ہماچل پردیش کے تعلیمی اداروں میں بھی حجاب پر پابندی: اسلاموفوبیا کی بدترین مثال:ناز شاہ
شملہ‘ لندن ‘چناب نگر‘ اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ آئی این پی+ خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) بھارتی ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں مسلم طالبات کے حجاب پر پابندی کے جاری تنازعہ کے دوران ریاست ہماچل پردیش کے تعلیمی اداروں میں بھی مسلم طالبات کے حجاب پر پابندی عائد کر دی گئی۔ ہماچل پردیش کے وزیر تعلیم گووند سنگھ ٹھاکر نے کہا ہے کہ حجاب پہن کر سکول اور کالجوں میں آنا غلط ہے۔ اور تعلیمی اداروں میں صرف معیار اور ساکھ کو برقرار رہنا چاہیے۔ ادھر چناب نگر میں سول سوسائٹی اور تحصیل بار ایسوسی ایشن کے اشتراک سے مسلم بھارتی طالبہ مسکان کے حق میں ریلی نکالی گئی۔ مودی حکومت کیخلاف زبردست نعرے بازی ہوئی۔ ریلی میں سول سوسائٹی‘ وکلاء سمیت طلباء اور انجمن تاجران نے شرکت کی۔ سول سوسائٹی کے صدر ارشد محمود نے کہا کہ مودی حکومت اوچھے ہتھکنڈوں سے باز رہے، حجاب مسلم خواتین کا حق ہے۔ مدھیہ پردیش کے ضلع رتلام میں انتہا پسند ہندوؤں نے مسجد کی انتظامیہ کو لاؤڈ سپیکر پر اذان دینے سے روک دیا اور اس پر عمل نہ کرنے کی صورت میں لاؤڈ سپیکر پر میوزک چلانے کی دھمکی دیدی۔ جمعیت علماء اسلام کل جمعہ کو بھارت کی مسلم خواتین سے اظہار یکجہتی کیلئے یوم حجاب منائے گی۔ جمعیت علمائے اسلام ضلع اسلام آباد کا تیاریوں کے سلسلہ میں اجلاس میں مولانا عبدالغفور حیدری کی علیل ہونے کے باوجود خصوصی شرکت کی۔ عبدالغفور حیدری نے کہا کہ سیکولر نظام کا دعویٰ کرنے والا بھارت اب بے نقاب ہوچکا ہے۔ مسلمانوں کو انکی شخصی حقوق سے محروم کررہا ہے۔ حال ہی میں حجاب پہننے والی خواتین پر غنڈوں نے حملہ کرکے ان پر تشدد کیا ہے۔ ہندوؤں نے مسلم طالبہ مسکان پر بھی حملے کی کوشش کی ہے۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے بھارت میں حجاب پر پابندی پر ردعمل میں برطانوی وزیر خارجہ کو خط لکھا ہے۔ ناز شاہ نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حجاب پر پابندی اسلامو فوبیا کی بدترین مثال ہے۔ بھارت کے ساتھ تجارتی مراسم معطل کئے جائیں۔ برطانیہ میں بھارتی ہائی کمشنر سے جواب طلب کیا جائے۔