ٹیکنالوجی انصاف تک آسان رسائی کو ممکن بنا سکتی ہے: جسٹس اعجاز الاحسن
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہے کہ قانون کے میدان میں ٹیکنالوجی کا استعمال بہتری لا سکتا ہے۔ پوری دنیا کے ممالک ڈیجیٹلائزیشن پر منتقل ہو رہے ہیں۔ انصاف تک آسان رسائی کے بغیر کوئی انصاف نہیں، ٹیکنالوجی انصاف تک آسان رسائی کو ممکن بنا سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جسٹس پراجیکٹ اور وکیل آن لائن کے زیر اہتمام ٹیکنالوجی فار جسٹس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف ٹیکنالوجی کو متعارف نہیں کروانا بلکہ نئے آئیڈیاز کو بھی سامنے لانا ہے۔ جج کو نہ صرف ٹیکنالوجی سے مکمل آگاہی ہونی چاہیے بلکہ وہ انصاف فراہمی کے لیے بھی پرعزم ہو۔ کرونا میں معیشتیں تباہ ہوئیں،کاروبار بند ہوئے، کرونا میں ہیلتھ پروفیشنل فرنٹ لائن پر تھے۔ جنہوں نے اپنی زندگیاں خطرے میں ڈالیں، عدلیہ نے بھی کرونا میں اپنا کردار ادا کیا۔ ایک دن کے لیے بھی سپریم کورٹ کو بند نہیں کیا گیا۔ ہم نے ایک منٹ کے لیے بھی انصاف کے دروازے بند نہیں کیے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ کرونا وباء کے دنوں میں میری کورٹ میں آئی ٹی سسٹم کا استعمال کیا گیا۔ میری پہلی کورٹ تھی جس میں ویڈیو لنک کے ذریعے کیسوں میں ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا۔ میں بہت خوش ہوں کہ یہ ایک عدالتی نظام میں بڑی کامیابی ہے۔ باقی تمام کورٹس میں بھی ٹیکنالوجی کا استعمال آئندہ وقتوں میں دیکھنے میں آئے گا۔ ای فائلنگ سسٹم ہمارے عدالتی نظام میں اہمیت کا حامل ہے۔ معاون خصوصی وزیر اعظم سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ نظام انصاف میں ٹیکنالوجی کو متعارف کروانا اچھی بات ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ عام آدمی کے لیے ٹیکنالوجی سے متعلق مشکلات کیسے کم ہو سکتی ہیں۔ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ کیسوں میں ہونے والی تاخیر ہے۔ میں نے وزیراعظم پاکستان کو کہا کہ ہماری جماعت انصاف کی علامت ہے۔ میں نے کہا کہ ہمیں عدلیہ کے مسائل کو کم کرنا چاہیے۔ معاون خصوصی وزیر اعلیٰ پنجاب حسان خاور نے کہا کہ بہت کام ہو چکا ہے ابھی بھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ٹیکنالوجی کی طرف شفٹ ہونا پڑے گا۔ ٹیکنالوجی کا استعمال تجاوزات کو ختم کرنے میں بھی ہو سکتا ہے۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسان خاور نے کہا کہ آصف زرداری ن لیگ کا کندھا استعمال کر کے 2023ء کی کمپین کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کمپین کر جائے گی اور ن لیگ کی مٹی پلید ہوگی۔ تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن کی ٹیپ پھنس چکی ہے۔ ہمارا نمبر گیم پورا ہے۔