ایک گیند سے تینوں ڈاکوؤں کی وکٹ گرادوں گا : عمران
تیمرگرہ، لوئر دیر (نامہ نگار، نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل باجوہ نے انہیں کہا کہ فضل الرحمن کو ڈیزل نہ کہیں۔ لوئر دیر میں جلسے سے خطاب کے دوران جب وزیراعظم عمران خان خطاب کرنے آئے تو پی ٹی آئی کے جلسے کے شرکاء نے ’ڈیزل ڈیزل‘ کے نعرے لگائے۔ جلسے کے شرکاء کے نعروں پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’ابھی میری جنرل باجوہ سے بات ہورہی تھی، مجھے جنرل باجوہ نے کہا ہے کہ عمران فضل الرحمن کو ڈیزل نہیں کہنا‘۔ وزیراعظم نے کہا کہ ’جنرل باجوہ، میں نہیں کہہ رہا لیکن عوام نے ان کا نام ڈیزل رکھ دیاہے‘۔ وزیراعظم نے کہا کہ غریب سے غریب انسان بھی اگر کسی کے آگے نہیں جھکے گا تو لوگ اس کی عزت کریں گے اور جب قوم کسی کے سامنے جھکتی ہے تو اس قوم کی کوئی عزت نہیں کرتا اور اس ملک کے پاسپورٹ کی عزت نہیں کرتا۔ میں نے جب سے سیاست شروع کی یہی کہا کہ ہم پاکستان کو ایک خود دار قوم بنائیں گے۔ اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ تینوں 30 سے 35سال سے ملک پر حکومت کررہے ہیں، اگر آج ہمارے سبز پاسپورٹ کی دنیا میں عزت نہیں تو یہ ان تینوں کی وجہ سے ہے۔ کیونکہ ان تینوں نے ملک کو مقروض کیا اور عالمی طاقتوں کے سامنے جھکے۔ 2008 سے 2018 میں پاکستان میں 400ڈرون حملے ہوئے، زرداری اور نواز شریف اقتدار میں تھے لیکن انہوں نے ایک مرتبہ مذمت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں نے اس لیے مذمت نہیں کی کیونکہ ان کے اربوں ڈالر بیرون ملک پڑے ہوئے ہیں اور اسی وجہ سے انہوں نے اپنے شہریوں پر ہونے والے ظلم کی مذمت نہیں کی، صرف پی ٹی آئی کی جماعت ان حملوں کے خلاف مظاہرے کر کے ان کی مذمت کررہی تھی۔ جس جماعت کے بھی سربراہ کا پیسہ ملک سے باہر پڑا ہو وہ کبھی آزاد خارجہ پالیسی نہیں بنائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ابھی ڈیزل نے کہا ہم اقتدار میں آکر ادارے ٹھیک کریں گے، مطلب ہم فوج کو ٹھیک کریں گے، آج اگر پاکستان بچا ہوا ہے تو اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہمارے پاس ایک مضبوط فوج ہے۔ آج ہمارے اسلامی ممالک میں تباہی آئی ہوئی ہے۔ ہمارے دشمنوں نے ملک کو توڑا نہیں تو اس کی وجہ ہماری فوج ہے، مسلمان دنیا میں ہماری سب سے طاقتور فوج ہے۔ اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آپ تینوں نے جس ادارے کو ہاتھ لگایا ہے تو آپ نے سارے ادارے تباہ کردیئے ہیں، عدالتوں پر حملہ کیا، ججز کو خریدا، ڈنڈوں سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو بھگایا، ٹیلیفون کال کر کے ججوں سے فیصلے لیے، میڈیا میں لفافہ صحافت شروع کی اور رشوت دی۔ انہوں نے نواز شریف کا نام لیے بغیر ان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے چھانگا مانگا کی سیاست شروع کی، سیاستدانوں کی قیمتیں لگائیں، اس آدمی نے لفافہ صحافت شروع کی، آرمی چیف آصف نواز جنجوعہ کو بی ایم ڈبلیو گاڑی سے رشوت دینے کی کوشش کی، تو وہ آج فوج کو ٹھیک کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی پیسے دینے کی ویڈیو سامنے آئی، اگر یہ کسی اور ملک میں ہوتا تو سزا مل چکی ہوتی، عدم اعتماد سے ایک دن پہلے ڈی چوک میں تھری سٹوجز (کٹھ پتلیوں) کو بتاؤں گا قوم ابھی زندہ ہے، بدی کو ہم سب نے ملکر اس معاشرے سے ختم کرنا ہے۔ آج کل ساری اپوزیشن نوٹوں کے تھیلے لیکر پھر رہی ہے۔ 