وزیر اعظم کا بندوبست کئے بغیر چین سے نہیں بیٹھو گا : بلاول
لاہور، گوجرانوالہ (نیوز رپورٹر، نامہ نگار، خصوصی نامہ نگار، سٹاف رپورٹر، فرحان راشد میر سے) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی بنیاد لاہور میں ہی رکھی گئی تھی۔ پیپلزپارٹی لاہور کے عوام کی ہے اور لاہور پیپلزپارٹی کا۔ طاقت کا سرچشمہ عوام ہے۔ قائد عوام نے روٹی، کپڑا، مکان کا نعرہ دیا۔ بے نظیر بھٹو نے جمہوریت کی بحالی کے لیے 30سال محنت کی۔ پیپلزپارٹی کوکمزورکرنے کی سازش کی گئی۔ پیپلز پارٹی کے خلاف ہونے والی سازش عوام اور جمہوریت کے خلاف تھی۔ 18ویں ترمیم کے ذریعے ہم نے صوبوں کو ان کا حق دلوایا۔ ترمیم سے پہلے لاہور کا پیسہ اسلام آباد پر خرچ ہوتا تھا۔ این ایف سی کے ذریعے ہم نے لاہور کو اس کے وسائل کا مالک بنایا۔ لاہور میٹرو ٹرین 18 ویں ترمیم کی وجہ سے بنی۔ ہمارا جینا مرنا عوام کے ساتھ ہے۔ موجودہ کٹھ پتلی حکمرانوں کا کوئی مستقبل نہیں، انہوں نے بھی لندن بھاگ جانا ہے۔ میں نے پاکستان میں رہنا ہے، کبھی نہیں بھاگوں گا۔ لاہور والو میں ثابت کروں گا کہ میں آپ کو کبھی نہیں چھوڑ سکتا۔ سلیکٹڈ کو جمہوری طریقہ سے گھر بھیجیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز عوامی مارچ کے ہمراہ ناصر باغ کے باہر ایک بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تنخواہوں اور پنشن میں 100فیصد اضافہ کیا، انہوں نے نوکریاں دینے کے بجائے لوگوں کو بے روزگار کردیا۔ سٹیل ملز کے 10ہزار ملازمین کو زبردستی بے روزگار کردیا۔ ہم نے 16ہزار ملازمین کیلئے جدوجہد کی اور ان کا روزگار بحال کرایا۔ فوج کی تنخواہوں میں 175 فیصد اضافہ کیا تھا، ہم تو اپوزیشن میں ہوتے ہوئے بھی روٹی، کپڑا اور مکان دلواتے ہیں، یہ حکومت میں ہونے کے باوجود لوگوں سے چھینتے ہیں۔ پیپلزپارٹی کو صرف ایک موقع دیں، ہم آپ کو عوام کی خدمت کرکے دکھائیں گے، بیرون ملک پاکستان کی نمائندگی کرکے دکھائیں گے، مل کر جمہوریت کو بحال کریں گے۔ پیپلز پارٹی کے جیالوں نے جمہوریت کیلئے کوڑے کھائے ہیں۔ آصف زرداری چین سے سی پیک لے کر آئے۔ موجودہ حکمرانوں کا کوئی مستقبل نہیں۔ انہوں نے لندن بھاگ جانا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ابھی شروعات ہے میں نے لمبی اننگز کھیلنی ہے۔ پیپلز پارٹی کو حکومت بنانے کا موقع ملا تو سب کو پتہ چل جائے گا۔ پی پی کی حکومت میں غریب عوام کی حکومت ہوتی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت نے ملکی معیشت کو تباہ اور خارجہ پالیسی کو مذاق بنا دیا ہے۔ عمران خان استعفیٰ دیں اور گھر جائیں، ورنہ اسلام آباد پہنچ کر تحریک عدم اعتماد لائیں گے۔ وزیراعظم کو گھر بھجوائیں گے۔ خان صاحب! عوام پر بھروسہ ہے تو اسمبلیاں توڑیں اور الیکشن کے میدان میں مقابلہ کریں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کٹھ پتلی دیکھ لے سند ھ کا، وسیب کا، پنجاب کا اور لاہور کا اعتماد اس سے اٹھ گیا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے پارلیمان کا اعتماد اٹھنا چاہیے اور اس کے خلاف عدم اعتماد آنی چاہیے۔ ہم انتخابی اصلاحات کریں گے۔ جو وزیر دس کامیاب وزیروں کی فہرست میں جگہ نہیں بنا سکا بوکھلا کر اسے سندھ بھیج دیا ہے۔ حکومت نے جیالوں کی طاقت سے گھبرا کر ان سے خوفزدہ ہو کر پیٹرول کی قیمت میں دس روپے لٹر اور بجلی کے فی یونٹ قیمت میں پانچ روپے کمی کی۔ یہ خان صاحب کا کارنامہ نہیں یہ جیالوں نے کر کے دکھایا ہے۔ہمارا مارچ 27فروری کو سندھ سے نکلا اور آٹھویں روز لاہور پہنچے ہیں، لیکن جتنا مزہ یہاں آیا ہے کہیں اور اتنا مزہ نہیں آیا۔ شہر میں جیالوں کے اتنے بڑے مجمع نے پوری دنیا کو پاکستان کو دکھا دیا ہے۔ یہ سوچ رہے تھے کہ قائد عوام کو تختہ دار پر چڑھا کر پیپلزپارٹی کو ہمیشہ کے لئے ختم کر سکتے ہیں تو یہ ان کی بھول ثابت ہوئی، یہ سمجھتے تھے کہ اگر قائد عوام نہیں ہوگا تو کوئی بھی لاہور کے مزدوروں اور محنت کشوں کے لئے آواز اٹھانے والا نہیں ہوگا، کوئی اس شہر کے عام آدمی کی آواز بننے کے لئے نہیں ہوگا، سفید پوش طبقے کا خیال کوئی نہیں رکھے گا۔ لیکن شہید بینظیر بھٹو نے ان کو غلط ثابت کر دیا، وہ ایک نہتی لڑکی ضیاء کی باقیات سے ٹکرائی، آمر مشرف سے ٹکرائی۔ وہ ایک نہتی لڑکی جب ملک دہشتگردی کی آگ کی لپیٹ میں تھا ان کو للکارتی رہی، شہادت قبول کی مگر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹی۔ یہاںجو میٹرو ٹرین چل رہی ہے آپ کو پتا یہ کیسے بنی ہے، اگر اٹھارویں ترمیم نہ ہوتی، این ایف سی ایوارڈ نہ ہوتا، اگر صدر زرداری سی پیک چائنہ سے نہ لاتے تو یہ یہ میٹرو ٹرین ادھر نہ چل رہی ہوتی۔ آج جس شخص کومسلط کیا گیا ہے اس نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ پچاس لاکھ گھر بنائے گا۔ میں پوچھتا ہوں کیا لاہور والوں کو ایک گھر ملا ہے۔ قائد عوام نے 1970ء میں چھت دی تھی، غریبوں کو زمینوں کا مالک بنایا تھا، قائد عوام نے پانچ مرلہ سکیم دی تھی، کچی آبادیوں کو ریگولرائز کرنے کی سوچ دی، معاسی خوشحالی دلوائی، اگرقائد عوام نے 1970میں یہ اقدام کیا تو شہید بی بی نے بھی سات مرلہ سکیم دی، روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایا تو جھوٹے وزیر اعظم نے ایک کروڑ نوکریاں دینے کی بات کی لیکن نوکری دینے کی بجائے جن کے پاس روزگار موجود تھا ان سے بھی روزگار چھین لیا۔ لاہور کے جیالوں نے قائد عوام کو سزائے موت کے خلاف خود کو آگ لگائی، یہ بغیر کسی حکومت کے تیس سال بی بی شہید کے ساتھ کھڑے رہے اور جدوجہد کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مارچ سلیکٹڈکی پالیسیوںکے خلاف کر رہے ہیں، جموریت کے لئے، عوام کے حق حاکمیت کے لئے کر رہے ہیں۔ جب عوام کی بجائے کوئی نمائندے چنے گا تو وہ امپائر کی انگلی کی طرف دیکھتے رہیںگے، مسائل حل نہیں ہوں گے۔ ہم وزیر اعظم اور سپیکر دونوں کے خلاف عدم اعتماد لائیں گے۔ سب سے پہلے کٹھ پتلی اور سلیکٹڈکو بھگانا پڑے گا۔ دھاندلی زدہ وزیراعظم کو نکالنا پڑے گا اور ہم اس وقت تک انتخابی اصلاحات نہیں کر سکتے۔ آج جو شخص وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھا ہے اس نے تو سیاست کو گالی بنادیا ہے، اس شخص نے حکومت کرنے کو مذاق بنا دیا، معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا، خارجہ پالیسی کو مذاق بنا دیا، ہم نے مل کر حل نکالنا ہے۔ سلیکٹڈ کو بھگائیں گے، جمہوریت کو بحال کریں گے، عوام کے معاشی حقوق کو بحال کریں گے، قائد عوام اور بینظیر شہید کا نا مکمل مشن مکمل کریں گے۔ اس موقع پر آصفہ بھٹو زرداری سمیت پارٹی کے مرکزی قیادت بھی موجود تھی۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے صدر و سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ جو کونسلر بننے کے قابل نہیں تھا اسے وزیراعظم بنا دیا گیا، جس نے معیشت کو تباہ کر دیا۔ اس کی نا اہل حکومت گھر بھیجنے کے لئے اور عوام کو ان کا حق دلانے کے لئیے بلاول بھٹو زرداری میدان میں عمل میں نکلے ہیں۔ سابق وفاقی وزیر‘ سینئر رہنما اعتزاز احسن نے کہا کہ ہم اپنے لیڈر بلاول بھٹو کی قیادت میں مہنگائی اور لوٹ مار مافیا کے خلاف نکلے ہیں، لاہور نے بلاول بھٹو کے حق میں فیصلہ دیدیا، قوم پہچان چکی ہے کہ حکمران الیکٹڈ نہیں سلیکٹڈ ہیں۔ یقین ہے کہ تحریک کامیابی سے ہمکنار ہو گی۔ پیپلزپارٹی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پیپلزپارٹی مزاحمت کی جماعت ہے، ہم نے ہر دور میں ظلم کے خلاف مزاحمت کی اور پاکستان کے تحفظ، جمہوریت کی سربلندی اور عوامی حقوق کے تحفظ کے لئے مزاحمتی جدوجہد کرتے رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی لاہور کے صدر چوہدری اسلم گل نے کہا اہل لاہور نے ثابت کر دیا کہ وہ بھٹو سے محبت کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کے سابق معاون خصوصی ندیم افضل چن کی دوبارہ پیپلز پارٹی میں شمولیت کے موقع پر ندیم افضل چن کی رہائش گاہ جوہر ٹاؤن لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم چن صاحب کو پاکستان پیپلز پارٹی میں واپسی پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ یہ پوری پارٹی کے لیے بڑی خوشخبری ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایک شفاف الیکشن ہو اور ایک منتخب حکومت بنے جو عوام کی بہتری کے لیے کام کرے۔ خان صاحب کا کام حکمرانی کرنا اور میرا کام اپوزیشن ہے۔ضروری نہیں کہ تحریک عدم اعتماد سو فیصد کامیاب ہو ہمارا کام جدوجہد کرنا ہے ہم عوام کے حقوق کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے اللہ تعالیٰ ہمیں کامیابی عطا کرے ہم جمہوری طریقے سے حکومت کو ختم کرکے ہی دم لیں گے۔ کسی اور جماعت پر سلیکٹڈ کا الزام عائد کیا جاسکتا ہے لیکن پیپلز پارٹی پر نہیں، ساری جماعتیں صاف و شفاف الیکشن کے لیے کوششیں کررہی ہیں۔ خان صاحب کے تین سال سے بیانات سن رہے ہیں، وہ یوٹرن کے عادی ہیں، ہم یوٹرن نہیں لیتے۔ جس طریقے سے پیپلزپارٹی اپوزیشن کر رہی ہے، حکومت اس وقت شدید دباؤ میں ہے۔ حکومت کو پہلے بھی سینٹ و قومی اسمبلی میں شکست دی تھی اور اب بھی دیں گے۔ اس لیے تحریک عدم اعتماد کے آنے سے قبل ہی عمران خان مستعفی ہو جائیں۔ اگر وہ استعفیٰ نہیں دیتے تو اسلام آباد پہنچ کر تحریک عدم اعتماد لے کر آئیں گے۔ وزیراعظم کا بندوبست کئے بغیر چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ ہم خان صاحب کو ڈیڈ لائن دے رہے ہیں کہ ہمارے لانگ مارچ کے اسلام آباد پہنچنے سے پہلے انہیں حکومت چھوڑ دینی چاہیے۔ اگر وہ اسمبلی نہیں توڑتے تو ہم لانگ مارچ لے کر اسلام آباد پہنچیں گے اور تحریک عدم اعتماد کے ذریعے جمہوری طریقے سے ہم اس حکومت کو ختم کریں گے۔ حکومت کے لیے تحریک عدم اعتماد بڑا امتحان ہے۔ تحریک عدم اعتماد کے وقت پتا چل جائے گا کہ کون نیوٹرل ہے اور کون نہیں۔ ہمارا پہلے دن سے یہ موقف رہا ہے کہ ہمیں دونوں فرنٹ سے عمران خان کے خلاف جدوجہد کرنا چاہیے۔ پارلیمان میں ان کی جو اکثریت ہے وہ آرگینک اکثریت نہیں ہے۔ ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم اس حکومت اور وزیراعظم کا بندوبست نہیں کر لیتے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کے خلاف جو عدم اعتماد لائی گئی تھی وہ غیرجمہوری تھی اور ہم اس وقت جمہوری طریقے سے عدم اعتماد لا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کا عوامی مارچ گزشتہ شب گوجرانوالہ پہنچ گیا۔گوجرانوالہ پہنچنے پرچندا قلعہ میں قائم استقبالیہ کیمپ پر پہنچتے ہی آتش بازی، پھولوں کی پتیاں اور نوٹ نچھاور کیے گئے۔چندا قلعہ چوک میں پیپلز پارٹی کی مقامی قیادت خواجہ طارق نوید لون ، آصف بھاگٹ ڈویژنل صدر شہزاد چیمہ ،ملک طاہر اختر اعوان ڈویژنل جنرل سیکرٹری ، خالد اسلام ڈار ،عبدالرزاق سلیمی، مسرت جاوید خلجی ، میاں اظہر حسن ڈار ، چوہدری اعجاز سماں ، صغیر بٹ ، ایاز نوید لون ، ابراہیم نوید لون، ارشاد اللہ سندھو، لالہ شکیل ، رانا حنیف ، محمد نعمان عزیز ، ملک عبدالباسط ، ملک ذولفقار علی بھٹو ،اشفاق خاں ، ڈاکٹر عثمان اور ذولفقار زبیر میر نے جیالوں کی بڑی تعداد کے ساتھ بلاول بھٹو کا والہانہ استقبال کیا۔ گوجرانوالہ میں بلاول بھٹو اور راجہ پرویز اشرف کو پگڑیاں پہنائی گئی، پہلوانوں کے شہر کی روایت کے مطابق انہیں گرز دیا گیا۔ سٹی قیادت کی جانب سے قافلے کیساتھ آنے والے دو سو افراد کو لنچ باکس دیا گیا جبکہ بلاول بھٹو کی خواہش پر ان کی مشہور کمپنی کے برگر اور پیزا سے خاطر تواضع کی گئی۔ فیروز والا سے نامہ نگار کے مطابق پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے شاہدرہ چوک، امامیہ کالونی ریلوے پھاٹک اور کالا شاہ کاکو میں پیپلزپارٹی عوامی مارچ کے قافلے کا زبردست استقبال کیا۔ کارکنوں نے بلاول بھٹو زرداری کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں، زبردست نعرہ بازی کی۔ اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کارکنوں کے نعروں کا ہاتھ لہرا کرجواب دیا۔ قافلے میں گاڑیوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے جی ٹی روڈ پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا۔مریدکے سے نامہ نگارکے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مریدکے میں مختصر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام مہنگائی اور سلیکٹڈ کے خلاف نکل پڑے ہیں، جیت مظلوموں کی ہوگی۔ شیخوپورہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی شیخوپورہ کے بڑے جلوس نے مریدکے میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی آمد کے موقع پر ان کا شاندار اور تاریخی استقبال کیا۔ یہ قافلہ پیپلز سیکرٹریٹ شاہ کالونی سے سٹی صدر سید ندیم عباس کاظمی کی قیادت میں روانہ ہوا جس میں پارٹی کے ضلعی سینئر نائب صدر چودھری خالق عزیز ورک، ضلعی نائب صدر چودھری منیر قمر واہگہ، چودھری لطیف احسن پنوں، رانا محمد اکرم ناز، افتخار علی بھٹی، میاں محمود اختر، سید اطہر علی شاہ، رانا طاہر رفیق، رانا شجاد، ریاض گادھی، راجا عادل، عدنان سعید، عرفان سعید، سید شفقت مشتاق شاہ، سید عضب بخاری و دیگر پارٹی رہنمائوں نے شرکت کی۔ چیئرمین پی پی نے گوجرانوالہ میں کارکنوں سے خطاب میں کہا ہے کہ پی پی نے عوامی مارچ ملک کو بچانے کیلئے نکالا ہے۔ ہم کب تک اس شخص کو برداشت کریں گے۔ عمران خان نے ٹیکسز کا طوفان کھڑا کر دیا۔ معیشت کا بیڑا غرق ہو گیا۔ سلیکٹڈ وزیراعظم نے آپ کے ووٹ پر ڈاکہ مارا ہے۔ وزیرراعظم نے ملک کے ہر طبقے کو مہنگائی کے سونامی میں دبا دیا ہے۔ مہنگائی کی شرح تاریخی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ پی پی اب مزید انتظار نہیں کر سکتی۔ وزیراعظم نے نوجوانوں اور پورے ملک کو دھوکہ دیا ہے۔ جو کہتا تھا گھبرانا نہیں اب وہ خود گھبرا رہا ہے۔ مانگ رہا ہے ہر انسان روٹی‘ کپڑا اور مکان۔ سب چھین رہا ہے کپتان۔ روٹی‘ کپڑا اور مکان۔ حکومت آنے سے پہلے جس کے پاس روزگار تھا اس سے بھی چھین لیا گیا۔ گوجرانوالہ کے عوام سے پوچھتا ہوں ایک کروڑ میں سے آپ کو کتنی نوکریاں ملیں؟۔ عمران خان کو سمجھ نہیں آ رہا کیا کرنا ہے۔ کہتا ہے اگر مجھے نکالا گیا تو خطرناک ہو جاؤں گا۔ ہم نے آمروں کا مقابلہ کیا کٹھ پتلی کوئی چیز نہیں۔ آج اسے پتہ نہیں کیا ہوا یورپی یونین اور نیٹو کے خلاف بولنا شروع ہو گیا۔ عمران خان اب ہمارے یورپی یونین سے بھی تعلقات خراب کریں گے۔ یورپی یونین سے ہماری ساری تجارت ہے۔ زرمبادلہ آتا ہے۔ عمران خان اپنے آخری دنوں میں ایسی غلطیاں کرتے رہیں گے۔ وقت آ گیا ہے کہ اس نالائق کو گھر بھیجیں۔ صاف اور شفاف الیکشن کا وقت آ گیا ہے۔ عمران خان کو صدر زرداری یاد آ رہے ہیں۔ تم ایک ہفتہ جیل میں نہیں گزار سکو گے۔ آج بھی وہ اپنی تقریر میں صدر زرداری کے بارے میں جھوٹ بول رہا تھا۔ حاکم علی زرداری نے سینما ٹکٹ نہیں سینما بیچ دیا تھا۔ اس کے پاس زرعی زمین تھی، آپ کے پاس کیا تھا، تم ہو کون؟۔ یہ گالی اور جھوٹ بولنے کے سوا کچھ نہیں کر سکتا۔ جب خود وزیراعظم بنے تو بنی گالہ کو ریگولرائز کر دیا گیا۔ نااہل کھلاڑی اب پاکستان کو یورپ سے لڑوانا چاہتا ہے۔ اس کھلاڑی کو معلوم نہیں یورپ میں کتنے پاکستانی ہیں۔ عمران خان کہتے ہیں یوٹرن لینا لیڈر کی نشانی ہے۔ پی پی سمجھتی ہے یوٹرن لینا منافق کی نشانی ہے۔ تم تو فارن فنڈنگ کیس میں پکڑے گئے ہو۔ آج اگر تم اقتدار میں ہو تو اسرائیل‘ بھارت کی فنڈنگ کی وجہ سے ہو۔ دوسروں کو چور کہنے کی ہمت کیسے رکھتے ہو؟۔ آپ ابھی تک کرکٹ کے کھلونے بیچ بیچ کر اپنا گھر چلا رہے ہو۔ آپ خود اپنی کمائی کرتے نہیں ہو دوسرے آپ کا خرچہ چلاتے ہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ عمران خان کو جیل میں ڈالنا ہے۔ لیڈر کی نشانی سزائے موت قبول کرنا‘ تختے پر چڑھنا ہے۔ پورے پنجاب کے عوام کا مطالبہ ہے عدم اعتماد کو لانا ہے۔ تم تو زرداری کے جوتے کے برابر بھی نہیں ہو۔