بیٹی اللہ کی رحمت ہے
صوبہ پنجاب کے ضلع میانوالی میں ایک شخص شاہ زیب نے مبینہ طور پر اپنی سات دن کی بیٹی کو اس لئے گولیوں کا نشانہ بنایا کہ بیٹی کیوں پیداہوئی ہے۔وہ بچی کی پیدائش پر ناخوش تھا۔۔ہدایت اللہ اس کی بیوی کا چچا تھا۔۔۔وہ بھی اس وقت موقع پر موجود تھا جب اس نے زبردستی ماں کی گود سے بچی کو چھینا ، پستول سے بچی پر فائر کر دیا اور فرار ہو گیا۔پولیس نے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ہدات اللہ نے پولیس کو سارا ماجرا سنایا۔ بچی کی ماں اپنے ہوش و حواس میں نہیں۔۔۔اسے نیند کی گولی دے دیتے ہیں۔۔۔اور وہ سوجاتی ہے۔ جب ہوش آتا ہے تو رونا شروع کر دیتی ہے۔
ہدات اللہ نے بتایا کہ مشعل ان کی بھتیجی کی شادی پونے دو سال پہلے ملزم شاہ زیب سے ہوئی تھی۔۔۔ اور اس کا خاندان میانوالی کا رہنے والا تھا۔ مشعل کے بھائی نے بتایا کہ شاہ زیب بے روزگار تھا۔ ڈسپنسر کا کورس کر رہا تھا۔۔۔ملزم اپنی بیوی کی خالہ کا بیٹا تھا۔۔۔میاں بیوی کے تعلقات خوشگوار تھے۔۔۔اسے توقع تھی کہ بیٹا ہو گا اور جب سنا کہ بیٹی ہوئی ہے تو اس نے غصے میں آ کربے دردی سے مار ڈالا۔
اس شخص کو خبر ہی نہیں تھی کہ جب کسی کے ہاں بیٹی پیدا ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں کو بھیجتا ہے جو آکر کہتے ہیں اے گھر والو تم پر سلامتی ہو پھر فرشتے خوشی خوشی اپنے پروں کے سائے میں لڑکی کو لے لیتے ہیں۔۔۔اور اس پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہتے ہیں۔ تم اس وقت ایک کمزورسی جان ہو۔۔۔مگر اس کمزور جان کی پرورش کا ذمہ جو بھی لے گا۔۔۔اللہ تعالیٰ قیامت تک اس کی مدد کرے گا۔
بیٹی اللہ کی رحمت ہے۔ بیٹیاں جہنم سے نجات کا سبب ہیں۔ اسلام کی تاریخ کا اگر مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت عالم انسانیت مختلف قسم کی معاشرتی اور اخلاقی بیماریوں سے دوچار تھی ۔۔۔تعلیم و تربیت کا فقدان تھا۔ جہالت عروج پر تھی‘غربت بے انتہا تھی۔ بعض قبیلوں میں بیٹی پیدا ہوتے ہی اس کو بوجھ سمجھ کر زندہ دفنا دیا جاتا تھا۔
اسلام نے ساری دنیا کا نقشہ بدل دیا۔ زمانہ جہالت کی رسومات کو توڑا لوگوں کو جہالت سے نکالا ان کی صحیح تعلیم و تربیت کی انہیں انسانیت کا کھویا ہوا مقام واپس دلایا ۔ زمانہ جہالت نے ان کو منحوس جانا تھا۔جب کہ اسلام نے اتنا ہی مبارک اور بابرکت بنایا۔ وہی لوگ جو بیٹیوں کو دفن کرتے تھے وہ بیٹیوں سے محبت کرنے لگے اور ان کے حقوق ادا کرنے کی سوچتے اور اتنا ہی خیال کرتے جتنا بیٹوں کی پیدائش کے بعد ہوتا ہے یہ سب ہمارے اللہ اور رسولؐ کی وجہ سے ان کو ہدایت ملی۔
حضرت رسول کریم ؐ کا فرمان ہے کہ وہ عورت بابرکت ہوتی ہے جس کی پہلی اولاد بیٹی ہو۔۔۔اور پھر یہ بھی کہا جس شخص کی دو بیٹیاں پیدا ہوئیں اور ان کی پرورش اچھے طریقے سے کی تو وہ جہنم کی آگ سے محفوظ رہے گا۔۔۔بلکہ اس کا مقام جنت میں ہو گا۔
ملزم شاہ زیب اتنا بد نصیب شخص تھا جس نے اللہ کی بھیجی ہوئی رحمت کو ٹھکرایا بلکہ اپنی عاقبت بھی خراب کی ذرا بھر بھی اللہ کے عذاب سے نہیں ڈرا۔ لوگوں کے اس طرح کے اعمالوں سے کروناوائرس برقرار ہے جو دو سال سے پنجے گاڑے ہوئے ہے۔۔۔اور ختم ہو نے کا نام نہیں لیتا۔ میرے خیال سے شاہ زیب ایک نفسیاتی مریض تھا ورنہ اس طرح کی حرکت کوئی نارمل انسان نہیں کر سکتا اور جبکہ یہ اس کی پہلی اولاد تھی اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اولاد کو ترستے ہیں کہ اے خدا بیٹی ہی دے دے ہمارا کنبہ بڑا ہو جائے۔
کاش لوگوں میں شعور پیدا ہو جائے اور قدم قدم پر اللہ کے عذاب سے ڈریں اور اس طرح کی حرکتیں نہ کریں۔ شاید پھر اللہ ان پر راضی ہو جائے۔اور اس طرح کے نفسیاتی مریضوں کو بھی ہدایت دے جو اپنی پھول جیسی بچیوں کو گولیوں سے چھلنی کر کے خدا کا عذاب اپنے کندھوں پر ڈالتے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ اللہ نے رائی رائی کا حساب لینا ہے۔۔۔یہ سب تعلیم کے فقدان کا نتیجہ ہے۔
٭…٭…٭