صنعتوں کیلئے نئی ایمنسی ، آرڈ نینس جاری ، پہلے مستفید ہو نیوالے فا ئدہ نہیں اٹھا سکیں گے
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں صنعتی ترقی کیلئے انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس 2022ء جاری کر دیا۔ آرڈیننس کا مقصد ملک میں سرمایہ کاری اور صنعتوں کا فروغ ، بیمار صنعتی یونٹس کا احیاء ہے۔ آرڈیننس کے تحت نقصان میں جانے والی اور بیمار صنعتوں کو دوبارہ زندہ کرنے کیلئے پیکیج دیا گیا ہے۔ آرڈیننس کی مدد سے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء میں سیکشن 59 سی ، 65 ایچ ، 100 ایف کا اضافہ کیا گیا۔ کہ نئی صنعتوں کے قیام کیلئے ظاہر کردہ اثاثوں پر سرمایہ کاروں کو 5 فیصد مقرر ٹیکس دینا ہوگا، ظاہر کردہ فنڈز صرف پلانٹ و مشینری خریدنے، انڈسٹری کے قیام کیلئے استعمال ہو سکیں گے، فائدہ مند کمپنیاں بیمار اور نقصان میں جانے والی صنعتیں حاصل کر سکیں گی، حوصلہ افزائی کیلئے بیمار صنعت کا ٹیکس نقصان اگلے تین سال کیلئے ایڈجسٹ کیا جاسکے گا۔ اہل سمندر پار پاکستانی، بیرون ملک اثاثوں کے حامل پاکستانی سرمایہ کاری کر سکیں گے، سرمایہ کار پیکج کے تحت واپس لائی گئی رقم پر 100 فیصد ٹیکس کریڈٹ کے اہل ہوں گے، پیکج کے تحت واپس لائی گئی رقم کے برابر ٹیکس کریڈٹ صرف پانچ سال تک دیا جائے گا۔ صدر مملکت نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت آرڈیننس جاری کیا۔ 2018 اور 2019ء میں متعارف کرائی جانے والی کالادھن سفید سکیموں سے مستفید ہونے والے اس نئی کالا دھن سفید کرنے والی سکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے، اور نہ گذشتہ تین سال میں بینک لون ڈیفالٹرز اس میں شامل ہو سکیں گے۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز وزیر اعظم نے صنعتی سیکٹر کے لئے ایمنسٹی سکیم دینے کا اعلان کیا تھا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ قرضہ پروگرام کی بحالی کے بارے میں حکومت پاکستان کے وعدوں کی دستاویز میں کہا گیا تھا کہ حکومت کوئی نئی ایمنسٹی سکیم نہیں دے گی۔ اس ایمنسٹی میں آنے کے لئے کم سے کم50ملین رقم لگانا ہو گی، اس سے کم قبول نہیں ہو گی، نئے یونٹ کے ذریعے جون 2024ء تک کمرشل پیداوار شروع کردی جائے گی۔ ایمنسٹی سکیم میں ایسے بیمار صنعتی یونٹ شامل ہو سکیں گے جو گذشتہ تین سال میں نقصانات دوچار ہیں، ایسے بیمار یونٹ کو لینے والی اینے تین سال کی انکم کے لئے ان بیمار یونٹ کے نقصان کو ایڈجسٹ کر سکے گی۔ بیرون ملک پاکستانی غیرملکی اثاثے سرمایہ کاری کے لیے بھیجتے ہیں تو ان کو ون ٹائم بنیاد پر 5 سال کے لیے ٹیکس چھوٹ ہوگی۔ اس مجوزہ آرڈینینس کے محرک چیئرمین ایف بی آر ہیں۔ جبکہ اسے وازرت قانون نے بھی کلیئرکیا اور آرڈینینس جاری کر دیا گیا جسے اب پارلمینٹ میں پیش کیا جائے گا۔ نئی سکیم سال 31دسمبر تک موثر رہے گی۔