حکومت کی مثبت صحت کارڈ پالیسی
مکرمی! پاکستان کا شمار ابھی تک ترقی پذیرممالک میں ہوتا ہے۔ پاکستان کی تقریباً آدھی سے زیادہ آبادی زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہے اور اعداد و شمار کے مطابق 50-40% لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ہمارے ملک کے کئی لوگ مناسب علاج کے انتظار میں اور دوسری طرف بہت سی خواتین زچگی کے دوران مناسب سہولیات نہ ملنے پر فوت ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ نوزائیدہ بچے بھی مختلف خطرناک بیماریوں کا شکار ہو کر مر جاتے ہیں۔ ویسے تو پچھلی حکومتوں نے بھی عوام کومفت علاج کی سہولیات میسر کرنے کے لیے کئی کوششیں کی لیکن اگر دیکھا جائے تو وہ تمام سرکاری ہسپتال میں کی گئیں۔ صحت کارڈ ایک ایسی پہلی پالیسی نظر آتی ہے جس نے پورے ملک کے مختلف اضلاع میں پرائیویٹ ہسپتال کو بھی شامل کیا گیا۔ شروع میں یہ پنجاب کے کچھ شہروں میں استعمال کیا جا سکتا تھا لیکن آہستہ آہستہ صحت کارڈ کے پینل پر موجود ہسپتال میں اضافہ ہو رہا ہے اور حکومت کی پالیسی کے مطابق 31 مارچ 2022ء تک پنجاب کا ہر شہری اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکے گا۔ اس پالیسی کے مطابق ہر صحت کارڈ رکھنے والے خاندان کو 7 لاکھ 20 ہزار کی خطیر رقم کے علاج کی سہولت میسر ہو گی اور وہ پنجاب کے صحت کارڈ کے پینل پر موجود کسی بھی اچھے اور معیاری پرائیویٹ ہسپتال میں علاج کی سہولت حاصل کر سکتا ہے۔ اس قومی صحت کارڈ میں مختلف قسم کے آپریشن جیسے کے امراض چشم، ناک، کان، گلا، دل اور سرطان جیسے مہنگے ترین امراض کا علاج شامل ہے اور یہ علاج ہر طبقے کے لیے بغیر کسی تفریق کے میسر ہے گو کہ اس انشورنس کے تحت منصوبے کو تنقید کانشانہ بھی بنایا جا رہا ہے لیکن اگر حقیقی نظر سے دیکھا جائے تو یہ بہت سے لوگوں کی سہولت کا باعث بھی بن رہا ہے۔ اس صحت کارڈ پالیسی سے بروقت علاج میسر ہونے سے طبّی امراض اور شرح اموات میں کمی واقع ہوسکے گی۔ (رمشا سحر، لاہور)