حجاب پر پابندی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی،امریکہ:اتر پردیش میں بھی طالبہ کلاس سے بیدخل
واشنگٹن+لاہور (نوائے وقت رپورٹ، اے پی پی، این این آئی+خصوصی نامہ نگار) بھارت کے تعلیمی اداروں میں حجاب پرپابندی کیخلاف دنیا میںآوازیں اٹھنے لگیں۔ امریکہ نے حجاب پرپابندی کومذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیدیا۔ امریکہ کے مذہبی آزادی سے متعلق ادارے کے اعلیٰ عہدیدار راشد حسین نے بیان میں کہا کہ بھارتی ریاست کرناٹک میں تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پرپابندی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔ راشد حسین نے ٹویٹ میں مزید کہا کہ مذہبی آزادی میں لباس کے انتخاب کی آزادی بھی شامل ہے۔ بھارتی ریاست کرناٹک میں طالبات پرحجاب پہننے پر پابندی عائد کرنا مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔ دوسری جانب بھارت میں ہندوانتہا پسندی عروج پر ہے۔ کرناٹک کے بعد اب اترپردیش کے ایک کالج سے بھی حجاب پہننے والی طالبہ کونکال دیا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اترپردیش کے شہرجون پورکے ایک کالج میں مسلمان طالبہ کوحجاب کرکے کالج آنے پرکلاس سے نکال دیا گیا۔ پرنسپل اوراساتذہ نے بھی طالبہ کی مدد کرنے کے بجائے یونیفارم کے اصولوں کی پابندی کرنے کو کہا۔ بالی ووڈ اداکارہ سونم کپور نے بھارت میں حجاب پر پابندی کے معاملے پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پگڑی انتخاب ہوسکتی ہے تو حجاب کیوں نہیں۔سونم کپور نے حجاب کی حمایت کرتے ہوئے انتہاپسندوں کے سامنے نہایت منفرد انداز میں سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر پگڑی پہنے ہوئے ایک سکھ مرد اور حجاب میں ملبوس ایک خاتون کی تصویر شیئر کی اور سوال پوچھا کہ اگر پگڑی انتخاب ہوسکتی ہے تو حجاب کیوں نہیں؟ دوسری جانب بھارتی ریاست اتر پردیش میں قائم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ نے ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے خلاف کیمپس کے اندر ایک احتجاجی مظاہرہ اور مارچ کیا۔ انہوں نے پرزور مطالبہ کیا کہ ہر شخص کو اپنی پسند کا کوئی بھی لباس پہننے کی آزادی ہونی چاہیے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مظاہرے میں زیادہ تر حجاب پہننے والی طالبات شریک تھیں۔اللہ اکبر اور لا الہ الا اللہ کے نعرے لگائے۔ کچھ طلبہ نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پرکرناٹک کے طلبا کے ساتھ اظہار یکجہتی، اسلامو فوبیا کو روکو جیسے نعرے درج تھے۔ بھارت کی کرناٹک ہائی کورٹ کل پیر کو حجاب کی پابندیوں کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر دوبارہ غور کرے گی۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق اس سے قبل ہونے والی سماعت میںہائی کورٹ نے حجاب تنازعہ پر زیر التوا درخواست پر ایک عبوری حکم جاری کرتے ہوئے ریاست کے تمام تعلیمی اداروں میں ہر قسم کے مذہبی پہناوے پر پابندی عائد کر دی ۔بھارتی ریاست کرناٹک میں مسلم طالبات کو امتحان میں بیٹھنے سے بھی روک دیا گیا۔ ہندو انتہا پسندوں نے بی ایس سی نرسنگ کی طالبات کو امتحانی ہال سے نکال دیا۔بھارت میں طالبات کے برقع پہننے پر پابندیوں اور کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف پریس کلب لاہور کے باہر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ سول سوسائٹی لاہور کے زیر اہتمام کیے جانے والے اس مظاہرہ میں طلبائ، وکلائ، تاجروں اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ شرکاء کی جانب سے طالبات کے حجاب و برقع پر پابندی لگائے جانے پر انڈیا کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر طالبات سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے میرا حجاب میرا فخر، حجاب کرنا طالبات کا حق ہے اور برقع پر پابندی اور کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے‘ جیسی تحریریں درج تھیں۔ مظاہرہ سے چیئرمین قومی امن کمیٹی پروفیسر محمود احمد غزنوی، سماجی رہنما ریاض احمد احسان، تحریک انصاف کے ڈاکٹر اسرار احمد رانا،ترجمان ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن شیخ فہیم، عمران مورس پادری، مفتی عاشق حسین شاہ، سید شاہ حسین، چوہدری شفقت رسول، واپڈا پیغام یونین کے توقیر اسلام، سردار آفتاب، چوہدری عثمان کاہلوں ودیگر نے خطاب کیا۔