کارکن رہا، دھرنے ختم ، قانون ہاتھ میں لینے والے کا کوئی لحاظ نہیں : شیخ رشید
اسلام آباد (نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ) شیخ رشید نے کہا ہے کہ کسی نے قانون کو ہاتھ میں لیا تو قانون اسے ہاتھ میں لے گا۔ قانون ہاتھ میں لیا گیا تو اگلی بار دہشت گردی کا پرچہ کاٹیں گے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز واقعہ کی مذمت کرتا ہوں۔ 50 افراد کو پارلیمنٹ لاجز میں داخل کیا گیا‘ پولیس پر تشدد کیا گیا‘ 5 اہلکار زخمی ہوئے‘ ہم نے 5 گھنٹے ان سے مذاکرات کئے‘ کسی کیخلاف دہشتگردی کا پرچہ نہیں کاٹا‘ اکتوبر 2019ء میں انصار الاسلام پر پابندی لگائی گئی‘ ہمارے پاس اطلاعات اچھی نہیں ہیں۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ کامران مرتضیٰ نے پولیس کیخلاف گندی زبان استعمال کی‘ شکر ہے آپ کہہ رہے ہیں فوج نیوٹرل ہے‘ فوج ہمیشہ جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہو گی۔ یہ پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ جو ملیشیا کے لباس میں اسلام آباد آیا اسے نہیں چھوڑیں گے‘ انہوں نے پہلے پارلیمنٹ لاجز کے دروازے پر قبضہ کیا پھر اپنے بندے داخل کئے‘ پارلیمنٹ لاجز کی سکیورٹی رینجرز اور ایف سی کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گزشتہ روز پیش آئے واقعہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ہم نے پارلیمنٹ لاجز کے 401 نمبر کمرے کے علاوہ کسی کمرے پر دستک نہیں دی‘ وہ کمرہ صلاح الدین کا ہے جس میں 20 کے قریب بندے تھے۔ اپوزیشن کا برا وقت آنے والا ہے‘ یہ عدم اعتماد سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ اس سے پہلے اسلام آباد میں کوئی واقعہ چاہتے ہیں‘ ان کی سیاست کا پتہ صاف ہو سکتا ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ ہم نے ٹریلر کے طور پر نارمل پرچے دیئے ہیں‘ اس کے بعد دہشت گردی کے پرچے دیں گے‘ دہشت نہیں پھیلانا چاہتے لیکن اطلاعات اچھی نہیں ہیں‘ سب سے زیادہ خطرہ مجھے اور مولانا فضل الرحمان کو ہے‘ دونوں پر تین تین بار حملے ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپی کے کے چیف سیکرٹری اورآئی جیز کو میں نے ہدایت کی ہے کہ انصار الاسلام کا کوئی بھی بندہ یونیفارم میں اسلام آباد کی جانب نہ آئے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد اپوزیشن کا جمہوری حق ہے اس لیے میں نے ابھی لحاظ کیا ہے، تمام اپوزیشن کو درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ کسی غلط فہمی کا شکار نہ رہنا، پرائیویٹ ملیشیا کے ذریعے اسلام آباد میں دہشت گردی پھیلانے کا حق کسی کو حاصل نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی نے قانون ہاتھ میں لیا تو میں اسے نہیں چھوڑوں گا، جب تک میں وزیر داخلہ ہوں ایسے کسی بھی فرد کو کچل کر رکھ دوں گا جو قانون ہاتھ میں لے گا، میں لحاظ نہیں کروں گا کہ کون کتنا معزز یا کتنا بڑا پارٹی لیڈر ہے، قانون ہاتھ میں لیں گے تو قانون اسے ہاتھ میں لے گا، بعد میں تحریک عدم اعتماد والے روز ان کو لاکر ان کا ووٹ ڈلوا دوں گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ شکر ہے اب آپ کہہ رہے ہیں کہ فوج نیوٹرل ہے۔ میں جنرل باجوہ کو کالج کے وقت سے جانتا ہوں، وہ جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ کسی بھی ایم این اے کو اگر سکیورٹی چاہیے تو ہمیں بتائیں ہم انہیں سکیورٹی دینے کو تیار ہیں، بعد میں جب آپ کے 12 ایم این اے کم ہوجائیں تو آپ وزیر داخلہ پر الزام نہ لگانا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 22،23 تاریخ کو چھٹی کررہے ہیں اور 23 تاریخ کو اسلام آباد میں تاریخی مارچ ہے۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یوکرین اور روس کی جنگ میں پاکستان غیرجانبدار رہا ہے، عمران خان نے کہا کہ ہماری دوستی امریکا، چین اور روس کے ساتھ بھی ہے، آپ پرانے کلپس نکال کر دیکھیں کہ ذوالفقار علی بھٹو لیاقت باغ میں امریکا کو کیا کہا کرتے تھے، عمران خان کی قیادت میں آزاد خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچانا عالمی سامراجی سازش ہے۔ جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ رہائی نہ ملنے کی صورت میں ہم نے دوبارہ سڑکوں پر آنے کے لئے فیصلہ کیا تھا لیکن اب اس کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ عوام اور کارکنوں کے نام اہم پیغام میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صبح ہونے سے پہلے ہی تمام ممبران قومی اسمبلی اور کارکن رہا ہو چکے ہیں‘ جس پر کارکنوں اور عوام کو اس فتح پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ جے یو آئی اور دیگر جماعتوں کے کارکنوں اور عوام کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے ہماری آواز پر لبیک کہتے ہوئے فوری ردعمل دیا اور پورے ملک کو ایک گھنٹے سے کم وقت میں جام کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں اسلام آباد پولیس نے تمام قوانین اور اخلاقیات کو روندتے ہوئے دھاوا بولا‘ ممبران پارلیمنٹ پر بلاجواز تشدد کیا گیا‘ قوم کے منتخب نمائندوں کو گھسیٹتے ہوئے گرفتار کیا جبکہ انکے مہمانوں کو زدوکوب اور گرفتار کیا۔ دوسری طرف پارلیمنٹ لاجز سے گرفتار جے یو آئی ف کے ایم این ایز اور کارکنوں کو رہا کر دیا گیا۔ لاہور‘ کراچی‘ اسلام آباد اور پشاور سمیت دیگر شہروں میں دھرنے ختم کر دیئے گئے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی پولیس نے گزشتہ رات پارلیمنٹ لاجز میں آپریشن کے دوران ایم این اے جمال الدین اور مولانا صلاح الدین ایوبی سمیت 21 افراد کو حراست میں لیا تھا۔