’’خواتین کا دن دنیا بھر میں منایا جاتا ہے‘ متنازعہ نہ بنایا جائے‘‘
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری کے 8 مارچ کو عورت مارچ پر پابندی عائد کرنے سے متعلق وزیراعظم کو لکھے خط پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری کا 8 مارچ کو عورت مارچ پر پابندی عائد کرنے متعلق وزیراعظم کو خط قابل تشویش ہے۔ وفاقی وزیر کی طرف سے اس طرح کی بات حیران کن ہے۔8 مارچ عالمی سطح پر عورتوں کا دن منایا جاتا ہے، آپ نہتی عورتوں کے مارچ پر پابندی لگا کر کیا ثابت کریں گے؟ ایک طرف ہم بھارت کے رویہ کی مذمت کرتے، دوسری طرف آپ نہتی خواتین کے عورت مارچ پر پابندی کی باتیں کر رہے، خواتین کا عالمی دن ہر طبقے کی عورت کے نام ہوتا ہے۔ مزید برآں وزارت مذہبی امور کے وزیراعظم کو لکھے گئے خط کہ 8مارچ کو ویمن ڈے کے بجائے یوم حجاب منایا جانے کے تناظر میں بات کرتے ہوئے خواتین کی مختلف تنظموں کی عہدیداروں اور خواتین رہنمائوں نے ملے جلے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 8مارچ خواتین کا عالمی دن ہے جو پوری دنیا میں منایا جاتا ہے۔ اسے کسی حجاب، پردہ، مذہبی آزادی سے منسوب کر کے متنازیہ نہ بنایا جائے۔ اس دن کو بزنس یا ذاتی مسئلہ نہیں بنایا جائے۔ یہ خواتین کا دن ہے اسے خواتین تک ہی محدود رکھا جائے۔ سماجی کارکن طاہرہ عبداللہ نے کہا کہ یہ خواتین کا عالمی دن ہے جو بین الاقوامی سطح پر منایا جاتا ہے۔ پاکستان میں اسے ذاتی مسئلہ نہ بنایا جائے۔ سماجی تنظم ’’سچ‘‘ کی چیئرمین خالدہ سلیمی نے کہا کہ اسے کسی مذہب، برادری، گروپ سے کوئی تعلق نہیں، بدقسمتی سے کچھ عناصر اس دن کے منانے کی اصل وجہ کو چھوڑ کر ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ اس دن خواتین کے حقوق، قوانین کی بات ہونی چاہئے۔ جے یو آئی کی رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران نے کہا کہ یوم خواتین منانا دراصل عوام کو آگاہی دینا ہوتا ہے۔ یوم خواتین کس طرح منایا جاتا ہے اس پر نکتہ چینی ہو سکتی ہے۔ بعض خواتین میرا جسم اور میری مرضی کا نعرہ لے کر اسے مناتی ہیں۔ گذشتہ سال بھی 8مارچ کو جو کچھ ہوا تھا اس پر اعتراضات ہوئے تھے۔ اس طرح نہیں منانا چاہئے، خواتین محترم ہیں، جبکہ وزیر مذہبی امور کی تجویز اچھی ہے تاہم یوم خواتین اور یوم حجاب کو الگ الگ طور پر منایا جا سکتا ہے۔
خواتین ردعمل