پاکستان ایران تعلقات نئے دور میں داخل
تجزیہ: محمد اکرم چودھری
ایران پاکستان کے تعلقات نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ ایران کی طرف سے پاکستان پر حملے کو ایران پر حملہ قرار دینا دونوں ممالک کے مابین بہتر تعلقات کی واضح مثال ہے۔ خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال میں ایران اور پاکستان کے مابین بہتر تعلقات دونوں ملکوں کے مفاد میں ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دی ہے۔ پاکستان نے ماضی قریب میں ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کو فروغ دینے کے لیے بہت کام کیا ہے۔ پاکستان مسلسل افغانستان میں ممکنہ انسانی بحران کے حوالے سے دنیا کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پاکستان مسلسل دنیا کو افغانستان کے انسانی مسائل کے حوالے سے دنیا کو خبردار کر رہا ہے۔ اسی طرح پاکستان نے ایران کے ساتھ تعلقات کو از سر نو استوار کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان کو خاطر خواہ کامیابی بھی ملی ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان علاقائی سکیورٹی اور افغانستان میں انسانی بحران کے حوالے سے نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی مذمت بلاشبہ بھارتی مداخلت کی مذمت ہے کیونکہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کے پیچھے ٹی ٹی پی ہے اور ٹی ٹی پی کی سرپرستی اور مالی معاونت بھارت کر رہا ہے۔ اس پس منظر کو دیکھتے ہوئے ایران کی طرف سے یہ بیان حوصلہ افزا اور پاکستان کے مئوقف کی تائید ہے۔ ایران نے مسئلہ کشمیر پر بھی پاکستان کے مئوقف کی حمایت کی تھی۔ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات بنیادی طور پر خطے میں ہمسایہ ممالک کے مابین مضبوط ہوتے تعلقات پر بھارتی حملہ ہے۔ خطے کے ممالک میں ہمسایہ ممالک کی بدلتی ترجیحات کی وجہ سے ہر جگہ خارجہ پالیسی میں واضح تبدیلی آ رہی ہے اور بھارت کو اپنی اہمیت کم ہوتی دکھائی دے رہی ہے جبکہ دوسری طرف امریکہ بھی بھارت کی دوغلی پالیسی کی وجہ سے بدظن ہو رہا ہے۔ بھارت میں بڑھتی ہوئی مذہبی شدت پسندی کی وجہ سے بھی حالات خاصے خراب ہیں۔ اس صورت حال میں پاکستان، چین، روس، ایران اور افغانستان کا مشترکہ مفادات پر آگے بڑھنا بھارتی مفادات کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت دہشت گردوں کے ذریعے اس امن عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