• news

اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟

سائیکالوجی کے ایک امتحان میں ایک عملی پریکٹس کے لئے دو بچوں کو بٹھایا گیا ایک بچے سے کہا گیاکہ کہ تم نالائق ہو تم میں کسی کام کے کرنے کی صلاحیت نہیں اور دوسرے کی خوب حوصلہ افزائی کی گئی جبکہ دونوں کے سامنے ایک آسان سا سوالنامہ رکھا گیا اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جس بچے کی حوصلہ افزائی کی گئی اس کی کارکردگی پچاس فیصد دوسرے بچے سے بہتر تھی فرائیڈ کے مطابق ڈر خوف اور پریشر انسانی کارکردگی کو پچاس فیصد متاثر کرتاہے پی ٹی آئی کی حکومت نے روز اول سے نالائقی بدامنی غربت اورمہنگائی کے اتنے طعنے سنے ہیں کہ اس کی کارکردگی بھی ناکردگی میں بدل گئی تحریک عدم اعتماد کے اشارے سیاسی بیٹھکیں اور حکومت کے اعتماد کے چہرے کے پیچھے چھپی گھبراہٹ آنے والے وقتوں میں مزید انتشار کا عندیہ دے رہی ہے حکومت بھی متحرک ہوگئی ہے ایک بستی والوں کو ایک جن بہت پریشان کرتا تھا بستی والے کسی ولی اللہ کے پاس گئے کہ اپنے علم سے اسے قابو کریں ولی اللہ جن کے پاس گیااور کہاکہ اے جن آج کے بعد بستی والوں کو تنگ نہ کرنا کچھ دنوں بعد ولی اللہ وہاں سے گذرا تو اس نے دیکھا کہ بچے جن کے کندھوں پر سوار ہیں جن نے ولی اللہ کو دیکھا تو دوڑا دوڑا ولی اللہ کے پاس آیا اور روتے ہوئے کہا کہ اے بزرگ دیکھو بستی والوں نے میری کیا حالت بنادی ہے اب تو مجھے اپنے جن ہونے پر بھی شرمندگی ہوتی ہے ولی اللہ نے کہا کہ میں نے تجھے تنگ کرنے سے منع کیا تھا یہ نہیں کہا تھا اپنا وقار اور رعب دبدبہ بھی ختم کرنا ہے کنفیوشس کے نزدیک رعب دبدبے اور وقار کو برقرار رکھنے کابہترین طریقہ کارکردگی ہے آج اپوزیشن اسی کو بنیاد بناکر تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے جوڑ توڑ کی پالیسی اپنائے ہوئے ہے حکومت نے بھی رابطے تیز کر دئیے ہیں اب کون اس اکھاڑ پچھاڑ میں کتناکامیاب رہے گا اس کا فیصلہ وقت ہی کرے گا۔ بچپن میں ایک حکایت پڑھی تھی کہ شیر آیا شیر آیا کیا تحریک عدم اعتماد کی مثال اس شیر کے مترادف ہے کہ جس نے حکومت کو ہراساں کردیا ہے جہاں تک اپوزیشن کا تعلق ہے اس نے 2018ء سے ہی حکومت کے خلاف سرگرمیوں کا آغاز کردیا تھا اب تک کی جانے والی تیرہ کوششوں میں سے کسی کا بھی نتیجہ نہیں نکلا گویا کہ اپوزیشن کے پاس بھی بیچنے کے لئے وہ چورن نہیں کہ ایک طرف  عوام اس  پر اعتماد حاصل کر سکیں دوسری طرف اپنے اندرکی دراڑوں کو مٹا سکے بلی کے گلے میں گھنٹی کے مصداق ابھی تک گھنٹی ان کے ہاتھ میں ہے اپوزیشن کے پاس اگر لانگ مارچ جلسے جلوس اور تحریک عدم اعتماد کاووٹ ہے توحکومت کو ان کا مستقبل جیلوں میں دکھائی دے رہا ہے اب یہ  نفسیاتی دباؤ  ہے یا حکمت عملی، اس کا فیصلہ تو وقت ہی کرے گا ایک کہاوت ہے کہ  ایک موٹے تگڑے آدمی نے ایک کمزور سے انسان کو دبوچا ہوا تھا اور دھاڑیں مار کر رو رہا تھاکسی نے پوچھا کہ ایک تو تم نے اسے دبوچا بھی ہواہے اور رو بھی رہے ہو تو وہ بولا اگر میں نے اس کو چھوڑ دیا تو یہ مجھے مارے گا ایک اور ماہر نفسیات زونگ کا کہنا ہے کہ بسااوقات اندر کاخوف بھی آمادہ جنگ رکھتا ہے اگر بفرض محال تحریک عدم اعتماد آگئی تو اگلا شخص کون ہوگا جو بااعتماد ہوگا پاکستان کی چوہتر سالہ تاریخ میں چراغ لے کر ڈھونڈنے سے بھی ایسا شخص نہیں ملتا قدیم الف لیلوی کہانیوں میں مذکور ہے جب قدیم بادشاہوں کے درمیان اختلاف ہوتا تو یہ فیصلہ ہوتا کہ جو شخص علی الصبح شمال سے داخل ہوگا وہ حکمران ہوگا لیکن یہ اس صورت میں ممکن ہے کہ کسی کے دل میں اقتدار کی ہوس نہ ہو وگرنہ عوام تک ترقی کے ثمرات پہنچانے کا خواب دھرے کا دھرا رہ جاتاہے آج صورتحال یہ ہے ایک بار پھر پٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے اگر بیس فیصد آبادی دل کے عارضے میں مبتلا ہے تو  بیس فیصد بل کے عارضے میں مبتلا ہے اور باقی ساٹھ فیصد پٹرول کے عارضے میں۔ اب حکومت کے لئے تکلیف دہ صورتحال یہ ہے کہ وہ کس پر فوکس کرے مہنگائی غربت اپوزیشن معیشت، عدم استحکام تحریک عدم اعتماد یا لانگ مارچ پر۔ بہرحال  اگر حکومت صرف عوام کے مسائل پر فوکس کرلے تو بہتری کی امید کی جاسکتی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن