iمحسن بیگ کیس: ایڈیشنل سیشن جج کیخلاف ریفرنس دائر کریں گے، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد
اسلام آباد+ لاہور (خبرنگار خصوصی، وقائع نگار، خصوصی نامہ نگار) وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے پاس حکومت پر تنقید کے لیے ایجنڈا نہیں ہے، میری حکومت پر تنقید برائے تعمیر ہو تو مجھے خوشی ہوتی ہے۔ ذرائع کے مطابق جمعرات کو وزیر اعظم عمران خان سے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی نے ملاقات کی۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے، تنقید کا مطلب کسی کی ذات پر حملہ کرنا یہ کسی کو پسند نہیں، قانون کی حکمرانی کیلئے ہر قدم اٹھانے کو تیار ہوں۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی نے وزیر اعظم کو بریفنگ میں بتایا کہ جو کچھ میڈیا اور سوشل میڈیا پر چل رہا ہے وہ سچ نہیں ہے، کچھ عناصر پاکستان تحریک انصاف کی مخالفت میں معاملے کو غلط رنگ دے رہے ہیں، قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے، محسن بیگ نے ایف آئی اے اہلکار کو زخمی کیا۔ محسن بیگ نے پولیس اور ایف آئی اے اہلکاروں پر بندوق تانی، آن ڈیوٹی پولیس اور ایف آئی اے اہلکاروں کو دھمکیاں دیں، میڈیا پرسن ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ قانون ہاتھ میں لیں، ایڈیشنل سیشن جج نے جلدی میں محسن بیگ سے متعلق حکم جاری کیا۔ نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ ایڈیشنل سیشن جج کی جانب سے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے، جلد ایڈیشنل سیشن جج کے خلاف ریفرنس دائر کیا جائے گا۔ دوسری طرف انسداد دہشت گردی عدالت کے جج محمد علی وڑائچ کی عدالت نے محسن بیگ کیس میں گرفتارگھر کے دو ملازموں اشفاق اور ذوالفقار کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ گذشتہ روز ملزمان کو انسداد دہشت گردی عدالت پیش کیا گیا۔ پولیس حکام نے کہا کہ وقوعہ سے متعلق تفتیش اور اسلحہ برآمد کرنا ہے، استدعا ہے کہ ملزمان کا 3 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔ ان پر فائرنگ کا الزام ہے۔ وکیل صفائی شہباز کھوسہ نے کہا کہ ان کا پہلی ایف آئی آر سے تعلق نہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ پہلی ایف آئی آر کون سی ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ پہلی ایف آئی آر وزیر نے محسن بیگ کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت درج کرائی ہے، یہ دونوں گھر کے ملازم ہیں پولیس نے ان کو بھی گرفتار کر لیا ہے، ملزم محسن بیگ سے ملاقات کی اجازت کی درخواست دی ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم سے کون ملنا چاہتا ہے، کونسل اور اہلیہ مل سکتے ہیں باقی کوئی نہیں مل سکتا۔وکیل نے کہا کہ محسن بیگ کا بیٹا بھی گرفتار ہے اس کو بھی پولیس نے لانا تھا نہیں لائے۔ اس موقع پر ایس ایچ او مارگلہ نے عدالت کو بتایاکہ محسن بیگ کے بیٹے کو ہم نے گرفتار نہیں کیا۔ علاوہ ازیں تجزیہ کار محسن بیگ کے خلاف تھانہ مارگلہ میںدہشت گردی اور ایف آئی اے میں درج مقدمات کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ محسن بیگ کی اہلیہ کی طرف سے دائر الگ الگ درخواستوں میں وفاق، آئی جی اسلام آباد اور ڈی جی ایف آئی اے کے علاوہ دیگر کو فریق بناتے ہوئے مقدمات خارج کرنے کی استدعا کی گئی اور کہا گیا کہ پولیس نے تھانہ مارگلہ میں جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ درج کیا، سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، پولیس اور ایف آئی اے کی جانب سے میرے شوہر پر تشدد کیاگیا، محسن بیگ کو غیر قانونی طور پر پولیس اور ایف آئی اے نے گھر سے اٹھایا، ایڈیشنل سیشن جج نے چھاپے اور ایف آئی آر کو غیر قانونی قرار دیا۔ محسن بیگ کا مراد سعید سے متعلق بیان ٹیلی ویژن پر نشر ہوا، اس پر پیکا ایکٹ کا نفاذ نہیں ہو سکتا۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت ایف آئی اے کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر کو منسوخ قرار دے، عدالت ایف آئی اے کو محسن بیگ اور ان کی فیملی کو ہراساں کرنے سے روکے، درخواست پر فیصلہ آنے تک ایف آئی اے کی ایف آئی آر کو معطل کیا جائے۔ دریں اثناء محسن بیگ کی گرفتاری کیخلاف پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع کرا دی گئی، قرارداد مسلم لیگ (ن) کی رکن سمیرا کومل کی جانب سے جمع کرائی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ ایوان محسن بیگ کی گرفتاری کی مذمت کرتا ہے۔ ڈی جی ایف آئی اے نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے محسن بیگ کے گھر پر چھاپہ مارا۔
ایڈووکیٹ جنرل