روس کا دورہ یو کرائن کے حوالے سے تھانہ امریکی دبائو قبول کیا شاہ محمود
اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+این این آئی) شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یوکرائن کے دارالحکومت کیف سے سفارتخانہ ہم وطنوں سے مسلسل رابطے میں ہے۔ سفارتخانے کو پاکستانیوں خصوصاً طلبہ کی محفوظ علاقوں کی طرف منتقلی کی ہدایات دی ہیں۔ سفارتخانے کو پولینڈ کے قریب ٹرنوپل منتقل کیا ہے۔ یوکرائن میں پاکستانی طالب علم کی ہلاکت کی خبر میں کوئی صداقت نہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ روس کے دورے سے قبل امریکا کی جانب سے ایک اعلیٰ سطح کا رابطہ کیا گیا تھا اور پاکستان سے امریکا نے معصومانہ سوال کیا تو ہم نے مؤدبانہ جواب دے دیا۔ پاکستان کا مؤقف جوں کا توں رہا اور کوئی دباؤ قبول نہیں کیا۔ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ کسی کیمپ سیاست کا حصہ نہیں بننا۔ پاکستان اپنی پالیسیز کے مطابق غیر جانبدار ہے۔ ہم نے جانبدار پالیسی کی بہت بڑی قیمت چکائی ہے۔ اب وہ پالیسیز اور نہیں چل سکتیں۔ ماسکو میں کچھ سیاسی لوگوں کو گھبراہٹ کے ٹویٹس دیکھے۔ وزیراعظم نے اعتماد کے ساتھ پاکستان کا مؤقف پیش کیا اور ہمارے دورے کا فوکس یوکرائن کی صورتحال کو سامنے رکھ کر نہیں کیا گیا۔ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات کا گراف مسلسل اوپر جا رہا ہے۔ ہمارا دورہ دو طرفہ تعلقات کے تناظر میں تھا۔ ہمارے سفارتی تعلقات یوکرائن اور روس دونوں کے ساتھ ہیں۔ ہمارے روس کے ساتھ کثیرالجہتی بالخصوص دفاعی تعلقات ہیں۔ پچھلے کچھ برسوں میں روس کے ساتھ دو طرفہ دفاعی تعلقات بہت مضبوط ہوئے ہیں۔ روس پر پالیسیاں ابھی پائپ لائن میں ہیں۔ کچھ کا اعلان ہوا ہے کچھ کا نہیں مگر پاکستان اپنا مفاد دیکھے گا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ فیٹف پر بھی روسی وزیر خارجہ سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ روس نے پاکستان کے اقدامات کی تعریف کی اور کہا کہ فیٹف فورم کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہئے۔ ہمارے دور میں منی لانڈرنگ کے خلاف بہترین اقدامات کئے گئے ہیں۔ آج کے وزیراعظم کے سوئس، لندن اور کہیں بھی جائیدادیں اور اکاؤنٹس نہیں۔ عمران خان روس ملک کا مقدمہ لڑنے گئے تھے اپنے ذاتی مفاد کا نہیں۔ ہماری صحت پرکوئی اثر نہیں پڑتا کہ اپوزیشن والے کس سے ملتے ہیں۔ شوق سے ملیں۔ بلاول اور شہباز شریف کو تفصیلی جواب لاڑکانہ میں ملے گا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مطمئن ہوں کہ دورہ روس کا فیصلہ درست تھا وزیر اعظم عمران خان اور صدر پیوٹن کے درمیان ملاقات کے دوران افغانستان، مقبوضہ کشمیر اور خطے کے امن پر بات کی گئی، روس کی گوادر میں ایل این جی ٹرمینل لگانے میں دلچسپی ہے، روس یوکراین تنازع سفارتکاری کے ذریعے حل ہونا چاہیے۔ وزیراعظم روسی صدر کی دعوت پر روس گئے تھے، وزیراعظم انتہائی مطمئن تھے کیونکہ ان کے یورپ میں نہ محلات تھے اور نہ بنک اکائونٹس، وہ پاکستان کے مفاد کی بات کرنے گئے تھے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ زیادہ تر افغانستان اور جنوبی ایشیا پر بات چیت کی گئی، پاکستان، روس کے دو طرفہ تعلقات میں بہتری آئی ہے، نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن پر گفتگو ہوئی، ہم نے روس سے گیس کی خریداری پر بات چیت کی، گوادر میں ایل این جی ٹرمینل لگانے میں روس نے دلچسپی کا اظہار کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے جب ہم ماسکو پہنچے تو ہم نے دیکھا کہ پاکستان میں تبصرے شروع ہوگئے کہ دورے کا وقت غلط تھا، بھارتی میڈیا نے تو یہاں تک خبریں پھیلا دیں کہ دورہ منسوخ ہوگیا اور وزیراعظم عمران خان واپس لوٹ رہے ہیں۔ دورے سے ہمارے جو مقاصد تھے وہ ہم نے حاصل کئے۔
شاہ محمود