• news

عدم اعتماد:پی ڈی ایم کے رابطے تیز


لاہور، اسلام آباد  (خصوصی نامہ نگار +  نمائندہ خصوصی+ خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ)  اپوزیشن کی طرف سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے اعلان کیے جانے کے بعد سیاسی رابطوں میں تیزی آ گئی ہے، مولانا فضل الرحمان نے چودھری برادران سے ملاقات کی ہے۔پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے حکومتی اتحادیوں سے رابطے شروع ہو گئے ہیں، پی ڈی ایم کے سربراہ نے چودھری برادران کی رہائش گاہ کا دورہ کیا اور چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الہی سے ملاقات کی۔ مسلم لیگ ق کے ایم این اے چودھری سالک حسین اور جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما بھی شریک ہوئے۔اس دوران مولانا فضل الرحمن نے چودھری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی جبکہ چودھری برادران کیساتھ ملاقات کے دوران ملکی سیاسی معاملات پر بھی بات چیت کی گئی۔ اندرونی کہانی کے حوالے سے ذرائع کے مطابق سربراہ پی ڈی ایم نے تحریک  عدم اعتماد پر مسلم لیگ ق سے حمایت مانگ لی، دو گھنٹے ہونے والی ملاقات دو سیشنزپر مشتمل تھی، مسلم لیگ ق کی قیادت شہباز شریف سے ملاقات کے بعد پارٹی اجلاس منعقدکرے گی، چوہدری برادران نے کہا کہ پی پی اور جے یو آئی سے دیرینہ مراسم ہیں، ملک کیلئے جو بہتر ہوگا وہ کریںگے،  دوسری طرف قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور لیگی صدر شہباز شریف کی چودھری برادران سے آج ملاقات کرینگے۔  شہبازشریف کی چودھری برادران سے 14 سال بعد ملاقات ہوگی۔لیگی صدرق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کی تیمارداری کے لئے کل ان کی رہائش گاہ پہنچیں گے اور ملاقات میں سیاسی معاملات پر بات چیت کریں گے۔ دوسری طرف پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سابق صدر آصف علی زرداری سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا، ان کی خیریت دریافت کی اور جلد صحت یابی کیلئے دعا بھی کی۔ دونوں رہنماؤں میں سیاسی صورتحال پر بھی بات چیت ہوئی۔ علاوہ ازیںجامعہ مدنیہ میں ختم بخاری شریف کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے  مقلانا فضل الرحمن نے کہا کہ معاشی ترقی ہورہی ہوتی تو وزیر خزانہ کو اعزاز نہ ملتا؟، عمران خان چین گئے وہاں چینی قیادت نے ان سے ویڈیولنک پربات چیت کی کیوں کہ چین سی پیک کے معاملے پر نالاں ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کی سیاست ’’ہی‘‘ ہے یا ’’شی‘‘ ، مخنس قسم کی حکومت ہے،ہم نے اپنے آنے والے کھیل کا عندیہ دیدیا ہے، حسن کارکردگی کا نام نہیں لے سکتا ورنہ نوجوانوں کو عجیب خیال آئیں گے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ کیسی کامیاب خارجہ پالیسی ہے جس میں جوبائیڈن فون نہیں کرتا اور مودی فون نہیں سنتا، چین جاؤ تو چینی قیادت ویڈیو لنک پر بات چیت کرتی ہے، اگر کرونا کا بہانہ تھا تو روسی صدر سے کیوں اسی روز ملاقات کی؟ کوئی پڑوسی ہم سے خوش نہیں، ایران خارجہ پالیسی پر بھارت کے پلڑے میں کھڑا ہے اور چین سی پیک پر نالاں ہے اسی طرح سعودی عرب کا قرضہ اتارنے کے لیے 14 فیصد چین نے پیسہ دیا۔ پی ڈی ایم سربراہ کے رابطے پر مسلم لیگ ق کے رہنما کامل علی آغا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ امپائر کے نیوٹرل ہونے کا زرداری صاحب اور مولانا فضل الرحمن بتا سکتے ہیں۔ اپوزیشن ملاقاتیں ضروری ہیں لیکن موسم ابھی ابرآلود ہے دو تین دن میں فضا صاف ہوگی تو سب کو پتہ چل جائے گا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہمیشہ اسناد اور شیلڈ کھیل کے احتتام پر دی جاتی ہیں۔ عمران خان کے اس انداز نے بتا دیا ہے کہ اب ان کا کھیل ختم ہو چکا ہے۔ اس لئے پی ڈی ایم نے آنے والے کھیل کا عندیا دے دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت ایک طرف دعویٰ کرتی ہے کہ ہم خارجہ محاذ پر کامیاب ہیں لیکن دوسری طرف انہوں نے شاہ محمود قریشی کو ایوارڈ نہ د ے کر اپنے اس دعویٰ کی نفی کی ہے اور ثابت کر دیا ہے کہ خارجہ محاذ پر کوئی پرفارمنس نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر دفاع مضبوط اور محفوظ ہاتھوں میں ہے تو وزیر دفاع پرویز خٹک کو کیوں نہیں نوازا گیا۔ شعبہ  اطلاعات کے میدان میں کارکردی بہت اچھی تو اخلاقیات سے گرے ہوئے الفاظ کے چنائو کرنے فواد چوہدری کو بھی کیوں نہیں ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ حیرانگی اس بات پر ہے اگر داخلی محاذ پر حکومت اتنی کامیاب تھی تو وزیر داخلہ شیخ رشید کو دسویں پوزیشن کیوں دی گئی ہے۔ ان کی ترجیحات کسی کو سمجھ نہیں آتی یہ خود سمجھ سے آری ہیں۔ انہوں نے ملک کے نظام کو کیسے چلانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق افغانستان میں عقوبت خانے کیوں نظر نہیں آتے تھے۔ بگرام جیل کی دیواروں پر بے گناہ انسانوں کا خون جمع ہوا دنیا نے دیکھا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دنیا کو افغانستان کے مسئلہ پر اپنا کردار ادا کر نا ہو گا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ دینی مدارس کا ملک میں دینی تعلیم پھیلانے میں اہم رول ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن