کرپشن تو دور کی بات ،ایک ہزار ارب بجائے قبر بھی چلا جائوں حقائق نہیں بدلیں گے:شہباز شریف
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) احتساب عدالت کے جج نسیم احمد ورک نے میاں شہباز شریف، حمزہ شہباز اور دیگر اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ اور آمدنی سے زائد اثاثہ جات ریفرنسز کی سماعت 18فروری تک ملتوی کردی۔ عدالت میں نیب کے گواہ غلام مصطفیٰ پر جرح مکمل کی گئی، جس کے بعد عدالت نے گواہ مبین احمد کو آئندہ سماعت پر بیان قلمبند کرانے کے لئے طلب کرلیا ہے۔ دوران سماعت میاں شہباز شریف نے استدعا کی کہ آپ کی اجازت ہو تو میں کچھ کہنا چاہتا ہوں، جس پر عدالت نے انہیں بات کرنے کی اجازت دے دی۔ شہباز شریف نے کہا مجھے نیب کے عقوبت خانے میں رکھا گیا، میں خطاکار انسان ہوں اور کروڑوں بار اللہ سے معافی مانگتا ہوں، کرپشن تو دور کی بات میں نے غریب قوم کے ایک ہزار ارب کی بچت کی ہے، میں نے کئی منصوبوں میں کم سے کم بڈ کروائی اور اربوں روپے بچائے، قبر میں بھی چلا جائوں حقائق کبھی بھی نہیں بدلیں گے۔ تمام اداروں میں پورا زور لگایا گیا لیکن کچھ ثابت نہیں ہوا، آف شور کمپنیوں کے نام پر دو سال تک تحقیقات کی جاتی رہیں، یہ تمام کاغذات پاکستانی حکام نے برطانیہ بھیجے، مجھ پر الزام تھا کہ میں نے کرپشن کی، تمام اداروں میں پورا زور لگایا لیکن کچھ ثابت نہیں ہوا، میں نے 2004 میں پاکستان آنے کی کوشش کی لیکن واپس بھیج دیا گیا، لندن واپس جا کر سوچا کہ غریب الوطنی کے دوران کمائوں، ملکہ برطانیہ کا مہمان نہ بنوں، میں نے کرپشن سے پیسہ بنایا ہوتا تو پاکستان واپس نہ آتا۔ نیب کے گواہ غلام مصطفی پر جرح مکمل ہونے کے بعد عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو جانے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہان کو شہادت قلمبند کرانے کے لئے طلب کر لیا ہے۔ مزید ملزمان میں طاہر نقوی، قاسم قیوم، فاضل داد عباسی اور علی احمد کو نامزد کیا گیا ہے۔ دوران سماعت شہبازشریف نے عدالت کی اجازت سے بیان دیتے ہوئے کہاکہ آف شور کمپنیوں کے نام پر دو سال تک تحقیقات کی جاتی رہیں۔ شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے نیب گواہ ایڈیشنل رجسٹرار ایس ای سی پی غلام مصطفی کے بیان پر جرح مکمل کرتے ہوئے سوال کیا کیا شہباز شریف کبھی رمضان شوگر مل کے ڈائریکٹر رہے ہیں؟۔ گواہ غلام مصطفی نے کہا شہباز شریف رمضان شوگر ملز کے کبھی ڈائریکٹر نہیں رہے۔ شہباز شریف نے کہا ان کا بس چلے تو مجھے پاکستان کی تمام کمپنیوں کا ڈائریکٹر بنا دیں۔ شہباز شریف کے بیان پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ عدالت نے شہباز شریف سے استفسار کیا تو کیا آپ قبول کر لیں گے؟۔ جج کے ریمارکس پر عدالت میں دوبارہ قہقہے لگ گئے۔ شہباز شریف نے دوبارہ روسٹرم پر آکر کہا آج تو حق کی جرح ہو رہی ہے۔ لیگی رہنما عطا تارڑ نے کہا ہے کہ عدالت کے روبرو گواہ پیش ہوا اس نے سرکاری ریکارڈ کے مطابق بیان دیا۔ اس نے بتایا کہ شہباز شریف کسی کمپنی کے ڈائریکٹر نہیں رہے۔ سرکاری گواہان بھی بتا رہے ہیں کہ شہباز شریف کا کاروبار سے تعلق نہیں۔ برطانیہ میں جو کیس چلا اس کو بھی توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ وہ گذشتہ روز شہباز شریف کی عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