بلاول بھٹو کے لانگ مارچ کی جھلکیاں ندیم بسرا، عدنان فاروق، احسان شوکت، میاں علی افضل
* پی جی ایم چوک میں اورنج لائن ٹرین ٹریک کو پی پی کے پارٹی پرچموں سے سجایا گیا* جلسہ گاہ میں سندھ اور ساتھ بلوچستان، خیبر پی کے اور آزاد کشمیر سے بھی کارکن موجود تھے *لاہور سے آئی عمر رسیدہ خواتین کی بڑی تعداد صرف خصوصی طور پر بلاول کو دیکھنے آئی*چھوٹے چھوٹے بچوں کی بھی بڑی تعداد موجود رہی *کارکنوں کی بڑی تعداد پارٹی پرچم والے کپڑوں میں ملبوس نظر آئی۔*جلسہ گاہ میں کارکن پارٹی پرچم کے مفلر، ٹوپیاں پہنے اور پارٹی پرچم کے بیجز لگائے پہنچے*جلسہ گاہ جیو بھٹو کے نعروں سے گونجتی رہی*جلسہ گاہ میں کارکن پارٹی نغموں پر بھنگڑے ڈالتے رہے*قادر پٹیل گاڑی کی چھت پر پارٹی نغموں پر جھومتے رہے * ملک بھر سے آئے کارکن گروپ فوٹو اور سلفیاں بناتے رہے*کارکنوں کی جانب سے کئی جیب تراش پکڑ کر پولیس کے حوالے کئے گئے *جلسہ میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے پنجابی اور اردو دونوں میں خطاب کیا*جلسہ میں بلاول بھٹو کی آمد سے قبل کبوتر چھوڑے گئے*جلسہ گاہ میں نیازی تیرا ایک ٹھکانہ پاگل خانہ کے نعرے لگتے رہے*جلسہ گاہ میں کارکن گو نیازی گو، گو عمران گو کے نعرے لگاتے رہے *جلسہ گاہ میں کارکنوں کی جانب سے وزیراعظم بلاول بھٹو کے نعرے بھی وقتاً فوقتاً لگتے رہے*بلاول بھٹو کے خطاب سے قبل جلسہ گاہ تالیوں سے گونج اٹھا، جئے بھٹو کے نعرے لگتے رہے اور کارکن جھومتے رہے*جلسہ گاہ میں سندھی زبان میں خصوصی نغمے چلائے جاتے رہے *جلسہ گاہ میں قلفیاں ، پانی کی بوتلیں اور کھانے پینے کی چیزیں فروخت ہوتی رہیں *جلسہ گاہ میں کارکن بڑھتی ہوئی مہنگائی کیوجہ سے حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے *جیالے چیئرمین بلاول بھٹو کی آمد سے قبل سندھ سے آئے مختلف سینئر رہنمائوں کے سیلفیاں اور تصاویر بنواتے رہے *مرکزی ٹرک پر ایک بڑا بینر لگا تھا جس پر لکھا تھا کہ بی بی کا وعدہ نبھانا ہے پاکستان بچانا ہے*ضلعی حکومت کی جانب سے ٹائون ہال کے صدر دروازہ کے باہر ابتدائی طبی امداد کے لئے میڈیکل کیمپ بھی لگایا گیا تھا*جلسہ کے سٹیج سیکرٹری کے فرائض حسن مرتضٰی نے سرانجام دیئے*استنبول چوک میں پولیس نے سندھ کے صوبائی وزیر امتیاز شیخ کے مسلح گارڈز کو جلسہ گاہ میں داخل ہونے سے روک دیا۔