15،15 کروڑ سے ایم این ایز کا ضمیر خریدنا چاہتے ہیں، ان کے پاس نمبرز پورے نہیں، لوگوں کے ضمیر خریدنا چاہتے ہیں، برطانیہ میں کوئی کسی ممبر کو پیسے دینے کا تصور بھی نہیں کرسکتا، اگر برطانیہ میں کسی کو پتا چل جائے ضمیر بیچا ہے تو وہ معاشرے میں اپنی شکل نہیں دکھا سکتا، ملک کی بدقسمتی ہے ان چوروں نے 35 سال حکمرانی کرکے اچھے اور برے کی تمیز ہی ختم کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تین چوہے میرا شکار کرنے نکلے ہیں جو خود شکار ہوجائیں گے۔ میں نہ کسی کے سامنے جھکا ہوں اور نہ آئندہ جھکوں گا۔ نواز شریف نے نریندر مودی کے خلاف ایک بار بھی بات نہیں کی، بلکہ اس نے اپنے دفتر خارجہ کے ترجمان کو کہا کہ ہندوستان کے خلاف کوئی بیان جاری نہ کیا جائے۔ وجہ یہ ہے کہ نواز شریف کا پیسہ ہندوستان میں بھی پڑا ہے۔ وہ جو ملک سے باہر بیٹھا ہے اس کے بارے میں کہا گیا کہ اسے بھگوڑا نہ کہیں، وہ بھگوڑا بھی ہے اور جھوٹا بھی ہے جو بیماری کا کہہ کر باہر چلا گیا، وہ ادارے ٹھیک کرے گا۔ انہوں نے فضل الرحمن کے بارے میں کہا کہ انہوں نے امریکی انتظامیہ کو کہا کہ مجھے بھی ایک موقع دیا جائے۔ اور تیسرا آصف زرداری جو ملک کی سب سے بڑی بیماری ہے جس نے کہا تھا کہ مجھے ملک کی فوج سے بچالو، کیا زرداری فوج کو ٹھیک کرے گا؟۔ یورپی یونین کی مذمت والے بیان پر شہباز شریف کی تنقید کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے یورپی یونین سے کہا مجھے موقع دیا جائے، میں آپ کی بڑی خدمت کروں گا۔ انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کی زبان پھسلنے ’’کانپیں ٹانگ رہی ہیں‘‘ کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ بلاول بھٹو بچہ اتنا خرچ کرکے پیسے دے کر لوگوں اسلام آباد لایا، لوگوں نے پوچھا کہ بلاول کا پیغام کیا ہے تو جواب ملا کہ ’’کانپیں ٹانگ رہی ہیں‘‘۔ جب تک بلاول سیاست چھوڑے گا تو بارش آتا ہے، چینی اگتا ہے اور اس طرح کے کئی جملے مشہور ہوچکے ہوں گے۔ عمران خان نے کہا کہ ایک ان سوئنگ یارکر سے تینوں ڈاکوؤں کی وکٹ گرادوں گا، یہ تینوں مجھ سے این آر او مانگ رہے ہیں، یہ دھمکی دیتے ہیں کہ اگر ہمارے کرپشن کیسز کھولے تو تمہاری حکومت گرا دیں گے، حکومت چھوٹی چیز ہے میں تو اس کے لیے جان بھی دے سکتا ہوں۔ کیوں کہ میں برائی کے خلاف جہاد لڑ رہا ہوں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ ڈاکوؤں کا گلدستہ فوج کو ٹھیک کرے گا؟۔ ایسے خواب بھول جاؤ، ان کو پیغام دیتا ہوں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہونے والا ہے، آپ نے وہ کیا جو کپتان اللہ سے دعاکررہا تھا کہ یہ عدم اعتماد کریں، میں یہ دعا اس لیے کررہا تھا کہ ہر تھوڑی دیر بعد دھرنا دینے آرہے ہیں، حکومت جارہی ہے، شکر ہے ایک بار موقع دیا کہ ایک گیند سے تینوں ڈاکوئوں کی وکٹ گراؤں گا، ایک ان سوئنگ یارکر سے تینوں کی وکٹیں اڑاؤں گا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ نوازشریف امریکی صدر کے ساتھ پرچی پکڑ کر بیٹھا تھا اور اس کی ’کانپیں ٹانگ‘ رہی تھیں، وہ گھبرایا ہوا تھا کہیں اس کا آقا ناراض نہ ہوجائے۔ وزیراعظم کاکہنا تھا کہ بلاول بچے کی کیا بات کروں، اتنا پیسہ خرچ کرکے سندھ سے لوگوں کو پیسے دے دے کر اسلام آباد لایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اللہ نے ہمیں اجازت ہی نہیں دی کہ ہم نیوٹرل ہوجائیں، جانور نیوٹرل ہوتا ہے، جانور میں اچھے برے کی تمیز نہیں ہوتی، انسان اچھائی کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں دبئی سے سستا پٹرول اور ’’فضل الرحمن ‘‘ مل رہا ہے۔ فضل الرحمن کسی بھی پمپ پر جاکر ڈیزل کا ریٹ چیک کرسکتا ہے۔