• news

ماہر صحت عامہ  

ڈاکٹر آصف چنڑ
dremergencybwp@hotmail.com                                                                                                                                      

کینسر لاطینی زبان کے لفظ CRAB کیکڑاسے نکلاہے، چونکہ یہ مرض کیکڑے کی طرح انسان کو جکڑ لیتا ہے اور موت کی طرف لے کر جاتا ہے۔  اس وقت کینسر کے کیسز ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ ساتھ ترقی پذیرممالک میں بھی بڑی تیزی سے پھیل رہے ہیں۔لوگوں میں اس سے بچاؤ، تشخیص اور علاج کے شعور کو اجاگر کر کے  اس کے نتائج  اوراموات کو کم سے کم کیا جاسکتا ہے۔
کینسر نارمل اور ابنارمل خلیوں کی بے قابو و بے ہنگم بڑھوتری کا نام ہے اس کے علاوہ کینسرکو ٹیومرز Tumorsاور نیوپلازمز(Neoplasms)کانام بھی دیا جاتا ہے۔ کینسر میں خلیوں کی گروتھ بڑی تیزی سے ہوتی ہے اور وہ اپنی حدود سے باہر نکل جاتے ہیں اور ایک عضوسے دوسرے عضا میں شامل ہو جاتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ جسم کے دیگر حصوں میں بھی پہنچ جاتے ہیں ۔ اس وقت مردوں میں عام پائے جانے والے کینسرمیں میں پھیپھڑوں، پروسٹیٹ غدود، بڑی آنت اور مقعد، معدے اور جگر کے کینسر شامل ہیں جب کہ خواتین میں چھاتی، بڑی آنت اور مقعد، پھیپھڑے، معدے اور رحم کے کینسر عام ہیں جبکہ بچوں میں Leukemia یعنی خون کا کینسر عام پایا جاتا ہے۔ ہم کینسر کی 30 فیصداموات کو روک سکتے ہیں اگر ہم رسک فیکٹر، مثال کے طور پر تمباکو، پان و چھالیہ کے استعمال کو کم کر دیں یا بالکل چھوڑ دیں۔اس کے ساتھ ساتھ جلد اور مستند تشخیص، مناسب علاج اور اچھی خوراک کے ساتھ بھی ہم کینسر پر کافی حد تک قابو پا سکتے ہیں۔کینسر کی بڑی وجوہات میں ہمارے رہن سہن، کھانے پینے کے طور طریقے بہت اہم ہیں۔ جن میں موٹاپا، پھلوں اور سبزیوں کا کم استعمال، کم جسمانی مشقت، تمباکو اور الکوحل کا استعمال بھی بڑی وجوہات ہیں جن کا کینسر کی اموات میں22 فیصد کردار ہے۔ اس کے علاوہ کالا یرقان اور وائرل انفیکشن بھی کینسر کی  20 فیصداموات کا موجب ہیں۔
وجوہات
کینسر کی بنیادی وجوہات میں خلیوں کے اندر بہت سارے نقائص کا جمع ہو جانا یا میوٹیشن، DNA جینیاتی تبدیلی وغیرہ شامل ہیں، ہمارے ماحولیاتی عوامل مثلاً فضائی آلودگی، الڑا وائلٹ شعاعیں وغیرو، غیر متوازن لائف سٹائل مثلاً سیگریٹ نوشی و شراب نوشی بھی DNA کو متاثر کرتی ہیں ۔کیمکل یا زہریلے مادے مثلاًBenzene, asbestos, nickel, cadmium, vinyl chloride, benzidine, N-nitrosamines، تمباکو یا سیگریٹ کا دھواں یہ وہ کیمیکل کمپاؤنڈ ہیں جو کینسر کاباعث بنتے ہیں۔یہ بات توجہ طلب ہے کہ ایک سیگریٹ میں 4 ہزار قسم کے زہریلے مادے موجود ہوتے ہیں جن میں 66 وہ زہریلے مادے شامل ہیں جن کا کینسر پھیلانے سے براہ راست تعلق ہے۔
کینسر دنیا بھر میں اموات کی ایک اہم وجہ ہے، جو 2020 میں تقریبا 10 ملین اموات کا سبب بنی۔ 2020 میںکینسر کے عام کیسز  درج ذیل رپورٹ ہوئے :
