• news

عدم اعتماد پر ووٹ چاہیے زرداری شوریٰ فیصلہ کریگی سراج الحق

 لاہور (نوائے وقت رپورٹ)  سابق صدر آصف علی زرداری نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے جماعت کے مرکز منصورہ میں ملاقات کی۔ پارلیمنٹ میں جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی کا ایک ووٹ اہمیت اختیار کرگیا۔ آصف علی زرداری نے جماعت اسلامی سے تحریک عدم اعتماد پر حمایت مانگ لی۔ جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی کے درمیان ایک نکاتی ایجنڈے پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد کی حمایت پر گفتگو ہوئی۔ ملاقات میں حکومت کے خلاف فیصلہ کن تحریک اور لانگ مارچ سمیت موجودہ سیاسی صورت حال پر مشاورت کی گئی۔ آصف علی زرداری کی ملاقات کے بعد جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوری کا اجلاس ہوگا جو 27 فروری تک جاری رہے گا۔ اجلاس میں حکومت مخالف تحریک کا حصہ بننے یا نہ بننے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ دوسری طرف آصف زرداری اور سراج الحق کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر نے کہا کہ منصورہ میں آپ کے پاس ووٹ لینے کے لئے آیا ہوں، اس وقت جو ملکی حالات بن گئے ہیں اس میں حکومت مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے، داخلہ و خارجہ کے محاذ پر حکومت مکمل پسپائی اختیار کر چکی ہے، ملک کے اندر مہنگائی کا طوفان امڈ آیا ہے، جماعت اسلامی ملک میں بڑی اپوزیشن کی پارٹی ہے، اس قومی منظر نامہ میں آپ اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ کا ایک ووٹ ہمارے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، آپ کے عدم اعتماد بارے کوئی تحفظات ہیں تو ہمیں بتائیں انہیں دور کرنے کیلئے تیار ہیں، عدم اعتماد کے نتیجے میں نئی حکومت سب سے پہلے الیکشن اصلاحات کرے گی۔ اس موقع پر سراج الحق کا کہنا تھا کہ ہمیں الیکٹرونک ووٹنگ مشین پر اعتراض ہے۔ پہلے دن سے ہی اس موقف پر قائم ہوں ای وی ایم کے ذریعے انتخابات بہت بڑی دھاندلی ہوں گے، آپ کی تجاویز کو جماعت اسلامی کی مجلس شوری اور عاملہ میں رکھیں گے، اس کے بعد جواب دیں گے، بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹ کے حوالے سے ابھی تک اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق آصف زرداری نے سندھی میں بھی بات کی۔ آصف زرداری نے کہا کہ اپنے شوق  سے عدم اعتماد نہیں لا رہے‘ ان پر چھوڑ دیا تو ملک ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا۔ جماعت اسلامی کے مطابق امیر سراج الحق اور آصف علی زرداری کے درمیان اس امر پر اتفاق پایا گیا کہ موجودہ حکومت نے ملک کو معاشی اور آئینی بحران میں دھکیل دیا ہے اور پی ٹی آئی کی نااہلی اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے22کروڑ عوام کی زندگیاں اجیرن ہو گئی ہیں۔ حالات ایسے ہی رہے تو ملک مزید تنزلی اور تباہی کی طرف جائے گا۔ مہنگائی، بے روزگاری سے تنگ عوام اس سیٹ اپ سے چھٹکارا چاہتے ہیں۔  بلدیاتی اور جنرل الیکشن شفاف ہونے چاہئیں۔ دونوں رہنماؤں کی منصورہ میں  ملاقات کے دوران ملک کی سیاسی صورت حال، اپوزیشن کی جانب سے تجویز کی گئی تحریک عدم اعتماد اور علاقائی صورت حال پر تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ تبادلہ خیال ہوا۔  دونوں رہنماؤں کے درمیان سیاسی رابطے جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔ ملاقات میں نائب امراء لیاقت بلوچ، پروفیسر محمد ابراہیم، ڈاکٹر فرید پراچہ، میاں اسلم، راشد نسیم، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغر موجود تھے۔ سابق صدر آصف زرداری کی قیادت میں منصورہ آنے والے وفد میں سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، رخسانہ بنگش و دیگر شامل تھے۔ اس موقع پر سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے بہنوئی اور سابق وزیرداخلہ رحمن ملک کی وفات پر دعائے مغفرت کی گئی۔ جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کی ملاقات کے بعد لیاقت بلوچ اور راجہ پرویز اشرف نے میڈیا کو بریفنگ دی۔ لیاقت بلوچ نے  کہا کہ پیپلزپارٹی نے تحریک عدم اعتماد پر جماعت اسلامی کی حمایت طلب کی ہے۔ تاہم جماعت اسلامی اس پر مشاورت کے بعد فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی مجلس عاملہ اور مجلس شوریٰ کا اجلاس رواں ہفتے ہی طلب کیا گیا ہے جس میں آئندہ کے لائحہ عمل پر مشاورت سے حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پیپلزپارٹی 27فروری سے حکومت مخالف لانگ مارچ شروع کر رہی ہے۔ حکومت کے خلاف سڑکوں پر بھی احتجاج کریں گے، اسمبلیوں کے ذریعے عدم اعتماد کی تحریک سے اسے گھر بھیجیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے لانگ مارچ اور تحریک عدم اعتماد کے لیے جماعت اسلامی کی حمایت طلب کی ہے۔ 
زرداری، سراج الحق

ای پیپر-دی نیشن