• news

باحجاب طالبات کا داخلہ بند:کرنا ہائیکورٹ:مسلمانوں کے قتل عام کی دھمکی پر او آئی سی کا اظہار تشویش


نئی دہلی‘ لکھنو‘ ریاض (نوائے وقت رپورٹ) بھارتی ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی سے متعلق کیس کی سماعت ہائیکورٹ میں ہوئی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سماعت آج تک ملتوی کر دی۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ طالبات کو حجاب میں کلاسز لینے کی اجازت دی جائے۔ حکومتی وکیل نے دلائل میں کہا کہ پہلے یہ تعین کیا جائے کہ آیا اسلام میں حجاب لینا لازمی ہے۔ کرناٹک ہائیکورٹ نے حجاب کیس میں عبوری حکم میں باحجاب مسلمان طالبات کا سکولوں میں داخلہ ممنوع قرار دیدیا۔ وکیل نے کہا کہ با حجاب مسلمان لڑکیاں کوئی خطرہ نہیں امن کو خطرات پر ہی مذہبی آزادی روکی جا سکتی ہے۔ آئین کے تحت سب کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ دریں اثناء عدالتی فیصلے کے بعد طالبات کو حجاب اتار کر سکول کے اندر آنا پڑا۔ مانڈیا شہر میں والدین اور سکولوں کی انتظامیہ میں بحث و تکرار ہوئی۔ دوسری طرف مسلم خواتین اساتذہ کو بھی حجاب اتارنا ہو گا۔ کرناٹک میں مسلم دشمنی عروج پر پہنچ گئی۔ مانڈیا ضلع میں سکول و کالجز میں طالبات کے لئے حجاب کی پابندی کے بعد خواتین اساتذہ کے لئے بھی حجاب پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اساتذہ کو سکول گیٹ پر حجاب اور عبایا اتار کر سکولوں میں داخل ہونے دیا جا رہا ہے۔  علاوہ ازیں بھارتی ریاست اترپردیش سے بی جے پی کے رکن اسمبلی رگویندر سنگھ نے درفنطنی چھوڑی ہے کہ اگر دوبارہ منتخب ہوا تو مسلمانوں کو ماتھے پر تلک کا نشان بنانے پر مجبور کر دوں گا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اترپردیش میں انتخابات کا دور دورہ ہے اور اس دوران بی جے پی کے رہنما کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں وہ مسلمانوں کو کھلے عام دھمکیاں دے رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل تقریر میں حکمران جماعت کے رکن اسمبلی رگویندر سنگھ کو یہ کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ اگر میں دوبارہ منتخب ہو گیا تو مسلمانوں سے ٹوپی اتروا کر ماتھے پر تلک کا نشان لگواؤں گا۔ مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی نے بھارت کی ریاست اتراکھنڈ میں مسلمانوں کے قتل عام کی دعوت دینے، سوشل میڈیا پر مسلم خواتین کو پریشان کرنے اور مسلم طالبات کو حجاب سے منع کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سعودی میڈیا کے مطابق او آئی سی نے مسلمانوں کی عبادتگاہوں پر حملے اور مختلف ریاستوں میں مسلمانوں کے خلاف قانون سازی کے علاوہ مسلمانوں کے خلاف ہونے والے حادثات، حادثات کا سبب بننے والوں کا سزا سے بچنا ملک میں اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی علامات قرار دیا ہے۔ او آئی سی نے انڈین حکومت سے مسلمانوں کی امن وسلامتی اور مسلم کمیونٹی کے زندگی گزارنے کے طور طریقوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ او آئی سی نے عالمی برادری اور خصوصاً اقوام متحدہ کے تحت انسانی حقوق کونسل کو اس سلسلے میں ضروری اقدامات کرنے کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکام مسلم کمیونٹی کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنائیں، ان کے طرز زندگی کی حفاظت کریں، اور تشدد اور نفرت پر مبنی جرائم پر اکسانے والوں اور مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن