سر گودھا ، مہنگائی کیخلاف دھرنا: کروڑ نو کریون کر نیوالے خود بیر وز گار ہوتے جا رہے : سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ایک کروڑ نوکریاں دینے کا اعلان کرنے واں کا اعلالے اب خود بے روزگار ہونے جا رہے ہیں۔ عدم اعتماد کے بعد اگر وہی پرانا معجون عوام کو دینا ہے، تو یہ اکسیر نہیں ہو گا۔ قوم نے سب کو آزما لیا، سب نے ادارے تباہ اور معیشت برباد کی۔ ملک بحرانوں کی زد میں ہے، حقیقی تبدیلی اور مسائل کے حل کے لیے عوام کی طرف رجوع کرنا ہو گا۔ موجودہ حکومت نے کھانے کے نوالے سے لے کر پینے کے قطرے تک ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا۔ ملک میں 45 اقسام کے ٹیکسز ہیں۔ آئی ایم ایف کے حکم پر آٹا، چینی، پٹرول، بجلی کی قیمتیں بڑھا دی جاتی ہیں۔ غریب کے بچے کے لیے سکول کی چار دیواری نہیں، امیروں کے شہزادوں کو ہر قسم کی سہولیات دستیاب ہیں۔ طبقاتی نظام تعلیم نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کر دیں۔ جماعت اسلامی کے بار بار مطالبے اور سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود ملک کو قومی زبان سے محروم رکھا گیا۔ کرپٹ حکمرانوں، سرمایہ داروں اور جاگیرداروں نے اسلام آباد میں شطرنج کا کھیل جاری رکھا ہوا ہے۔ جماعت اسلامی ہی واحد آپشن رہ گیا ہے۔ ہم تمام ٹیکسز کا خاتمہ کر کے زکوٰۃ عشر کا نظام لائیں گے، سودی معیشت کی بجائے اسلامی معیشت کا ماڈل نافذ کیا جائے گا۔ عوام اب سانپوں کو دودھ پلا کر انھیں اژدھا مت بنائیں، ظالموں کا ساتھ دینا ظلم میں شریک ہونے کے مترادف ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرگودھا میں مہنگائی، بے روزگاری، سودی معیشت اور کرپشن کے خلاف جماعت اسلامی کی 101دھرنوں کی تحریک کے سلسلے میں بڑے عوامی دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر طارق سلیم، ڈاکٹر مبشر احمد صدیقی، قاسم تلہ، زبیر احمد گوندل، اویس اسلم مرزا اس موقع پر موجود تھے۔ خواتین بچوں اور بزرگوں سمیت عوام کی بڑی تعداد نے دھرنا میں شرکت کی۔ ادھر جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں خواتین کے امور پر منظور کی جانے والی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں خواتین کی ترقی اور فلاح و بہبود کے حوالے سے مختلف بیانیے اختیار کیے جاتے ہیں۔ یہ حقیقت تسلیم کی جانی چاہیے کہ خواتین کے حوالے سے جہاں ایک جانب آگاہی اور مواقع میں اضافہ ہوا ہے وہاں دوسری جانب انہیں تحفظ و بقا اور ترقی کے حوالے سے ماضی سے زیادہ سنگین مسائل کا سامنا ہے اور معاشرتی ناانصافیوں اور جرائم میں شدت دیکھی جارہی ہے۔ اس صورت حال کو دور ہونا چاہیے۔ لہٰذا بھارت، سوئٹزرلینڈ ،سری لنکا میں حجاب پر پابندی، بھارت میں حجاب پہنے والی مسلم طالبات کو تعلیمی اداروں میں ہراساں کرنے کی مہم اور تعلیمی اداروں میں داخلے سے محروم کرنے کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے اجلاس کے شرکاء مطالبہ کرتے ہیں کہ عورت کے تحفظ کے لیے پارلیمنٹ سے منظور کیے گئے ’’تحفظ نسواں ایکٹ‘‘ کے تحت خواتین کے خلاف ہونے والے گھریلو تشدد، جنسی زیادتی، اخلاقی تحقیر جیسے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنایاجائے۔ خواتین اور بچوں کے خلاف قتل اور زیادتی کے مجرمان کو فوری فیصلوں کے ذریعے عبرت ناک سزائیں دی جائیں۔