سپریم کورٹ: ای او بی آئی سے متنازعہ پراپرٹیز سے معلق2 ہفتے میں تجاوزیز طلب
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے ای او بی آئی سے متنازعہ پراپرٹیز کے بارے میں دو ہفتے تک تجاویز طلب کرلیں۔ عدالت نے اپنے حکم میں قرار دیا کہ ای او بی آئی بتائے خریدی گئی جائیدادیں رکھنی ہیں یا واپس کرنی ہیں۔ سپریم کورٹ میں ای او بی آئی میں بے قاعدگیوں سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ ای او بی آئی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ 18 متنازعہ جائیدادوں میں سے 2 میں تصفیہ ہو چکا۔ ادارہ باقی میں سے 11 جائیدادیں رکھنا چاہتا ہے۔ باقی پانچ کا فیصلہ سول عدالت کو کرنے دیا جائے۔ جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا ای او بی آئی کے لیے ہم دو اصول نہیں اپنا سکتے۔ یہ نہیں ہوسکتا جہاں فائدہ ہے وہ رکھ لے اور نقصان فروخت کنندگان پر ڈالے۔ چیف جسٹس نے کہا ہم نے توازن قائم رکھنا ہے۔ ایڈن ہائوسنگ کے وکیل نے عدالت میں موقف اپنایا کہ یہ ازخود نوٹس کا کیس ہی نہیں تھا۔ عدالت کے حکم پر ای او بی آئی نے پیسے بھی رکھے اور جائیدادیں بھی۔ ای او بی آئی پہلے سود سمیت رقم واپس کرے اگر کوئی تنازعہ ہے تو سول عدالت حل کر لی گی۔ وکیل مخدوم علی خان نے کہا دس سال سے مقدمہ چل رہا ہے۔ عدالت نے اس معاملے پر 184/3 کے تحت ازخود نوٹس لیا۔ کیا یہ آرٹیکل 184/3 کا کیس بنتا ہے؟۔ ایک ٹی وی شو نے لوگوں کی زندگی کے دس برس مقدمے بازی میں لگا دیے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کیس کی سماعت اسی لیے کر رہے ہیں کہ منطقی انجام تک پہنچا سکیں۔ چیف جسٹس نے کہا خواجہ حارث صاحب آپ 12 پراپرٹیز کے متعلق اپنے تحریری معروضات عدالت میں جمع کروائیں۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا ای او بی آئی پانچ پراپرٹیز واپس کرنا چاہتی ہے ان پانچ پراپرٹیز کے متعلق اپنی تحریری معروضات عدالت میں جمع کرواؤں گا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی۔