یورینیم فروخت کا نیا سکینڈل نیپال میں 2بھارتی رنگے ہاتھوں گرفتار
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) نیپال میں یورینیم نما مادہ رکھنے کے الزام میں دارالحکومت کھٹمنڈو سے گرفتار کیے گئے آٹھ افراد میں دو بھارتی شہری بھی شامل ہیں، یہ مادہ بھارت سے نیپال میں غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کے لیے لایا گیا تھا۔ بھارت سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پولیس نے خفیہ اطلاع پر کھٹمنڈو کے نواح میں بودھا کے فائیو سٹار ہوٹل کی پارکنگ میں کھڑی کار سے یہ مادے برآمد کرنے کے بعد آٹھ افراد کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے بتایا کہ دو ہندوستانیوں کی شناخت اوپیندر کمار مشرا اور راجو ٹھاکر کے طور پر ہوئی ہے۔ دونوں بہار کے رہنے والے ہیں۔ جب کہ چھ دیگر نیپال کے شہری تھے۔ اخبار نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے حوالے سے بتایا کہ گرفتاریاں اس وقت کی گئیں جب وہ اس قیمتی مادے کو 350 ملین روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔ اخبار میں مزید کہا گیا کہ پولیس نے بھوپیندر اور نوراج کو کھڑی کار سے گرفتار کیا۔ جہاں مادہ چھپایا گیا تھا اور ان کی طرف سے دی گئی معلومات کی بنیاد پر چھ دیگر کو گرفتار کیا گیا۔ حکام نے ان کے پاس سے نو موبائل فون بھی ضبط کر لیے ہیں۔ میٹروپولیٹن پولیس رینج کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس دنیش مینالی نے کہا کہ ہم نے کچھ مادے برآمد کیے ہیں، جو یورینیم کی طرح نظر آتے ہیں۔ یہ معلوم کرنے کے لیے لیبارٹری میں بھیجا جائے گا کہ آیا یہ یورینیم ہیں یا نہیں۔ اخبار نے کہا کہ پولیس نے آٹھ افراد کو حراست میں لینے کے بعد معاملے کی مزید تفتیش شروع کر دی ہے۔ مارچ 2021ء میں بھی چار نیپالی شہریوں کو2.5 کلو گرام غیر افزودہ یورینیم رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ گرفتار افراد میں سے ایک نے دعوی کیا کہ اس کا سسر اسے بھارت سے لائے تھے جہاں اس نے تقریبا 20 سال قبل یورینیم کی کان میں کام کیا تھا۔ پاکستان بھارت اور بیرون ملک اس کے شہریوں کی طرف سے تابکار مواد کی چوری اور غیر قانونی فروخت پر مسلسل اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے۔ دفتر خارجہ نے گزشتہ سال ایک بیان میں میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیا تھا جس میں کیلیفورنیم نامی غیر قانونی انتہائی تابکار اور زہریلا مادہ رکھنے کے الزام میں دو افراد کی گرفتاری کی بات کی گئی تھی۔ دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ بین الاقوامی برادری کے لیے تشویشناک بات ہے کہ ایک انتہائی نایاب سیل شدہ تابکار ماخذ (SRS)مواد جیسے کیلیفورنیم چوری ہو سکتا ہے۔ گزشتہ کیسز کی طرح گرفتار افراد نے بظاہر تابکار مواد کو بھارت کے اندر سے خرید کر پکڑا۔ دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں ان واقعات کو روکنے کے لیے مکمل تحقیقات اور مناسب اقدامات پر زور دیا تھا لیکن بھارت نے ابھی تک ایسے مواد کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے کوئی کارروائی نہیں کی۔
بھارت یورینیم