ن لیگ نے ایک بار پھر چھانگا مانگا کی سیاست شروع کر دی
تجزیہ: محمد اکرم چودھری
مسلم لیگ ن نے ایک مرتبہ پھر چھانگا مانگا کی سیاست شروع کر دی ہے۔ میاں شہباز شریف جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ جن سے ملاقات نہیں ہو رہی انہیں پیغامات بھجوائے جا رہے ہیں۔ میاں شہباز شریف نے گذشتہ دنوں جاتی امراء میں پی ٹی آئی کے جن ارکان قومی اسمبلی سے ملاقات کی ہے اپوزیشن کا ساتھ دینے اور اپنی جماعت کے خلاف کام کرنے کے عوض انہیں براہ راست کسی مالی فائدے کے بجائے مرکز میں ہر طرح فائدے دینے کا وعدہ کیا ہے، یعنی وزارتیں دی جائیں گی اور صوبائی اسمبلی کے ارکان کو ساتھ لانے والوں کو پنجاب میں من پسند وزارتوں کی بھی پیشکش کر دی ہے۔ ان ارکان کو پسندیدہ یا ہم خیال سرکاری افسران کی ٹرانسفر پوسٹنگ کا یقین بھی دلایا گیا ہے۔ شرط یہ رکھی گئی ہے کہ اکیلے نہیں آنا بلکہ پانچ یا اس سے زیادہ کے گروپ کو تمام موجود سہولیات دی جائیں گی۔ مرضی کی وزارتوں کے ساتھ ساتھ ترقیاتی فنڈز میں بھی نوازا جائے گا۔ ماضی میں نون لیگ پر ایسے کاموں کے لیے پیسے دینے کا الزام لگتا رہا ہے لیکن اب براہ راست پیسوں کے بجائے فائدہ پہنچانے کے دیگر ذرائع استعمال کیے جائیں گے۔ دوسری طرف سابق صدر آصف علی زرداری بھی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے بریف کیس لیے گھوم رہے ہیں۔ یوں ہر طرف ایک مرتبہ پھر پیسے کی سیاست کا سلسلہ عروج پر ہے۔ میاں شہباز شریف ماضی میں آصف علی زرداری کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیتے تھے لیکن آج ان کے گیت گا رہے ہیں۔ میاں شہباز شریف پی ٹی آئی کے خلاف کام میں مصروف ہیں لیکن ان کی اپنی جماعت میں تقسیم ہر گذرتے دن کے ساتھ واضح ہوتی جا رہی ہے۔ چودھری پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ پنجاب مقرر کرنے کی تجویز نے نون لیگ کے اندرونی اختلافات کو مزید واضح کر دیا ہے۔ محمد زبیر کہتے ہیں کہ چودھری پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ بنانا ہماری ترجیح نہیں جبکہ رانا ثناء اللہ کہتے ہیں کہ موجودہ حکومت سے جان چھڑانے کے لیے پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ مسلم لیگ ق کو دینا ممکن ہے۔ یہ دو بیانات واضح کرتے ہیں اس تجویز کی حمایت اور مخالفت کرنے والے آمنے سامنے ہیں۔ محمد زبیر کو کہاں سے ہدایات ملتی ہیں یہ سب جانتے ہیں اس لیے یہ کہنا مشکل نہیں کہ میاں نواز شریف اس تجویز کی حمایت کریں۔