فیصل واوڈا نا اہلی،سپریم کورٹ نے بحال کرنے کی درخواست مسترد کر دی
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے سابق سینیٹر فیصل واوڈا نااہلی کیس میں تاحیات نااہلی کے فیصلے کیخلاف حکم امتناع پر بحال کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔ عدالت نے نو مارچ کے سینٹ ضمنی انتخاب کا نتیجہ اپیل پر فیصلے سے مشروط کر دیا۔ چیف جسٹس نے کہا یہ نااہلی کا کیس ہے سزائے موت کا نہیں۔ وکیل فیصل واوڈا نے کہا تاحیات نااہلی سیاستدان کیلئے سزائے موت ہی ہوتی ہے۔گزشتہ روز سپریم کورٹ میں فیصل واووڈا کی نااہلی کیخلاف اپیل پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا بظاہر فیصل واوڈا نے جھوٹا بیان حلفی دیا اور کیس کو بہت لٹکایا ہے۔ عدالت نے فیصل واوڈا کا کنڈکٹ بھی دیکھنا ہے کیونکہ انہوں نے ووٹ ڈال کر استعفیٰ دیا۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا فیصل واوڈا نے اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ کیس غیر موثر کرنے کیلئے دیا۔ فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجاد نے کہا الیکشن کمشن کے پاس تاحیات نااہل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ سزائے موت بھی ہائیکورٹ کی منظوری کے بغیر نہیں ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا جس اختیار کے تحت الیکشن کمشن نے نااہل کیا اس میں اپیل کا حق نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے کہا فیصل واوڈا کا شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ بہت ضروری ہے۔عدالت نے واضح کیا تھا جھوٹے بیان حلفی کے نتائج بہت سنگین ہونگے۔ عدالت نے کہا الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار پر اٹھایا گیا سوال اہم اور قابل غور ہے، جائزہ لینگے الیکشن کمیشن منتخب نمائندوں کو تاحیات نااہل کر سکتا ہے یا نہیں،بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی۔