لہو لہو "پشاور" دشمنوں کے نشانے پر!!!!
اس سے زیادہ تکلیف دہ بات کیا ہو گی کہ آپ گھر سے نماز ادا کرنے کے لیے جائیں اور واپس ہی نہ آ سکیں اور آپ اس سفر پر روانہ ہو جائیں جہاں سے کبھی واپسی ہی نہیں ہوتی،اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہو کہ آپ دہشت گردی کا نشانہ بنیں، قتل کر دیے جائیں، اندھی گولی یا بم دھماکے کا نشانہ بن جائیں، وہ مقامات جہاں صرف امن، رواداری ، احساس، اخلاق، درگذر، تحمل مزاجی، برداشت کا سبق دیا جاتا ہو وہاں خون بکھیر دیا جائے۔ جہاں سے امن کا سبق عام ہو وہاں بدامنی پھیلانے کا مقصد دلوں پر حملہ ہے۔ دشمن نے اس بار بھی دل پر حملہ کیا ہے۔ اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ یقیناً ایسے لوگ دنیا و آخرت میں ذلیل و رسوا ہوں گے۔ ایک لمحے کے لیے یہ سوچ کر بھی دماغ بند ہو جاتا ہے کہ مسجد پر حملہ کر دیا گیا، امن کی جگہ کو بد امنی کا نشان بنا دیا گیا۔ بھلے یہ کارروائی کرنے والوں کو بھی نشان عبرت بنا دیا جائے لیکن شہداء کے خاندانوں کو تسلی دینا ناممکن ہو گا۔ وہ ماں، وہ بہن وہ بیوی وہ بچے جن کے والدین اس دھماکے کا نشانہ بنے کوئی دلاسہ ان کی تکلیف کم نہیں کر سکتا۔ دنیا کی کوئی آسائش ان رشتوں کا متبادل ہو ہی نہیں سکتی۔
دنیا میں وہ بدبخت ہی ہوں گے جو نماز پڑھنے والوں پر بمباری کریں، معصوم لوگوں کا خون بہائیں اور اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے زمین کو انسانی خون سے رنگین کر دیں۔ انسانی خون کو بہانے والے یقیناً کسی رحم کے مستحق نہیں ہیں نہ ہی ان کے ساتھ کوئی رعایت ہونی چاہیے، دنیا میں کسی بھی جگہ ایسے واقعات ہوں ان کی ناصرف مذمت کی جانی چاہیے بلکہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سب کو مل کر اقدامات بھی اٹھانے کی ضرورت ہے۔ گوکہ پاکستان ایک عرصے سے دہشت گرد عناصر کے خلاف لڑ رہا ہے۔ پاکستان میں جگہ جگہ امن دشمنوں نے خون بکھیرا ہے۔ پاکستان کے شہریوں نے ان سفاکیوں کے خلاف طویل جنگ لڑی ہے۔ افواجِ پاکستان نے دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے کئی آپریشن کیے ہیں، دہشت گردوں کو چن چن کر قتل کیا گیا ہے۔ پاکستان نے امن کے ان دشمنوں کے خلاف طویل جنگ لڑی ہے اور یہ جنگ اب بھی جاری ہے۔ دشمن بھیس بدل بدل کر مختلف علاقوں میں حملہ آور ہو رہا ہے۔ پاکستان کی بہادر افواج اور غیور عوام قیمتی جانوں کا نذرانہ دے کر امن دشمنوں کے خلاف لڑ رہی ہے۔ امن کی بحالی کے کیے گذشتہ چند برسوں میں پاکستان نے ستر ہزار سے زائد قیمتی جانوں کا نذرانہ دیا ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ دشمن ایسے واقعات کو مذہبی انتہا پسندی اور مسلکی اختلافات کے طور پر بھی استعمال کرتا ہے۔ ہمیں اندرونی طور پر کمزور کرنے کے لیے مذہبی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوشش ہوتی ہے۔ اس مشکل وقت میں ہمیں صرف اور صرف متحد رہنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں دشمن کی چالوں کو ناکام بنانے کے لیے متحد رہنا ہے۔ ایک دوسرے پر الزام تراشی کے بجائے حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہے۔ ہم سب کا دشمن ایک ہے، دشمن متحد ہے اس کی نظر میں کوئی مسلک نہیں بلکہ مسلمان اور لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پڑھنے والے ہیں وہ اسی بنیاد پر ہمیں نشانہ بناتا ہے۔ گذرے ہوئے پانچ چھ ماہ میں امن کو خراب کرنے کی کئی کوششیں ہوئی ہیں یہ واقعہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ دشمن کے بڑھتے ہوئے حملوں کے ہیش نظر ہمیں سیکیورٹی کے حوالے سے کسی قسم کی کوتاہی نہیں کرنی چاہیے بلکہ پہلے سے زیادہ متحرک رہنے کی ضرورت ہے۔ چیزوں کو بھانپنے اور بروقت اقدامات کی ضرورت ہے۔ ہمیں اس حوالے سے روایتی سستی کا مظاہرہ کرنے کے بجائے غیر معمولی اقدامات کی طرف بڑھنا چاہیے۔ دشمن کا راستہ روکنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ یہاں بتایا جا رہا ہے کہ اسی علاقے میں چار، پانچ روز پہلے بھی ایک گھر پر دستی بم حملہ ہوا تھا جس پر سکیورٹی بڑھانے کے لیے کہا گیا تھا لیکن حکام نے فوری کارروائی نہیں کی، سیکیورٹی میں اضافے کے مطالبے کو نظر انداز کیا گیا اور خمیازہ سب نے بھگت لیا۔ حتیٰ کہ جمعہ کے روز بھی کوئی سکیورٹی نہیں تھی۔ عمومی طور پر نماز جمعہ کے وقت مساجد میں سیکیورٹی ہوتی ہے لیکن حالات معمول پر آنے کے بعد کہیں کہیں اس حوالے سے نرمی ہے جسں کا فائدہ دشمن نے اٹھایا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے پشاور دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم کہتے ہیں کہ "دھماکے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں جبکہ وزیر اعلیٰ کے پی کے کو ذاتی طور پر لواحقین کے گھر جا کر ان کی مدد کرنے کے لیے کہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ سی ٹی ڈی اور ایجنسیوں کے ساتھ رابطے میں ہوں۔ ہمارے پاس معلومات موجود ہیں کہ دہشت گرد کہاں سے آئے جبکہ ہم پوری طاقت کے ساتھ دہشت گردوں کا پچھا کر رہے ہیں"۔ پشاور کے قصہ خوانی بازار کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکے پر افغان طالبان کے ترجمان و افغانستان کے نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں اور نمازیوں پر حملے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ پشاور دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔وزیر داخلہ شیخ رشید کہتے ہیں کہ دھماکے کے حوالے سے تھریٹ الرٹ جاری نہیں ہوا تھا، یہ دھماکہ سوچی سمجھی سازش اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش ہے۔ غیر ملکی قوتیں پاکستان کا امن تباہ کرنا چاہتی ہیں۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں کہ دہشت گردوں نے معصوم نمازیوں کو نشانہ بنا کر انسانیت پر حملہ کیا۔ حکومت دہشت گردی میں ملوث عناصر اور ا ن کے سہولت کاروں کو فوری گرفتار کرے۔ دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے دھماکے کی مذمت کی ہے۔ دہشت گردوں کی مرمت کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے اور اس کام میں تیزی لائی جائے تاکہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو اور مکمل امن کی بحالی کے بعد معمول کی زندگی بحال ہو اور خوف کا خاتمہ ہو۔ یقینا ہماری بہادر افواج امن دشمنوں کا جلد قلع قمع کرنے میں کامیاب ہوں گی۔ دشمن کی سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