رمضان میں گراں فروش ما فیا لو گوں کو دونوں ہا تھوں سے لوٹے گا
تجزیہ:محمد اکرم چوہدری
معزز قارئین میں آپ کو پیشگی طور پر آگاہ کر رہا ہوں کہ اس سال رمضان میں گزشتہ سالوں کی طرح گراں فروش مافیا لوگوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹے گی اور ان کو روکنے کے لئے کوئی موثر اقدام نہیں کیا جائے گا سب سے زیادہ متاثرغریب اور تنخواہ دار افراد ہونگے۔ملک میں اس وقت سیاسی فضاء گرم ہے سب کا دھیان اس جانب ہے لیکن مہنگائی بڑھ رہی ہے رمضان سے قبل ہی مہنگائی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے میں ہر سال وقت سے پہلے حکومت کو گراں فروشوں کے بارے میں خبردار کر دیتاہوں لیکن کچھ بھی نہیں ہوتا ہے حکومتی افراد صرف بیان بازی تک رہتے ہیں یا پھر رمضان بازاروں کے دورے کرتے ہیں اور سب اچھا کی رپورٹ دی جاتی ہے لیکن حقیت یہ ہے کہ گراں فروشی پر قابو پانے کے لئے موثر اقدام نہیں کئے جاتے۔مہنگائی ایک تلخ حقیقت ہے عوام کسی نہ کسی طرح اسے برداشت کرتے ہیں لیکن گراں فروشی ایک سنگین جرم ہے یعنی ایک چیز مہنگی تو ہے ہی اس کے باوجود دکاندار اسے من مانی قیمتوں پر فروخت کرتے ہیں۔اس سال رمضان کے حوالے سے پنجاب حکومت نے اعلان کیا ہے کہ پنجاب میں 317 رمضان بازار لگیں گے یعنی 11کروڑ کے لگ بھگ آبادی کے لئے 317 رمضان بازار لگائے جائیں گے۔اس کی علاوہ وفاق یوٹیلیٹی سٹورز کے ذریعے عوام کو رمضان پیکج کے تحت بازار سے سستی اشیاء فراہم کرے گا۔ہرسال عوام ان دونوں کے بارے میں شکوے کرتی نظر آتی ہے کیونکہ ہر کوئی خریداری کے لئے وہاں پہنچ جاتا ہے ان کے تب تک مثبت نتائج برآمد نہیں ہونگے جب تک حکومت پرچوں سطح پر گراں فروشی کا سدباب نہیں کرتی۔ایک محتاط اندازے کے مطابق پنجاب میں گزشتہ سال رمضان میں گراں فروشی کے ذریعے عوام سے 15ارب روپے سے زائد کی لوٹ مار کی گئی پرچون سطح پر سبزیاں اور پھل مقررہ قیمتوں کے مقابلے میں دوگنی سے زائد قیمتوں پر فروخت کرتے رہے جبکہ یوٹیلٹی سٹورز پر اشیاء ضروریہ کی قلت رہی اور لوگ اشیاء کے حصول کے لئے دربدر پھرتے رہے۔اس سال رمضان میں صورتحال بہت سنگین نظر آرہی ہے۔ادارہ شماریات نے مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ جاری کر دی جس کے مطابق ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں مسلسل تیسرے ہفتے اضافے کارجحان جاری رہا اورایک ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0اعشاریہ 4 فیصد بڑھ گئی جبکہ مہنگائی کی مجموعی شرح 15 اعشاریہ 23 فیصد ریکارڈکی گئی رواں ہفتے 19 اشیائ کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا،ادارہ شماریات ایک ہفتے کے دوران برائلر مرغی کی فی کلو قیمت میں 25روپے95پیسے کا اضافہ ہوا برائلر مرغی کی فی کلو قیمت 279 روپے 55 پیسے کی سطح پر پہنچ گئی جبکہ لاہور میں صرف ایک دن میں(جمعہ کو)ایک کلو برائلر مرغی کے گوشت کی قیمت 11روپے کے اضافے سے 368روپے تک پہنچ گئی۔