دیکھا وہ اسی سادہ  لباس میں امریکا سے لے کر ہر بڑے ملک تک گیا اور بغیر کسی کمپلیکس کے بیباک بات چیت کرتا رہا، وہ کبھی کسی کی شخصیت سے متاثر نہیں ہوا اس کے مزاج میں مخالفین کے لیے اکھڑ ہے، غصہ ہے ،جس کی وجہ کچھ ذاتی اور کچھ سیاسی عوامل ہیں وہ اپنی پہلے دن کی بات پہ ڈٹا ہوا ہے۔ سیاسی بصیرت کا نہ ہونا عمران خان کی سب سے بڑی کمزوری ہے۔اپنی ٹیم کی ناقص کارکردگی اور اس کو پہچاننے میں غلطی کرنا بھی بڑی غلطی ہے۔دو بڑی سیاسی جماعتیں اور ساتھ دوسری اور بھی چھوٹی چھوٹی جماعتیں مہنگائی کا سب سے بڑا جواز لے کر اس کے خلاف ہر وقت محاذ جنگ میں رہتی ہیں،اور اسی طریقے سے وہ عوام کی ہمدردیاں سمیٹنے کی بھرپور کوشش بھی کرتی ہیں حالانکہ انہیں عوام سے کوئی ہمدردی نہیں۔جب ووٹ لینے کا وقت آتا ہے تو جھوٹے وعدے کرتے ہیں اور اپنا کام نکال کر غائب ہو جاتے ہیں ۔لوگ ان عوامی نمائندوں کی مکاریوں سے اب واقف ہو چکے ہیں۔ یہ بڑے بڑے جلسے جلوس صرف اپنا ووٹ بنک جمع کرنے کے طریقے ہیں ان کو مہنگائی سے کوئی سروکار نہیں ۔یہ مسئلہ عام بندے کا ہے سفید پوش لوگوں کا ہے۔ہمارے سیاستدانوں کو عوامی مسائل کاادراک ہی نہیں ۔ بیشک ساڑھے تین سالوں میں کوئی کرپشن کا کیس حل نہیں ہوا، کوئی لوٹا ہوا پیسا واپس نہیں آیا ، کوئی مہنگائی میں کمی نہیں ہوئی، اور کوئی آسانی میسر نہیں آئی لیکن عوام کے مطالبات اور ہیں ،ان کی خواہشات ،ضروریات اور ہیں وہ گھی آٹا چینی ضروریات زندگی کا سستا اور اپنی پہنچ میں ہونا مانگتے ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں میں سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ کوئی کسی کو نہیں پوچھتا۔ سفارش اور واقفیت سے سب کام آسانی سے ہوتے ہیں اب لوگوں کو صحت کارڈ کی سہولت کا ملنا ان کے لیے اک نئی امید ہے۔عالمی سطح یہ دیکھا جائے تو کووڈ کی وجہ سے بڑے سے بڑے مستحکم ممالک بھی معاشی طور پہ ڈسٹرب ہوئے ہیں، لیکن ان کی معاشی پالیسیاں مضبوط تھیں انہوں نے اس وبا سے نمٹنے کا پورا پورا انتظام کیا ۔ہمارے ملک میں اچھے خاصے لوگ احساس پروگرام کی مد میں مستحقین کے لیے دی جانے والی امداد بھی خود کھاگئے غریب لائنیں بناتے رہ گئے ۔کہیں کہیں یہ امداد شائد ملی ہو ضرورت مند کو لیکن اس میں بھی نچلی سطح پر بدعنوانی ہوئی ۔ وزیراعظم صاحب کے لیے عوامی سطح پہ باہر نکلنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ مہنگائی ہے۔ جس پہ قابو نہ پا سکنا وزیراعظم کی سب سے بڑی ناکامی ہے، اور اس سے ہی تحریک انصاف کا مجموعی طور پہ ووٹ بنک متاثر ہو گا۔ عام بندے کی روٹھی ہوئی خوشی اور خوش حالی مہنگائی کے کم ہونے سے ہی واپس لوٹ سکتی ہے۔ مہنگائی کا رونا کم ہو گا تو عام بندے کے چہرے پہ بھی رونق آئے گی۔بہار کی آمد آمد ہے وزیر اعظم صاحب کوئی پربہار شاداب کرنے والی خبر سنائیے۔ایک ہی طرح کا موسم بندے کو اندر سے اکتا دیتا ہے ہم شاعرانہ مزاج لوگ اچھی تبدیلی کے خواب کو اپنی آنکھوں میں دفن نہیں ہونے دینا چاہتے ہم زندگی میں سب کے لیے آسودگی چاہتے ہیں ،تابندگی چاہتے ہیں ۔معروف شاعرہ ، افسانہ نگار تسنیم کوثر کی کتاب سرگوشی جب میرے ہاتھ میں آئی تو جیسے محبت عقیدت اور طمانیت کے کئی نئے دروازے میرے سامنے کھل گئے ہوں ۔ اچھی کتاب کااثر یہ ہے کہ آپ اسے پڑھنے لگیں تو آپ دنیاومافیھا سے بے گانہ ہو جائیں۔ساری کتاب پڑھ لی تسنیم کوثر کی کتاب ایسی ہی سرشاری کی کیفیت رکھتی ہے۔تخلیق کار جس پہ لفظ اترتے ہیں حساس دل ہوتا ہے۔
کتاب سے چند اشعار ملاحظہ کیجئے۔
عکس تیرا دکھا رہا ہے مجھے 
آئینہ پھر ستا رہا ہے مجھے 
میں نے سوچا تھا بھول جاؤں گی 
تو مگر یاد آ رہا ہے مجھے 
چاندنی رات اور یہ پروائی 
کوئی جیسے بلا رہا ہے مجھے 
جو ہے تسنیم اب بھی مجھ کو عزیز 
وہی اپنا رلا رہا ہے مجھے 

ای پیپر-دی نیشن