• news

عدم اعتماد میں ساتھ دیں، شہباز:ـ14 سال بعد چوہدری برادران سے ملاقات

لاہور (خصوصی نامہ نگار) قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز شریف حکومت کے خلاف اپوزیشن کی صف بندی کے بعد حکومتی اتحادیوں سے تعاون کے اپنے مشن پر گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی سے ملاقات کے لئے سینئر ن لیگی رہنمائوں کے وفد کے ہمراہ ان کی رہائش گاہ پر گئے۔ رہائش گاہ پہنچنے پر چوہدری پرویز الٰہی نے شہباز شریف کو گلے لگایا۔ پرویز الہیٰ، سردار ایاز صادق اور خواجہ سعد رفیق سمیت عطا تارڑ سے بھی گلے ملے۔ ڈیڑھ گھنٹہ سے زائد وقت تک جاری رہنے والی ملاقات میں ن لیگ کے وفد میں ارکان قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، رانا تنویر، خواجہ سعد رفیق سمیت عطاء اللہ تارڑ اور شبیر عثمانی شامل جبکہ ملاقات میں سالک حسین ایم این اے، شافع حسین، رانا خالد اور منتہا اشرف مارتھ بھی شریک تھے۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے دیگر امور سمیت موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف  14سال  بعدگلبرگ میں چوہدری شجاعت و چوہدری پرویز الٰہی کے گھر آئے۔ شہباز شریف نے نواز شریف کی جانب سے چودھری شجاعت حسین کو پھول پیش کئے اور کہا کہ نواز شریف نے آپ کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔ دونوں جانب کی سیاسی قیادت نے ایک دوسرے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں میاں شہباز شریف نے مسلم لیگ ق سے حکومت کے خلاف عدم اعتماد میں تعاون کی درخواست کی، جس پر مسلم لیگ ق کی قیادت کا کہنا تھا کہ سیاسی صورت حال میں پارٹی سے مشاورت کریں گے، اور صورت حال کے تناظر میں غور کے بعد لائحہ عمل طے کریں گے۔ بتایا گیا ہے کہ ملاقات کے تین دور ہوئے، پہلے دور میں دونوں جانب کی قیادت شریک ہوئی، دوسرے دور میں شہباز شریف ، چودھری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی شریک ہوئے جبکہ تیسرے دور میں شہباز شریف ، شجاعت حسین، پرویز الٰہی کے ساتھ خواجہ سعد رفیق اور سردار ایاز صادق موجود تھے بعد ازاں رانا تنویر کو بھی ملاقات میں شریک کرلیا گیا۔ ملاقات میں شہباز شریف نے کہا کہ ملکی حالات خراب ہیں۔ عام آدمی مہنگائی کی چکی میں پس گیا ہے۔ موجودہ حالات میں حکومت کے خلاف عدم اعتماد ضروری ہے۔ انہوں نے ق لیگ کی قیادت کو اپوزیشن کے فیصلوں کے بارے میں اعتماد میں لیا اور چودھری برداران سے کہا کہ عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے مسلم لیگ ق ہمارا ساتھ دے۔  انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ق کی قیادت کے حکومت کے حوالے سے تحفظات بھی سامنے آتے رہتے ہیں، اب بڑا فیصلہ کریں۔ آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمن بھی آپ سے ملے ہیں۔ اپوزیشن یکسو ہے کہ حکومت کو گھر جانا چاہیے۔ ملاقات کے ختم ہونے پر کسی رہنما نے بھی میڈیا سے گفتگو نہ کی۔

ای پیپر-دی نیشن