رواں ہفتے ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 217 روپے 57 پیسے مہنگاگھریلو سلنڈر کی قیمت 2306 روپے بڑھ کر 2523روپے تک پہنچ گئی ایک ہفتے کے دوران گھی کے پیکٹ کی قیمت 16 روپے 71 پیسے مزید مہنگاہوا جبکہ لاہور میں ایک کلو درجہ اول گھی کا پیکٹ 20 روپے اضافے سے 470روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔رواں ہفتے اڑھائی کلو گھی کا ٹن 38روپے 56 پیسے مہنگا ہوا۔مسٹرڈ آئل کی فی کلو قیمت میں 12 روپے 33 پیسے کا اضافہ ہوارواں ہفتے بچوں جا خشک دودھ 5 روپے 69 پیسے مہنگا ہوگیارواں ہفتے گرم مصالحہ ،دہی چائے کی پتی، مٹن، اور تازہ دودھ بھی مہنگاہوا۔ملک میں جب رمضان شروع ہو گا تو اس وقت پنجاب میں مارکیٹ میں نئی گندم آ چکی ہو گی حکومت پنجاب نے نئی گندم کا فی من سرکاری ریٹ 2200روپے مقرر کیا ہے جس کے بارے میں فلور ملز ایسوسی ایشن کہہ چکی ہے کہ 2200 روپے فی من گندم کی صورت میں 20کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 1350روپے سے 1400 روپے ہو گی اس وقت 20کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 1150روپے کے لگ بھگ ہے اس کا مطلب ہے کہ اس سال رمضان میں مہنگائی اپنے عروج پر ہو گی میرے اس خدشے کی گواہی سرکاری اعدادوشمار دے رہے ہیں۔معزز قارئین اس سارے تجزیے ایک چیز اور بھی نمایاں ہے کہ ملک میں حکومت کی رٹ نہیں ہے اگر ہوتی تو جب پٹرولیم کی قیمتوں میں یکم مارچ کو کمی ہوئی تو اسی تناسب سے اشیائ کی قیمتوں میں کمی ہونی چاہیئے تھی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ملک میں مہنگائی کا آغاز حکومت کی جانب سے 16 فروری کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد شروع ہوا لوگ اندازہ کر رہے تھے کہ یکم مارچ کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مذید اضافہ ہو گا لیکن اس کے برعکس وزیر اعظم عمران خان نے ساری گیم الٹ دی ایک لٹر پیٹرول،ڈیزل کی قیمت میں 10روپے کمی اور بجلی کے ایک یونٹ کی قیمت میں 5 روپے کمی کر دی لیکن اس کے باوجود بزنس کمیونٹی نے اس تناسب سے اشیاء کی قیمتوں میں کمی نہیں کی اور نہ ہی کسی بھی حکومتی ادارے نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے تناسب سے اشیائ کی قیمتوں میں کمی کے لئے کوئی موثر اقدام کئے جس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی اور بجلی کی قیمتوں میں کمی ایک مذاق بن کر رہ گئی ہے۔اب میں اصل مسئلہ کی جانب آتا ہوں رمضان میں مہنگائی کو تو شاید کنٹرول کرنا مشکل ہو لیکن اشیاء خورونوش کی گراں فروشی کوروکا جا سکتا ہے اس کی کوئی راکٹ سائنس نہیں صرف بڑے شہروں میں رمضان کے دوران سبزیوں پھلوں اور دیگر اشیا کی سپلائی پہلے عشرے کے لئے دوگنی کر دی جائے پرائس مجسٹریٹس کو متحرک کیا جائے کہ پرچون سطح پر گراں فروشی کو سختی سے کنٹرول کرنے کے لئے ہر ممکن اقدام کریں ایک آرڈیننس جاری کیا جائے جس میں گراں فروشی کرنے والوں کے لئے سخت سزائیں ہوں۔اگر ایسا ہوا تو میرا یقین کریں کہ رمضان بازاروں کا منصوبہ بھی کامیاب ہو گا اور پرچون سطح پر گراں فروشی کا بھی سدباب ہو گا لوگ خود کہیں گے کہ صرف وزیر اعظم عمران خان کی حکومت میں رمضان کے دوران گراں فروشی پر قابو پایا گیا ہے ماضی کی کسی حکومت کے دور میں رمضان کے دوران گراں فروشی پر قابو نہیں پایا جا سکا۔