•چھاتی (2.26 ملین کیسز)؛
•پھیپھڑوں (2.21 ملین کیسز)؛
•کولون اور ریکٹم (1.93 ملین کیسز)؛
•پروسٹیٹ (1.41 ملین کیسز)؛
•جلد (غیر میلانوما) (1.20 ملین کیسز)؛ اور
•معدہ (1.09 ملین کیسز).
2020 میں کینسر سے ہونے والی موت کی سب سے عام وجوہات یہ تھیں:
•پھیپھڑوں (1.80 ملین اموات)؛
•کولون اور ریکٹم (935 000 اموات)؛
•جگر (830 000 اموات)؛
•معدہ (769 000 اموات)؛ اور
•چھاتی کا کینسر (685 000 اموات)
کینسر کی عام علامات میں سانس کا پھول جانا، وزن کا کم ہوجانا، زنانہ رستے سے ماہواری کے علاوہ خون کا بہنا، مستقل سینے اور معدے میں جلن، آواز کا بیٹھ جانا، خوراک نگلنے میں دشواری منہ اور زبان پر السر، چھاتی کے سائز میں غیرضروری تبدیلی اور گٹھلیوں کا بن جانا شامل ہیں ۔ اس کی وجوہات میں شعاعیں شامل ہیں جن میں Uranium, radon,، سورج میںپائی جانیوالی  الڑاوائلٹ شعاعیں، وغیرہ شامل ہیں۔ جینٹکس بھی بڑا فیکٹر سمجھاجاتاہے بہت سارے کینسر وراثتی طور پر جینیاتی تبدیلی کے طور پرمشتمل ہوسکتے ہیں مثلاً چھاتی، انڈے دانی، مقعداور بڑی آنت پروسٹیٹ اور جلد کے کینسر شامل ہیں البتہ ان کینسر کے ہونے کے لیے دیگر عوامل کلیدی کردار اداکرتے ہیں۔ان رسک فیکٹر سے بچا جائے تو لوگ کینسر سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ بعض لوگوں میں کینسر کے جینز موجود ہوتے ہیں لیکن ان کو کینسر نہیں ہوتا اور بعض لوگوں میں کینسر کے جینز موجود نہیں ہوتے لیکن ان کو کینسر ہو جاتا ہے۔اصل بات یہ ہے کہ جن لوگوں کا رسک فیکڑ سے جتنا سامنا ہوتا ہے اتنا ان کو کینسر ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔
ایک حالیہ سٹڈی کے مطابق چند نئے فیکڑز بھی دریافت ہوئے ہیں جیسا کہ سرخ گوشت اور بکری دونبے کے گوشت کا زیادہ استعمال اس کے ساتھ ساتھ ڈبوں میں پیک گوشت کا استعمال اوردیگر  ڈبہ پیک خوراکیں بھی کینسر کا باعث ہور ہی ہے اس تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ باربی کیو مثلاًکباب تکے زیادہ کھانے سے بھی کینسر ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں کیونکہ بہت زیادہ درجہ حرارت اور دھویں میں پکنے کی وجہ سے ان میں ایسا  مواد پیدا ہو جاتاہے جس سے کینسر ہوسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ موٹاپا، وزن اور پرانی سوزشیں بھی  عوامل میں شامل ہے۔  تاہم بڑھتی ہوئی عمر بھی کینسر کے پھیلنے کا ایک بڑا فیکٹر سمجھی جاتی ہے ۔اگر یہ علامات ظاہر ہوں تو فوراًکسی ڈاکٹرسے رجوع کیاجائے۔ عموماًکینسر کے علاج کیلئے اس سے متعلقہ تمام ماہرین آپس میں با ہمی مشاورت سے کینسر کے علاج کا لائحہ عمل طے کرتے ہیں۔کینسر کا علاج ایک مہنگا علاج ہے۔ کینسر کی تشخیص کے لیے مکمل جسمانی معائنہ میڈیکل اور علامات کی ہسٹری بہت اہم ہے۔آج کل جدید دنیا میں مختلف قسم کے ٹیسٹ دستیاب ہیں۔جس کے بعدمستند معالج مختلف طریقوںاس کاسے علاج کر سکتاہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن