عمران 5روز میں استعفی دیں ، بلاول : مارچ ملتان پہنچ گیا
ملتان، بہاولپور، رحیم یار خان، لاہور (سپیشل رپورٹر،نمائندہ نوائے وقت‘ نامہ نگار، نمائندگان) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم دنیا کو دکھا رہے ہیں کہ عوام اس کٹھ پتلی کے ساتھ نہیں ہے بلکہ یہ عوام پر مسلط کیا گیا ہے۔ سینٹ انتخابات میں تو صرف ٹریلر دکھایا تھا اب ہم اس کے خلاف عدم اعتماد لائیں گے۔ یہ جیالوں کی کامیابی ہے کہ ساری اپوزیشن جماعتیں عدم اعتماد کی تحریک پر متفق ہوگئیں۔ پیپلزپارٹی کے خلاف بڑی سازش یہ ہوئی کہ پارٹی کے بانی شہید بھٹو کو قتل کرنے والوں نے سمجھا کہ پیپلزپارٹی ختم ہو جائے گی مگر محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے ایک نہتی لڑکی نے فوجی آمر جنرل ضیاء کا مقابلہ کیا آمروں سے ٹکرا گئی اس کے بعد وہ نہتی لڑکی پرویز مشرف سے ٹکرائی اور ان دہشتگردوں سے بھی ٹکرا گئیں جنہوں نے پاکستان کا پرچم اتارا تھا۔ محترمہ شہید نے کہا کہ یہ پرچم کے خلاف اور عوام کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔ صدر زرداری واحد سویلین طاقتور صدر تھے مگر انہوں نے اپنے سارے اختیارات عوام کو دلوائے اور اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو حق دیا، کے پی کے عوام کو نام دیا، پنجاب کو این ایف سی ایوارڈ میں سب سے زیادہ حصہ دلوایا۔ پیپلزپارٹی اور اس کی قیادت کی کردار کشی کی گئی اور پی پی پی کو توڑنے کی کوشش کی گئی پھر اس کٹھ پتلی کو مسلط کیا گیا۔ پی پی پی نے پوری دنیا کے سامنے انہیں سلیکٹڈ کہہ کر بے نقاب کر دیا تھا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے عوام سے سوال کیا کہ فارن فنڈنگ میں چور کون نکلا۔ پی ٹی آئی کی فنڈنگ بھارت اور اسرائیل سے ہوتی ہے۔ میرا آپ کے ساتھ تین نسلوں کا ساتھ ہے، میرا وعدوہ ہے کہ آپ سے جو وعدے شہید بھٹو اور شہید بی بی نے کئے تھے پورے کروں گا۔ اس دوران انہوں نے "گھنسوں گھنسوں صوبہ گھنسوں" کے پرشگاف نعرے بھی لگائے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے چنی گوٹھ میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے پوری دنیا کو پیغام دیا ہے کہ آپ پاکستان کے عوام پیپلزپارٹی کے ساتھ ہیں کٹھ پتلی کے ساتھ نہیں ہیں بلکہ اس کی وجہ سے تنگ ہیں۔ پی پی پی نے اس ملک کے مزدوروں، کسانوں، نوجوانوں اور خواتین سب کی خدمت کی ہے۔ عمران خان جو سب کو چور کہتا تھا لیکن خود تاریخی چور نکلا۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے بھی انہیں چور کہا ہے۔ یہ چینی چور ہے، آٹا چور ہے، پانی چور ہے، گیس چور ہے اور کھاد چور ہے۔ اب وہ جیالوں کو تمام چوریوں کا حساب دے گا۔ ہم اس کو ہٹا کر انتخابی ریفارم کریں گے، شفاف انتخابات کروائیں گے اور میں نے شہید بھٹو اور شہید بی بی کے مشن کو پورا کرنا ہے۔ انہیں پانچ دن ڈیڈ لائن دی ہے کہ استعفیٰ دے کر گھر جائویا اسمبلی توڑو اور ہمارا مقابلہ کرو۔ احمدپور شرقیہ میں خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ مزدور، کسان، نوجوان، طلبائ، خواتین سب اس کٹھ پتلی کی نااہلی کا بوجھ اٹھا رہے ہیں۔ یہ کہتا تھا کہ پٹرول اور بجلی مہنگی ہو تو وزیراعظم چور ہے مگر خود تاریخی چور نکلا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ضیاء اور مشرف آمروں کے بعد اب عوام اس کٹھ پتلی کو نکالیں گے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ جو بھی ایم این اے ہے اس نے عوام کا ساتھ دینا ہے، سلیکٹڈ کا نہیں۔ میرے نمائندے کو منتخب کروائیں ہم عوام کی حکومت بنا کر عوام سے وعدے پورے کریں گے۔ آپ میرا اسی طرح ساتھ دیں تو اسلام آباد پہنچنے سے پہلے یہ خوشخبری آئے گی۔ اس سے قبل چیئرمین پیپلزپارٹی عوامی مارچ کی قیادت کرتے ہوئے لیاقت پور پہنچے تو عوام نے ان کا زبردست استقبال کیا اور ان پر پھول نچھاور کئے۔ چنی گوٹھ میں استقبالیہ کیمپ جلسہ گاہ میں تبدیل ہوگیا تھا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے وہاں پر خطاب کیا۔ بہاولپور میں خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ عوام عمران خان سے چھٹکارا چاہتے ہیں، پانچ دن بعد ہمارے پاس عدم اعتماد کے نمبرز پورے ہو چکے ہوں گے، ہم اسلام آباد پہنچ کر تمہارا بندوبست کریں گے۔ شہید بھٹوکے نامکمل مشن کو مکمل کرنا ہے۔ ہم عوامی حکومت بنا کر عوام کے مسائل کو حل کریں گے۔ اتحادیوں کو کٹھ پتلی کا ساتھ نہیں دینا چاہیے، ہم اس کو ہٹا کر شفاف الیکشن کرائیں گے۔ بہاولپور نے ثابت کردیا وزیراعظم سے اعتماد اٹھ گیا ہے، تمام جماعتوں کو عدم اعتماد میں ساتھ دینا چاہیے۔ اب ہم نے کٹھ پتلی سے حساب لینا ہے، اسلام آباد جاکر کٹھ پتلی سے ٹکرائیں گے۔ بلاول نے خان بیلہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام سے سوال ہے 3 سال گزر چکے کیا تبدیلی نظر آئی؟ نالائق، نااہل وزیراعظم کو ہٹانے کیلئے نکلے ہیں، پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل کی وجہ سے ملک معاشی بحران سے گزر رہا ہے، ہم پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل کیخلاف نکلے ہیں، بڑھتی مہنگائی اور بیروزگاری کیخلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ لانگ مارچ شروع ہوتے ہی اپوزیشن جماعتیں پیپلزپارٹی کے پیج پر آچکیں، 3 سال میں جو کوئی نہیں کرسکا وہ پیپلزپارٹی کے عوامی مارچ نے کر دکھایا۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ق لیگ مفت میں ووٹ نہیں دے گی، انہیں بہتر پیشکش دینی چاہیے، کون کون رابطے میں ہیں، مناسب وقت پر نام سامنے لائیں گے۔ قبل ازیں رحیم یار خان سے روانگی کے موقع پر بلاول نے کہا کہ سیاست ایک ریاضی کا پہاڑا ہے۔ ہم کافی عرصہ سے عدم اعتماد اور عوامی مارچ کی تیاری کر کے بیٹھے تھے۔ اتحادی سینیٹرز ایج میں جو پیپلز پارٹی کے امیدوار نیشنل اسمبلی سے سینٹ الیکشن میں کامیاب ہوا ہم اسکے ذریعے عمران خان کو نیشنل اسمبلی سے ہرا سکتے ہیں۔ اسلام آباد پہنچیں گے تو عوام کو ایک بہت بڑی خوشخبری دینگے۔ خان بیلہ میں خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد بھاری اکثریت سے کامیاب ہو گی۔ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد شہباز شریف کو نیا وزیر اعظم بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور توقع ہے کہ پوری پی ڈی ایم اور انکے ہم خیال گروپ انکے اس فیصلے کی حمایت کریں گے۔ سب اپوزیشن پارٹیوں کا ایک پیج پر آنا ہی دراصل سلیکٹڈ وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد ہے۔ دوسروں کو تین سال تک چور چور کہنے والا خود فارن فنڈنگ میں چور نکلا ہے۔ جبکہ اس کے علاوہ چینی، آٹے اور کھاد کی چوری میں بھی ملوث ہے۔ ن لیگی اور پی ڈی ایم کی دیگر قیادت کو چاہئے کہ وہ پنجاب میں چوہدری پرویز الہیٰ کو نیا وزیر اعلیٰ تسلیم کریں تاکہ مرکز اور پنجاب میں تحریک عدم اعتماد میں ق لیگ کی مکمل حمایت حاصل کی جا سکے۔ ق لیگ مفت میں تحریک عدم اعتماد کی حمایت نہیں کرے گی۔ اس کے لئے انہیں چوہدری پرویز الہیٰ کو انکے موجودہ عہدے سے بڑا عہدہ دینا پڑے گا۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کو ہٹانے کے بعد نیا سیٹ اپ بہت ہی قلیل مدت کے لئے ہو گا تاکہ نئے انتخابات کا انعقاد جلد سے جلد کرایا جا سکے۔ 27 فروری سے شروع ہونے والا عوامی مارچ پانچویں روز کراچی سے ملتان پہنچا۔ مارچ ٹھٹھہ، سجاول، بدین، حیدرآباد، نواب شاہ، نوشہرو فیروز، خیرپور، سکھر اور گھوٹکی، رحیم یار خان ، بہاول پور، لودھراں سے ہوتے ہوئے ملتان پہنچا۔ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں عوامی مارچ کے پانچویں دن رحیم یار خان میں صادق آباد روڈ پر واقع ٹینٹ سٹی سے اپنے کارواں کا آغاز کیا اور ظاہر پیر، خان بیلہ، لیاقت پور اور ٹنڈہ محمد پناہ سے ہوتے ہوئے بہاول پور، لودھراں اور پھر ملتان کے پہنچے۔ مارچ آج چار مارچ جمعہ کو ملتان سے براستہ خانیوال، چیچہ وطنی سے ہوتا ہوا ساہیوال پہنچے گا۔ کل اتوار کو پانچ مارچ ہفتے کو ساہیوال سے اوکاڑہ اور پتوکی سے ہوتے ہوئے لاہور کے باہر ملتان روڈ پر مراکہ کے قریب پہنچے گا۔ اگلے روز 6 مارچ اتوار کو پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری دوپہر ایک بجے ناصر باغ لاہور میں لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کریں گے۔ لاہور کے ناصر باغ سے شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ پہنچیں گے، جہاں عوامی اجتماع سے خطاب ہوگا۔ لانگ مارچ چھ مارچ کو وزیرآباد میں اپنے دن کا اختتام کرے گا۔ سات مارچ پیر کو عوامی مارچ کا قافلہ وزیر آباد سے لالہ موسی جائے گا، جہاں جہلم اور گوجر خان ہوتا ہوا راولپنڈی لیاقت باغ پر اپنے دن کا اختتام کرے گا۔ آٹھ مارچ پیر کو لانگ مارچ کا آغاز راولپنڈی سے ہوگا اور قافلہ مختلف گزرگاہوں سے ہوتے ہوئے اسلام آباد پہنچے گا۔بلاول نے کہا ہے کہ عوام نے دو ماہ میں پاکستان کی سیاست الٹ دی ہے۔ اب عمران خان کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں۔ ٹی وی پر روتا ہے کہ میڈیا تنقید کرتا ہے اور پیکا آرڈیننس جاری کرتا ہے مگر عمران خان تم عوام کو چپ نہیں کرا سکتے۔ ملتان میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اسلام آباد تک سفر طویل ہے۔ ملتان میں عوام کا سمندر ہے۔ میں عوام کو سلام کرتا ہوں۔ آپ کو دیکھ کر بنی گالہ والے کی چیخیں نکل رہی ہیں۔ کٹھ پتلی نے ایک کروڑ نوکریوں کی بجائے عوام سے روزگار چھین لیا۔